بھنور قسط نمبر 7

 
 
بھنور
قسط نمبر 7
پہلی سیڑھی پر ہی غیر مذہبوں کی طرح کمال نے اپنے جوتے اور موزے اتار کر ایک طرف رکھے تو میں نے حیرت سے کمال کو دیکھا اور مجھے حد درجہ ناگواری محسوس ہوئی
"دوسرے مذاہب کا احترام بھی لازم ہے یہاں کے لوگ برا مان جائیں گے .....!!" کمال نے کہا تو میں مزید حیران ہوئی
کمال نے اپنے مذہب کا تو احترام نہیں کیا یہاں غیر مذہبوں کے مذہب کی فکر گھیرے ہوئے ہے میں نے ناگواری سے کمال کو دیکھا
"چلو تم بھی اپنی سینڈل یہی اتار دو ....!!!"اور مجھے ہدایت دینے لگے میں نے نفی میں سر ہلایا
"لاؤ میں اتار دو...!!!" کمال نے ماحول کو خوشگوار کرنا چاہا ویسے بھی وہ آج صبح سے ہی بہت خوش تھا جانے کیا بات تھی
"نہیں نہیں ...!!میں اتارتی ہوں ...!!!میں پیچھے ہٹی اور تلملاتی ہوئی اپنی سینڈل اتار کر ایک سائیڈ رکھدیا اور کمال کے ساتھ سیڑھیاں چلنے لگی پوری ایک سو پچیس سیڑھیاں تھیں
اس پہاڑی سے سندر بن بہت ہی واضح اور خوبصورت لگ رہا تھا بہت ہی گھنا اور ہرا بھرا وسیع جنگل تھا دھوپ کی تمازت میں چمکتا ہوا سندر بن کا جنگل واقعی قدرتی شاہکار لگ رہا تھا
اونچے اونچے بڑے بڑے درختوں کے تنے اتنی دور سے بھی اپنی مضبوطی سے کھڑے تھے ایک وسیع و عریض حد نظر دور تک پھیلا ہوا یہ جنگل سندر بن تھا
دوسری طرف وہی کچی آبادی تھی اور چلتے پھرتے لوگ کھلنے معلوم ہورہے تھے مجھے نیچے سے قطعی اندازہ نہیں تھا کہ ہم اتنی اونچی چڑھائی کرنے والے ہیں جنگل والی جانب تو بہت گہری کھائی تھی
مندر بھی کال پتھروں سے بنا ہوا تھا بائیں جانب ایک عورت کی چھ ہاتھوں والی مورتی کھڑی تھی اور اس کے سارے ہاتھوں میں الگ الگ قسم کے ہتھیار پکڑے ہوئے تھے
اور ایک ہاتھ میں انسانی سر بنا ہوا تھا اس کی زبان باہر کو نکلی تھی اس مورتی کے غضب ناک باہر کو نکلی ہوئی آنکھیں آگ برسا رہی تھی
اس مورتی کے چہرے پر لال رنگ ڈالا گیا تھا اور اس کے قدموں میں کوئی انسان ڈھیر تھا جس کا سر اس مورتی کے ہاتھ میں تھا
مندر کے دروازے پر چھوٹی بڑی لاتعداد گھنٹیوں کے ساتھ ایک بڑا گھنٹا بھی لگا ہواتھا جسے سوت کی سفید مضبوط رسی سے باندھ کر دروازے میں ٹانگا گیا تھا جس کو ہلانے سے گھنٹے کی آواز کے ساتھ ہی گھنٹیاں بھی بجنے لگتی تھی
میں نے ایسا ہی لوہے کا کالا گھنٹہ ناگ باسو مندر میں لٹکا ہوا دیکھا تھا جب میں اکثر بسکی جاتی تھی خالہ کے پاس ....!!!!
مجھے اس مورتی کو دیکھ کر دہشت نے آگھیرا میں کبھی بھی براہِ راست مندر نہیں گئی تھی ہمارے غیر مذہب لوگوں سے تعلقات تھے دوستی تھی ہم ا‌ کے گھروں پر بھی جاتے تھے
لیکن ا‌ ن کے عبادت خانوں میں کبھی بھی نہیں آئے اور نہ ہی ان کے عجیب وغریب تہواروں کا حصہ بنے جہاں پوجا پاٹ ہوتے تھے
کسی ایک مذہب کے ماننے والے دوسرے مذہب کے عبادت گاہوں کو دیکھنے کی خواہش مند اور پراسراریت دکھائی دیتی ہے لیکن مجھ پر ایسی کوئی کیفیت طاری نہیں تھی
میں پریشان تھی کہ آخر ہم یہاں کیوں آئے ہیں ....!!؟؟
کمال نے اس طرف کا رخ کیوں کیا ...!!!؟؟
اس مندر میں اب اور آگے بڑھنے کی مجھ میں ہمت بھی نہیں تھی اب تو جانے کیوں مجھے کمال سے بھی خوف آنے لگا تھا اور کمال کے ساتھ یہاں تنہاہ آنے پر میں پریشان بھی تھی
"موہنی ....!اس سے پہلے کبھی مندر آئی ہو...!!؟"کمال نے شاید میری وحشت بھانپ لی تھی مجھے مخاطب کیا
"نہیں ...!!! اللہ امان میں رکھیں میں کیوں مندر جاؤں ...!!؟"جانے میرا کہنا کمال کو اتنا ناگوار کیوں گزرا میں نے تو سیدھی سی بات کی تھی
"دھرم بھرشٹ ...!!!!(مذہب برباد) ...!!"کمال نے سختی سے کہا اور مندر کے اندر بڑھ گئے اور دروازہ پر لٹکا گھنٹہ زور زور سے تین دفعہ بجایا
جس سے ماحول پر چھایا سکوت ایکدم ٹوٹ گیا اور ہر طرف گھنٹیوں اور اس گھنٹے کی آوازوں سے ایک عجیب سہ شور اٹھا میں نے کانوں پر ہاتھ رکھا دہشت سے میں کانپ رہی تھی
میرا دل جیسے حلق میں آگیا تھا اس وقت کمال پوری طرح بدلے ہوئے لگ رہے تھے کمال میرا خیال کئے بغیر اندر کی طرف بڑھ گیے اور میں وہی کھڑی سوچنے لگی کہ میں کیا کروں
"کون ہے وہ تیرا ...!!؟"اس آواز پر میں نے چونک کر اپنے پیچھے دیکھا گھنٹیوں کی پراسرار آواز مدھم ہو کر کم ہونے لگی تھی
ایک بھکاری نما آدمی بکھرے بال اجڑی رنگت پھٹے کپڑوں میں مٹی سے لپٹے گنڈے ہاتھ پیروں کو ٹیڑھے میڑھے انداز میں ہلاتا ہوا ٹوٹی ہوئی ہندی میں بول رہا تھا
اس کے مٹیالے رنگ کی دھاریاں والی آنکھوں میں حد درجہ وحشت بھری تھی اس نے گھوم کر میرا جائزہ لیا میں تھر تھر کانپنے لگی
اس جنگل میں بالکل تنہاہ اور اس عجیب پاگل کے سامنے میری گھگھی بندھ گئی مجھے لڑکھڑاتا دیکھ وہ زور سے ہنسا
"شیطان کے ساتھ آئی تو ڈر نہیں لگا ....!!!! ہاہا ہا ہا....!!!!انسان کو دیکھ کر ڈر گئی...!؛"وہ بھکاری سر کھجانے لگا اور سر پیٹنے لگا
میں نے پرس سے ایک نوٹ کانپتے ہاتھوں سے نکالا اور اسکی طرف بڑھایا کہ اس بلا سے جان تو چھوٹے ....!!!
"ہا ہا ہا...!! اس کی مجھے نہیں تجھے ضرورت ہے ...!!!؟بتا کون ہے وہ تیرا بتا ...!!؟؟"وہ ہنستے ہوئے چیخا
"منم...!!ممم...!!؟میرا گھر والا...!"میری آواز بمشکل نکلی خوف سے مجھے رونا آگیامیرے ٹپ ٹپ کرکے آنسو نکل پڑے
"شاپت...!!؟(منحوس)
شاپت...!!!؟
شاپت ہے وہ ...!!؟
تجھے بھی بلی چڑھادے گا .....!!!؟
جیسے سندری کی بلی لی تھی ...!!؟
شاپت ہے وہ ...!!؟"
بھکاری زور سے چیخا میں اچھل کر پیچھے ہٹی اور عین مورتی کے قدموں کے پاس چپک کر لرزتی ہوئی کھڑی ہوگئی بھکاری نے اچانک بوکھلائی آنکھوں سےندر کے دروازے کی طرف دیکھا
"شاپت ہے وہ ...!!!!
شاپت ہے وہ .....!!!
شاپت ہے وہ ...!!!"
زور سے چیختا ہوا دو تین سیڑھیاں اترنے کے بعد ایک طرف چھلانگ لگا کر غائب ہوگیا میں نے کمال کو آتے دیکھا تو سنبھل کر کھڑی ہوگئی دوپٹہ سے آنسو خشک کئے
"چلیں واپس...!!"میں نے اپنی آواز کو قابو میں رکھا
"تم اندر کیوں نہیں آئی کیا بات ہے ...!؟"کمال نزدیک آکر کہا اس نے جیسے میری بات سنی ہی نہیں تھی مجھے بازو سے تھام کر اندر کے طرف بڑھا اور میں ناچاہتے ہوئے بھی کمال کے ساتھ اندر بڑھ گئی
جاتے جاتے ایک اچٹتی نظر بھی آس پاس ڈالی تھی میری حالت بھی عجیب تھی میں بری طرح پھنس چکی تھی
میں پوری طرح کمال کے رحم و کرم پر تھی میں نہ ہی کسی کو مدد کے لئے کہہ سکتی تھی نہ ہی کسی کو بلا سکتی تھی عجیب مصیبت میں پھنس گئی تھی
مندر باہر سے اونچا تھا اور اندر سے گہرائی میں اتر رہا تھا ابھی تک سیڑھیاں چڑھ کر آئے تھے اب سیڑھیاں اتر رہے تھے
یہ مندر اندر سے زمینی غار جیسا تھا اسکی بناوٹ بہت پرانی تھی چھت بھی پتھر کے ہی تھے ایک جگہ سیڑھیاں ختم ہوئی اور اب ہم صاف زمین پر چلنے لگے
اندر اندھیرا بھی تھا چونکہ میں دھوپ سے اندر آئی تھی تو کچھ دیر میری آنکھیں کچھ دیکھنے کے قابل نہیں تھی بس اندھیرا اندھیرا ہی نظر آرہا تھا
میں تو کمال کو تھامے ہی بڑھ رہی تھی کچھ دیر بعد آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کے قابل ہوگئی اور ہم ایک پتھر کے تراشے ہوئے لمبے ہال میں آئے
یہاں اوپر سے روشنی آرہی تھی جہاں سے روشنی آرہی تھی وہاں غار کی چھت سے جھرنا گر رہا تھا اور ہلکا ہلکا شور اٹھا رہا تھا شاید یہ پہاڑی قدرتی جھرنا تھا
اس کا پانی ایک چھوٹے سے تالاب کی شکل میں بھرتے ہوئے زمینی راستے سے باہر چھوڑا گیا تھا منظر بڑا دلکشی لئے ہوئے تھا لیکن میں اس سے لطف لینے کے حالت میں نہیں تھی
ہال کے بیچو بیچ ایک بڑی مورتی بنائی گئی تھی اور اس مورتی کے آس پاس بھی عجیب و غریب مو رتیاں رکھی ہوئی تھی
یہ مورتیاں لائن سے ترتیب وار رکھے ہوئی تھی اور اسی ترتیب سے چراغ اور اگربتیاں روشن تھی شاید یہاں ہندو مت کے سارے بھگوان اور دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی گئی تھی
اور بدھ مت کی مورتی بھی گوتم بدھ کے کی بھی مورتیاں رکھی تھیں سارے بت سیاہ پتھر کے تراشے گئے تھے مذہبی اہمیت سے قطع نظر وہ سارے سنگ تراشے کے شاہکار لگتے تھے
ان مورتیوں اور ماحول میں بسے سناٹے کو دیکھ کر تقدس سے ذیادہ ہیبت کا احساس ہوتا تھا اور ان کی شکلوں سے وحشت سی ہورہی تھی
"ہاتھی کی سونڈ.....!
بندر کا منہ...!!
بارہ ہاتھ....!!
اور آخر میں میری آنکھیں شیش ناگ کی مورتی پر آکر ٹھٹھک کر رک گئی میں نے جھر جھری سی لی اس شاہکار کو اس خوبصورتی سے تراشا گیا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا جیسے وہ شیش ناگ ابھی لہراتا ہوا سامنے آجائے گا
اس ناگ کے چھ پھن تھے اور ان پھنوں کے منہ سے دو دھاری نکلتی ہوئی چھ زبانیں وہاں پر چھائی نیم تاریکی میں بہت بھیانک لگ رہی تھی
میرا دل گھبرانے لگا میں دل ہی دل میں کلمہ طیبہ پڑھنے لگی اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی دے مانگنے لگی میں سچے دل سے پروردگار کو دل ہی دل میں پکار رہی تھی اور کلمہ پڑھنے لگی مجھے کچھ اور تو سوجھ نہیں رہا تھا
وہاں کوئی پجاری یا انسان موجود نہیں تھا اگر بتیوں اور مورتیوں کے آس پاس جلتے چراغوں کے دھواں کی بو ہر سو پھیلی تھی
پہلے ہی غار کا ماحول گھٹن ذدہ تھا اور دھواں نے رہی سہی کسر نکال دی تھی ہر سو سناٹا چھایا تھا میں خوف سے پھٹی آنکھوں سے اپنی موت کی تلاش کر رہی تھی
میں واقعی ہی ڈر گئی تھی مندروں میں دی جانے " بلی " کے بارے میں ,میں نے بہت پڑھ رکھا تھا آئے دن ایسے قصے ہندوستان کے اخبارات کی زینت بنتے ہی رہتے تھے
پریکٹیکلی ......؟؟؟
اب جو میرے ساتھ ہونے والا تھا وہ بھی شاید کچھ ایسا ہی ہونے والا تھا اور شاید کمال اسی لیے مجھ سے شادی کے بعد بھی " دوری " رکھے ہوئے تھے
کمال ہر بت کے پاس جا جا کر اپنی عقیدت پیش کر رہا تھا ہر بت پر لال کمکم ڈال کر اگربتیاں کا دھواں دے رہا تھا اور کچھ بڑ بڑارہی رہاتھا اور عقیدت سے جھکا جارہا تھا
میں حیرت ذدہ کمال کے عمل کو دیکھ رہی تھی اگر کسی کو کمال کا نام اور مذہب نہ معلوم ہوتو وہ کمال کے اس عقیدت اور احترام کو دیکھ کر شک میں پڑ سکتا تھا کمال ان مورتیوں پر یقین نہیں رکھتے
کمال کے ایک ایک عمل سے ظاہر ہورہا تھا کہ وہ اسی مذہب کے پیروکار ہیں اور میرے اندر کوئی زور زور سے چیخنے لگا
"شرک ...!!!
شرک....!!!
شرک......!!!
وحدہ لاشریک لہ.......!!!
میں وارفتگی سے کلمہ پڑھنے لگی اگر یہاں میری موت واقع بھی ہوجاتی تو خاتمہ بالخیر ہو اور کلمے کے ساتھ ہو گا میں اپنے اللہ کو مدد کے لیے بلا رہی تھی
مجھے بہت ذیادہ گھٹن ہونے لگی جتنا میں کلمہ پڑھنے لگی میری سانس رکنے لگی میں لڑکھڑاتی ہوئی جھرنے کی روشنی کی طرف آئی وہی مجھے تازہ ہوا مل سکتی تھی میں وہی پتھر پر بیٹھ گئی
جھرنے کے پاس سے پانی کی پھوار جیسی ہواؤں سے کچھ سکون سہ ملا تھا
کمال کو بلکل کسی چیز کا ہوش نہیں تھا نہ ہی میرا اور نہ آس پاس کا کمال اب شیش ناگ والی بڑی مورتی کے سامنے کھڑا تھا دست پستہ سر جھکائے کمال کچھ پڑھ بھی رہا تھا
پھر دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر کمال نے مورتی کو پرنام کیا میں نے کمال کو آواز دینی چاہی تبھی اچانک مورتی پیچھے سے وہ خوفناک پجاری نمودار ہوا
ابھی میں وہی تھی تو کوئی آدم تھا نہ آدم زاد....!!
پھر یہ پجاری اچانک کہاں سے نمودار ہوا....!!؛
اس شخص کے بال منڈائے ہوئے تھے اور سر کے بیچوں بیچ کی جگہ بالوں کی چٹلی لٹک رہی تھی جیسا عام برہمنوں اور پجاری پروہتوں کی ہوتی ہے
جسم کو نارنجی رنگ کے کپڑے کو لپٹا رکھا ماتھے پر سفید تین لکیریں میں نے واضح طور پر دیکھی وہ پروہت ہی تھا
اس پجاری نے کمال کو سجدہ کیا اور اٹھ کر دونوں ہاتھ جوڑ کر پرنام کیا میں نے دیکھا اس خوفناک پجاری کی پتلی پتلی سوکھی ٹانگیں بری طرح کانپ رہی تھی
وہ لرزہ براندام تھا میری حالت بھی کچھ مختلف نہیں تھی کمال نے شاہانہ انداز میں اس پروہیت کے منڈھے سر پر ہاتھ رکھ کر آشیرواد دیا
اس پجاری کا گیر و ملا ہوا جسم جو کانپ رہا تھا رک گیا پھر وہ تیزی سے شیش ناگ کی مورتی کے پیچھے چلا گیا اور کچھ ہی دیر میں دوبارہ نمودار ہوا
اس کے ہاتھوں میں مٹی کا پیالہ تھا اس پیالے کو اس پجاری نے بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ کمال کی طرف بڑھایا
کمال نے بلاجھجک اس پیالے کو منہ سے لگا لیا اور جو بھی اس پیالے میں تھا مزے سے پیتے رہا مسکرا مسکرا کر اس پروہت کو دیکھتا رہا جو ہاتھ باندھے سعادت سے کھڑا تھا
پیالہ خالی کرکے کمال نے اس پروہت کو واپس کر دیا پجاری اس پیالے کو لے شیش ناگ کے بت کے پیچھے چلا گیا جہاں سے وہ آیا تھا
کمال مڑے تو میرے لئے بلکل اجنبی بن گئے تھے کمال کا چہرہ مجھے بدلا بدلا سہ لگنے لگا تھا کمال کی چال لڑکھڑا رہی تھی وہ جھوم رہا تھا
وہ میرے سامنے سے بلکل اجنبی بن کر ایسے گزر گیا جیسے میں ہاں موجود نہیں تھی یا مجھے کمال نے کبھی دیکھا ہی نہیں کمال مندر سے باہر جارہا تھا
میں جو بت بنی حیرت سے یہ سب دیکھ رہی تھی کمال کو اپنے سامنے سے یوں اجنبی بن کر جاتا دیکھ خواب سے جاگی تھی بوکھلا کر کھڑی ہوئی اور دیوانہ وار دوڑتی ہوئی کمال کے پیچھے لپکی
میں نے ایک دو بار آواز بھی دی لیکن کمال نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور نہ ہی کوئی جواب دیا میں تیزی سے سیڑھیاں طے کرتی کمال سے پہلے مندر کے باہری چبوترے کے پاس آکر کھڑی ہوئی کہ وہ مجھے دیکھ سکیں
کما ل اندر سے باہر آیا سورج اس وقت اپنی آخری کرنیں بکھیر رہا تھا یہاں آنے کے بعد وقت کا پتہ ہی نہیں چلا تھا ہر سو شفق کے لال پیلے رنگ بکھرے تھے
کمال نے مجھے نظریں اٹھا کر دیکھا ہماری آنکھیں چار ہوئیں
میں حیرت و غم سے مجسم ہوگئی تھی....!!!؟
خدایا کمال کی آنکھیں سرخ انگارے کی طرح دھک رہی تھی اور پتلیاں لمبی ہوگئی تھی ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شفق کی ساری سردی کمال کے آنکھوں میں آپکی ہے
مجھ پر سکتہ سہ طاری تھا کمال ۔یرے سامنے سے اجنبی کی طرح گزر کر سیڑھیاں اترنے لگے میں وہ ساکت کھڑی تھی میری زبان گنگ ہوگئی تھی حلق خشک ہوگیا تھا
مارے خوف کے میرے پیر کانپنے لگے میں نے ہمت مجتمع کی اور کمال کے پیچھے ہی سیڑھیاں اترنے لگی کمال دیکھتے ہی دیکھتے میری نظروں سے اوجھل ہوگئے
میں ہانپتے کانپتی آخری سیڑھی پر ائی تو وہاں پر کمال کے جوتے موجود تھے اور وہ کہی نظر نہیں آیا میں نے سینڈل پہنی اور تیزی سے کچی ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈی سے نیچے اترنے لگی
رات کے سائے بڑھنے لگے تھے اور ہر سو جنگل کی خاموشی اور سناٹا مجھے خوف اور وحشت میں مبتلا کرنے لگا تھا میں اندھا دھند دوڑتی ہوئی کسی بھی طرح راستہ ختم کرنا چاہتی تھی
لیکن راستہ اتنا ہی طویل اور دشوار نظر آرہا تھا مجھے اپنی بےبسی پر رونا بھی بہت آیا اور میں اپنے رب سے گڑ گڑا کر دعائیں بھی مانگنے لگی
میں جس پگڈنڈی پر دوڑ رہی تھی مجھے یقین تھا کہ وہ مجھے سیدھے قصبے کے بازار تک پہنچا دے گی اور اسی بھروسے سے میں اندھا دھند دوڑ رہی تھی
لیکن وہ پگڈنڈی جنگل کے ہی کسی لکڑی سے بنے گھر پر جاکر ختم ہوگئی چاروں طرف سے جنگل سے گھرا یہ لکڑی کے کیبین جیسا گھر میرے سامنے تھا
اور کوئی بھی کچا راستہ موجود نہیں تھا گھر میں مدھم مدھم روشنی ہورہی تھی میں پاگلوں کی طرح گھوم گھوم کر قصبہ تلاش کر رہی تھی
مجھے کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا میں دعا کر رہی تھی کہ یہ کوئی خوفناک خواب ہو اور میں جاگ جاؤں یہ سارے منظر ہوا میں تحلیل ہوجائیں میں سب کچھ ایک خوفناک خواب سمجھ کر بھول جاؤں
لکڑی کے کیبین کا دروازہ کھلا اور ایک بوڑھی خاتون نے باہر سر نکالا میں جہاں تھی وہی رکی رہی تھی
"کون ہے ....!!!کون ہے باہر ...!!" وہ بوڑھی عورت نے اپنی کمزور آواز میں پوچھا رات کی تاریکی اور جنگل کے خوف سے میں تیز ی سے اس گھر کی طرف بڑھی تھی وہی میری آخری پناہ گاہ تھی
"میں ہوں ....!! مائی...!!جنگل میں راستہ بھٹک گئی ہوں کیا آپ مجھے قصبے کا راستہ بتادیں گی ...!!" میں نے قریب جاتے ہوئے کہا
"اندر آؤ ...!"انھوں نے پورا دروازہ کھول دیا اور ایک طرف ہٹ گئی میں بادل ناخواستہ اندر داخل ہوگئبھنور
قسط نمبر ۲۳ اور ۲۴
یرے پیر سن ہورہے تھے مجھ میں کھڑے رہنے کی طاقت نہیں رہی تھی انجانے خوف اور اندھیرے کے ڈر سے میں مسلسل بھاگ رہی تھی اور تھر تھر ارہی تھی
یہ ایک چھوٹا سہ لکڑی سے بنا ہوا کمرہ تھا ایک چھوٹی سی لمبائی میں کچن کا کچھ ٹوٹا پھوٹا سامان اور پکانے کا چولہا رکھا تھا
شاید وہ حصہ کچن کے لئے بنایا گیا تھا اس کے مخالف سمت سفید بستر بچھا تھا اور کمرے کے بیچوں بیچ چھوٹا سہ آتش دان سلگ رہا تھا
میں آتش دان کی طرف ڈولتی ہوئی بڑھی اور لکڑی کے فرش پر لکڑی کی دیوار پر سر ٹکائے بیٹھ گئی
میں گہری گہری سانسیں لے رہی تھی میری گھبراہٹ ابھی بھی کم نہیں ہوئی تھی دل بری طرح لرز رہا تھا میں نے بوڑھی عورت کی طرف دیکھا جو دروازہ لگا کر پلٹی تھی
اس عورت نے بنگالی خواتین کا مخصوص لباس پہنا ہوا تھا اور ان کی ہی طرح ساری جیولری پہنی تھی گلے میں لمبے لمبے مالائیں پڑی تھی سر پر اس نے الٹا اسکارف باندھا ہوا تھا
قد میں چھوٹی چہرے پر جھریوں کے جال چمکتی ہوئی آنکھیں میرا بغور جائزہ لے رہی تھی
میری تو اس بنگا لن سے بات کرنے کو ہمت نہ ہوئی بس ان کے حرکت دیکھتی رہی
وہ میرے سامنے آکر بیٹھ گئی اور پاس رکھی صراحی دار کیتلی کو آتش دان پر رکھا اور دو پیالیاں چھوٹی چھوٹی سی نکال کر میرے سامنے رکھی
ایک برتن سے مٹی کے کٹورے میں مجھے پینے کے لئے پانی دیا مجھے بہت پیاس لگی تھی حلق خشک ہوکر کلیجہ سوکھ رہا تھا میں نے بیتابی سے کٹورا لیا
"بسم اللہ الرحمن الرحیم...!!"
اس پہلے کہ میں کٹورا منہ کو لگا کر غٹاغٹ پی جاتی اس بوڑھی خاتون کی آواز پر ٹھٹک گئی
وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں نے بھی بسم اللہ پڑھی اور پانی کو آرام سے پیا تین سانسوں کے درمیان اور پیالہ واپس دیا
تھوڑی ہی دیر میں میرے بے چین خوف زدہ دل کو سکون آگیا میری سانسیں اعتدال پر آئی میں آرام سے سیدھی ہوکر بیٹھ گئی بوڑھی عورت نے پیالوں میں گرم گرم قہوہ نکالا اور لینے کا اشارہ کیا
میں نے ایک پیالی اٹھا کر بسم اللہ پڑھی اور پیالی لبوں سے لگا لی بہت ہی خوش ذائقہ قہوہ تھا‌میں سپ سپ کرکے پینے لگی
ایک پیالی خالی ہوئی تو اس نے دوسری کی طرف اشارہ کیا میں نے چپ چاپ پیالی اٹھالی
میں کافی حد تک مطمئن ہوگئی تھی اور قہوہ نے میری تھکان اور یژمردگی کو ختم کردیا تھا میں تازہ دم ہوگئی تھی اور آپ بہت اچھا محسوس ہورہا تھا
: " ان الا نسان لرربه لكنود"
اس بوڑھی مائی نے سورة العادیات کی آیات پڑھنے جس کا ترجمہ میں نے پڑھا ہوا تھا
"یقیناً انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے "
"الحمدللہ...!!! اللہ نے مجھے بچالیا...!!؟" میں نے بےاختیار کہا وہ بڑھی مائی مسکرائی تو اسے کے چہرے پر پڑی جھریاں گول ہوکر چہرے پر سمٹ گئی
"تم جانتی ہو تم یہاں کیوں آئی ہو ...!!!؟" بوڑھی اماں نے اپنی مدھم سی آواز میں پوچھا میں نے نفی میں سر ہلایا
"یہ علاقہ کونسا ہے جانتی ہو.۔۔...!!!؟؟"انھوں نے پوچھا تو میں نے پھر سے نفی میں سر ہلا گئی
"یہ بنگال کا سب سے کالا علاقہ ہے ...!! " سندر بن ہی یہ ...!" شری مخلوق کی پناہ گاہ ...!!!کالے جادو کا اڈہ ....!!! یہاں موت کے ہر کارے پھرتے ہیں ...!!!؟" بوڑھی مائی نے پر اسرار آواز میں کہا
"تم یہاں ان درندوں کے بیچ کیسے آگئی ...!!؟" بوڑھی مائی کی ملگجے آنکھیں مجھ پر ٹکی تھی میں نے مختصر اپنے اور کمال کے بارے میں بتا کر آنے کا مقصد بتایا
"وہ شری مخلوق ہے انسانی عمروں کے سال اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتے اس نے پہلے بھی کئی لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے ....!!!
لیکن وہ تم پر فدا ہوگیا ہے تمہیں جسمانی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا ...!!!!لیکن ...!؟" بوڑھی مائی اپنی پروقار مخصوص آواز میں کہتے ہوئے رک گئی تو میں نے حیرت سے انھیں دیکھا
"لیکن کیا مائی...!!!؟"میں نے بے صبری سے پوچھا
"وہ تمہاری جان سے ذیادہ قیمتی شئے چاہتا ہے ...!!؟" مائی نے گہری سانس لے کر کہا
"کونسی شئے مائی...!!!؟" میں حیران تھی میرے جان سے ذیادہ شئے کیا تھی
"تمہارا ایمان....."!!! مائی نے ٹھرے لہجے میں کہا
"جس لمحے تم ڈگمگا گئی وہ لمحہ تمہارے ایمان کی موت ہوگا...!!!!اپنے اللہ پر پورا یقین رکھ کر ہی تم اپنا بچاؤ کر سکو گی....!!!!!"
" لا یکلف الله نفسا إلا وسعھا "
"اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے ذیادہ تکلیف نہیں دیتا "
مائی کی قرأت میں بڑی رقت تھی آواز پوری طرح واضحی اور الفاظ صاف تھے
"مجھے کوئی راستہ نظر نہیں آرہا میں بلکل تنہاہ ہوگئی ہوں ..!!"میری آنکھیں بھر آئیں بےبسی میرے لہجے سے واضح تھی مائی ہولے سے مسکرائی
"ہر کالی رات کے بعد صبح ہوتی ہے سحر کی روشنی اندھیرے کے بعد ہی امڈتی ہے ...!!" مائی کی آواز میں نرمی و چاہت تھی
"ہر پہیلی اپنے وقت پر سلجھ جائے گی ......!!!اب آرام کرلو بہت کام کرنا ہے تمہیں ...!!؟"مائی نے بستر کی طرف اشارہ کیا
میں صاف ستھرے بستر پر لیٹتے ہی گہری نیند سوگئی دن بھر کی ذہنی مشقت اور جسمانی محنت سے میں تھک کے چور ہوگئی تھی
صبح مائی نے فجر کو اٹھایا اور مجھے نماز پڑھائیں اس کے بعد کئی دعائیں بڑھاتی رہیں جو کچھ میری سمجھ آئیں اور کچھ نہ سمجھ سکی تو ایسے ہی پڑھتے رہے مجھے بہت سکون مل رہا تھا
رہ رہ کر میرے آنسو نکل پڑتے تھے مجھ پر عجیب کیفیت طاری تھی قرآن مجید کے ایک ایک حرف سے میری ہمت بڑھی رہی تھی مجھ میں تراوٹ آرہی تھی
میری مایوسی ختم ہوگئی تھی میرا ، میرے پروردگار پر بھروسہ ، ایمان ، توحید سب پختہ ہورہا تھا مائی کسی ماہر استانی کی طرح مجھے سبق یاد کراتی رہی تھیں
"اللہ ھو لا الہٰ الا ھو ....!!!
بس اس آیت الکرسی میں وہ حصار پوشیدہ ہے جسے کوئی بھی شیطانی طاقتیں توڑ نہیں سکتی اور اس آیت الکرسی کا پختہ دروازہ تمہارا اس کے ہر لفظ پر بھروسہ ہے
تم جس ایمان و یقین کے ساتھ اس کا لفظ بہ لفظ پڑھوگی وہ تمہاری مدد کرتی جاۓ گی یہ اللہ کا پاک کلام تمہارے دل میں ہے
تمہیں اس کے پاس واپس جانا ہی ہوگا وہ تمہیں چھوڑے گا نہیں ....!!!!
تم آپ سیدھے اسی راستے سے واپس اسی بنگلے میں چلے جاؤ اور دیکھو کیا کیا ہوتا ہے
کوئی شیطانی قوت تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتی اب تم ان طاقتوں کو براہِ راست اپنی آنکھوں سے دیکھو گی کانوں سے سنوں گی
بس اپنے اندر کے خوف کو قابو میں رکھنا اور کسی سے کچھ مت کہنا ...!!؟"وقت رخصت بوڑھی مائی نے مجھے ہدایات دے میں بے اختیار ان سے لپٹ گئی تھی
وہ مجھے پیار سے تھپکی رہی کہا کچھ نہیں جب رو رو کے میرے دل کا غبار ، دکھ ، ملال نکال گیا تو میں ان سے الگ ہوئی اور الوداعی نظر ڈال کر جس راستے سے ائی تھی وہی چلنے لگی
حیرت انگیز طور پر اونچائی سے مجھے قصبہ دکھائی دینے لگا تھا راستہ بلکل صاف تھا میں تیزی سے نیچے اتر رہی تھی تبھی مجھے کمال نظر آگیا وہ میری طرف ہی آرہا تھا
"کہاں تھی تم ...!!!؟" کمال نے میرا ہاتھ تھامنا چاہا لیکن ایسے جھٹکے سے پیچھے ہٹے جیسے انھیں بجلی کا زوردار جھٹکا لگا ہو میں بس خاموشی سے کمال کو دیکھ کر رہ گئی
"چلو ..!!بنگلے پر چلتے ہیں ...!!!؟"کمال نے مجھ سے نظریں چرائی اور بازو ملتا ہوا مجھ سے آگے چلنے لگا
میں کمال کے چہرے کے تاثرات دیکھ نہ سکی لیکن مجھے محسوس ہورہا تھا کہ وہ پریشان بھی ہے اور حیرت ذدہ بھی...!!!!؟؟
بنگلے پر پہنچ کر میں سیدھے بیڈروم میں چلے گئی اور بستر پر لیٹ کر آیت الکرسی کا ورد کرنے لگی
اور مجھ پر غنودگی سی طاری ہوگئی میں یقین سے تو نہیں کہہ سکتے کہ میں سوگئی تھی یا خواب دیکھ رہی تھی
"وہ یہاں اپنے ساتھ نوری علم لے کر آئی ہے ہمیں تکلیف ہورہی ہے اسے یہاں سے لے جاؤ ...!!" کسی عورت غرانے کی آواز آئی میں حقیقت میں سن رہی تھی یا خواب میں سمجھ نہیں پائی لیکن آواز واضح تھی
"ماں چار دن کی ہی تو بات ہے یہ میری ہوجائے گی آپ فکر نہ کریں ...!!!؟" کمال کی آواز لاڈ میں لپٹی ہوئی تھی
"یہ تمہارے لاڈ کسی دن ہم سب کو مروادے گے ...!!!سندری کو آگ کے حوالے کرکے دل نہ پھرا تمہارا جو اس آدم ذاد کو یہاں لے کر آگئے ہو...!!"کسی مرد کی ناگوار آواز
"یہ مسلمان ہے ....!!سچے دین پر قائم ہے ..!!اسے تم نار نہیں کرسکتے ...!!!"عورت نے غصے سے پھنکار کر کہا
" ماں ایک آخری کوشش...!!!بس پورن ماشی کے بعد....!اگر میرا کام نہیں ہوا تو آپ کی سوگند......!!! میں کسی آدمی ذاد سے محبت تو دور دیکھوں گا بھی نہیں .....!!؟؟کمال کی مرجھائی ہوئی اواز ابھری
"تم اور تمہاری محبت کے ڈھونگ ...!!؟" مرد کی کرخت آوازیں......!!!
ساری آوازیں مدھم ہوکر خاموش ہوگئی تھی میں بستر پر ہی کروٹ لے کر سوگئی تبھی روم میں کسی کے داخل ہونے کی آہٹ ہوئی اور کوئی میرے پاس بیڈ پر بیٹھا تھا
میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا جیسے ابھی میرا سینۂ توڑ کر باہر نکل ائے میں نے کروٹ لے کر پلٹ کر دیکھا کمال ہی بیٹھے تھے سر جھکائے..!!! میں اٹھی بیٹھی
"اب کیسی طبیعت ہے تمہاری ...!!"کمال نے پوچھا تو میں سرہلا کر رہ گئی وہ میرا ہاتھ تھامتے ہوئے ٹھٹھک کر رک گیا کہی پھر سے جھٹکا نہ لگے
مجھۓ احساس ہے موہنی ....!!! یکن بس ایک پورن ماشی کی بات ہے .....!!! یہ پورن ماشی کی رات گزار جائے پھر سب ٹھیک ہوجائے گا ....!! مجھے اپنے مختلف اور سخت رویہ کا احساس ہے تم فکر نہ کرو ....!!! پھر ہمیشہ کے لیے تم میری محبوبہ اور میں تمہارا محبوب رہو گا .....!!!
بس ایک پورن ماشی ہوجائے....!!! دو دن ہی باقی ہیں ...!!! پھر سب ٹھیک ہوجائے گا ...!!؟"کمال اپنے ہی دھن میں بولتے رہے تھے تبھی میری نظر سنگار دان کے قد آدم آئینہ پر پڑی
آئینہ میں جو منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا میں وہ زندگی بھر بھول نہیں سکتی ...!!!؟؟
میں تو مکمل میں تھی ....!!!
لیکن جو میرے ساتھ بیٹھا
میرا شوہر .....!!!
میرا مجازی خدا...!!!
میرا شریک حیات...!!!
کمال ....!!!
ہاں کمال ....!!!؟
بلکل منفرد اور اپنی ہیئت سے الگ ...!!!
آئینہ میں کمال کی جگہ ایک چھوٹے قد کا صحت مند ہر درجہ کالا آدمی کمال کی طرح ہی سرجھکائے بیٹھا تھا...!!!
اس نے کپڑے بھی عجیب پہنے تھے اوپر ایک بے رنگ سہ لپٹا کپڑا تھا اور نیچے دھوتی جیسی کوئی شئے تھی میرے جسم میں کراہیت سی دوڑ گئی
وہ بلکل ویسے ہی حرکات و سکنات کر رہا تھا جیسا کمال گفتگو کے دوران کر رہا تھا خدا جانے کمال کیا اول فول بک رہا تھا
میری تو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں جو دیکھ رہی تھی اس کے بعد میری سماعت اور میرے حواس بحال رہنا ممکن نہیں تھا
میں ضبط سے بیٹھی تھی میری پھٹی پھٹی آنکھوں کا رخ اب کمال کی طر ف تھا جو مجھے پکار رہے تھے مجھ میں ہمت نہیں تھی کہ دوبارہ آئینہ دیکھوں
"موہنی ...!!کیا ہوا...!!"کمال مجھے ہاتھ لگانے سے پرہیز کر رہا تھا اس لئے حیرت سے مجھے دیکھنے لگے ...!!!
"کچھ نہیں ...!!میں ٹھیک ہوں ..!!"میری کانپتی آواز کہی دور سے ابھری تھی میرے وجود کا رواں رواں کانپ رہا تھا
مائی نے صحیح کہا تھا کمال مجھے چھوڑنے والا نہیں میں دنیا کے کسی بھی حصے میں جاتی یا کچھ کرلیتی میرے لیے اس شری مخلوق سے بچنا ممکن نہیں تھا
آج چاند کی بارہ تاریخ تھی دو دن بعد پورن ماشی ہونے والی تھی جانے کمال میرے ساتھ کیا کرنے والا تھا پورے چاند کی رات شیطانی قوتیں اپنے عروج پر ہونگی
کمال جانے اور کیا کیا کہتا رہا تھا اور جب تھک گیا تو باہر کی طرف چلا گیا مجھے اپنا ہوش ہی کب تھا میں بیڈ پر نیم دراز نڈھال سی اپنے بھاگنے کی ترکیبیوں کا ناکامی کا سوچ رہی تھی
میں امی ابو کو اطلاع بھی نہیں کرسکتی تھی کہ میں کس حال میں ہوں اور نہ ہی ان سے آخری بار بات ہی کرسکتی تھی
کاش ...!!!
میں انھیں آخری دفعہ دیکھ سکتی ....!!!
ان کی محبت بھرے بانہوں میں سماجاتی ....!!!
ان سے اپنے دکھوں میں پھنس اس کربناک زندگی کو کچھ بانٹ لیتی.....!!
مجھے ان کے شدت سے یاد آرہی تھی ان کی کمی اور یادوں نے میرے رخسار بھگونے شروع کئے....!!!؟
کاش...!!!!
تقدیر مجھے کچھ وقت دے دیتی ...!!!
کاتب تقدیر نے جو انسان کےلئے لکھ دیا ہے وہ کبھی مٹ نہیں سکتا....!!!
اور نہ یہ " کاش " کبھی مٹا سکتی تھی
میں ایسے الجھے ہوئے گرداب میں پھنسی تھی ...!!!
جس سے نکلنے کا راستہ میرے پاس نہیں تھا ...!!!
مجھے باہر برآمدے میں کسی کے چلنے کی آہٹیں آئی میں دبک کر لیتی رہی گھبراہٹ سے میری سانس خرخرانے لگی تھی دہشت سے میرا وجود کانپنے لگا
جانے اب کیا ہونے والا تھا پھر ایسا لگا دروازے کو ناخن سے کوئی کھرچ رہا ہو پھر بلی کے غرانے اور رونے کی آواز ابھری
میں نے کراہیت سے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ دئیے میں آیت الکرسی پڑھنا چاہتی تھی لیکن مجھ پر اس قدر وحشت طاری ہوگئی تھی کہ میری زبان لڑکھڑانے لگی
ذہن میں الفاظ یاد نہیں آرہے تھے جیسے مجھے سرے سے کوئی آیت یاد ہی نہ ہو میں باوجود کوشش کہ کچھ نہ پڑھ سکے تو کلمہ پڑھنے لگی
اس میں بھی مارے گھبراہٹ کہ میں الفاظ بھولنے لگی تھی بلی نے رونا بند کیا مجھے دروازے میں دھوپ کی تمازت میں کھڑی اسکی پرچھائی صاف نظر آرہی تھی
بلی نے چھلانگ لگائی اور اس کے پرچھائی ایک عورت کے جسم میں ڈھل گئی وہ وہی روم کے دروازے پر کھڑی تھی میں نے آنکھیں رگڑتی رگڑ کر دیکھا
مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں رہا تھا اگر میں یہ بات آج کس سے بھی کہوں تو اسے میری ذہنی حالت شبہ ہوجائے...!!!؟
لیکن بلکل ایسا ہی ہوا تھا میں نے دیکھا ایک ہانپتا ہوا کتا نمودار ہوا اور دم ہلاتا ہوا اس عورت کے قدموں میں بیٹھ گیا عورت نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا
"کیا خبر ہے ...!!؟"عورت کی غراتی آواز سے میں بری طرح کانپ گئی
"وہ مندر میں ہے مالکن ...!!!؟"کتے کی پرچھائی نے میں جہاں بیڈ پر لیٹی تھی وہاں چہرہ کیا اور ہانپنے لگا اور زور زور سے دم پٹخنے لگا
"ہنہ...!!!! ہاہاہا..!!؟؟ وہ سوگئی ہے اور جاگ بھی رہی ہوگی تو ہماری باتیں نہ سن سکے گی نہ سمجھ سکے گی ...!!؟" اس عورت نے بھیانک قہقہہ لگایا میں اندر سے لرز گئی
کتے نے بھی اپنی آواز میں پکارتے ہوئے تصدیق چاہی
"بس چار دن اور ہیں پھر اس منحوس سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا ...!!!"وہ عورت شاید میرے بارے میں ہی بات کر رہی تھی
"بابا کو غصہ نہ آجائے مالکن ...!!؟"کتا کھڑا ہوکر بولا
"تو کیا بابا کے لئے میں اپنی موت کو گلے لگا لوں ...!!!! ناگ سوامی نے کیا بھویش وانی (پیشن گوئی ) کی تھے تم بھول گئے ہوکیا ....!!؟" عورت نے مغرور لہجے میں کہا کتا دم ہلانے لگا
"ان کی ہر بات پوری ہوئی ہے یہ بھی ہوکر رہے گی ہمیں اس لڑکی کا خاتمہ کرنا ہوگا ورنہ یہ ہمارا ونش ( نسل ) ختم کردے گی...!!!!" عورت نے ذپھر چھلانگ لگائی اور قہقہ لگایا
اب وہ بلی کی پرچھائی میں واپس آگئی تھی اور غراتی ہوئی باہر کی طرف چھلانگ لگا گئی اور اس کے پیچھے ہی کتا بھی دم ہلاتا چلا گیا
میں دم سادھے وہی بیٹھی رہی تھی مجھ میں اپنے اکڑے ہوئے جسم کو سیدھا کرنے کی بھی طاقت نہ بچی تھی میرا دماغ ماؤف ہوچکا تھا
کمال جو تھا وہ کمال نہیں تھا ...!!!!
کوئی شری مخلوق تھا ...!!
اور وہ شری مخلوق جو تھی اس نے میرے بارے میں الگ سوچ رکھا تھا ...!!!
میں شاید پاگل ہورہی تھی یا ہوچکی تھی
اور اسی شری مخلوق کے ساتھیوں نے میرے بارے میں کمال سے الگ سوچ رکھا تھا
دونوں صورتوں میں میری موت یقینی تھی میں کسی بھی طرح بچنے والے نہیں تھی سب نے میری موت کا اپنے طور انتظام کر رکھا تھا
میرے ارد گرد موت کے ہر کارے پھرتے نظر آرہے تھے میں کس پر بھروسہ کرتی اور کس سے مدد مانگتی ...!!!
اس جنگل کو پہنچانے والی ایک ہی ٹرین ہفتے میں ایک دفعہ ہی آتی تھی اور اب وہ چار دن بعد ہی آنے والی تھی میں یہاں سے کسی صورت بھاگ نہیں سکتی تھی
میں نے یہ بھی سوچا تھا کہ لکڑی کے مال ٹرک میں خاموشی سے سوار ہوکر کسی طرح بھی ڈھاکہ پہنچ جاؤں...!!!
لیکن یہ ممکن نظر نہیں آرہا‌تھا مجھے اپنی عجیب سوچوں پر حیرت بھی ہورہی تھی اور اپنے حالات پر حد درجہ دکھ بھی ہورہا تھا
مجھے ابھی بھی شدت سے لگتا تھا کہ یہ کوئی خوفناک خواب ہو....!!!!
اور میں اس سے جاگ جاؤں...!!!؟؟
رات جانے کس پہر میری آنکھ کھلی تھی باہر شدید بارش ہورہی تھی بجلیوں کے کڑکنے کی خوفناک آواز سے ہی شاید میری آنکھ کھلی تھی
میں نے کسمسا کر کروٹ لی اور آنکھیں کھولی کمال روم میں نہیں تھا سارا کمرہ ویران پڑا تھا اور بجلیوں کی چمک سے منظر ذیادہ خوفناک اور بھیانک ہورہا تھا
میں کمرے کی جس طرف کروٹ لے کر سوئی تھی اس طرف ایک کھڑکی برآمدے میں کھلتی تھی ابھی بھی وہ کھڑکی تھوڑی سی کھلی تھی اور بجلیوں کے چمک کے ساتھ ہی واضح طور پر دکھائی دے رہی تھی
کمرے میں ملگجے سی روشنی پھیلی تھی تبھی کھڑکی کے کھلے پٹ میں چرچراہٹ سی ہوئی اور کوئی کالی دھار سی چیز پھسلتی ہوئی دیوار پر نظر آئی
اسی وقت بجلی چمکی اور میں نے واضح طور پر اس ناگ کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھا خوف سے میں نے جھر جھری لی میری ہمت جواب دے چکی تھی
پہ درپہ عجیب وغریب انکشافات سے میری حالت غیر ہورہی تھی اور اب اس ناگ کو دیکھ کر میری خوف سے زبان گنگ ہوگئی وہ ناگ رینگتا ہوا بیڈ کے تھوڑے فاصلے پر رک گیا
وہ ناگ کھڑا ہوا اور اپنے پھن میری طرف کرکے شاید تصدیق کر رہا تھا کہ میں جاگ رہی ہوں یا سورہی ہوں
کیسی سوچ ہوگئی تھی میری ...!!!؟؟
میں شاید ذہنی مریض ہوگئی تھی ....!!!
میری سوچوں پر مجھے خود ہی پاگل پن کا احساس ہوتا تھا ...!!!؟
پہلا ایک ناگ کیوں مجھے اپنا آدھا جسم اٹھا کر تصدیق کرے گا کہ میں سوئی ہوئی ہوں یا نہیں ...!!؟؟
میں نے پلکوں کی جھری سے دیکھا وہ ناگ بیڈ پر چڑھ آیا اور میں تھر تھر کانپنے لگی مجھے بھی اب زندگی سے کوئی لگاؤ نہیں تھا
کسی مافوق الفطرت کے سامنے پلی چڑھنے سے اچھا تھا کہ میں ناگ کے ڈسنے سے مرجاتی میں نے بلکل حرکت نہیں کی
ہائے اللہ میری کیا درگت بن گئی تھی میں نازوں پلی جانے کس جنگل میں درندوں کے بیچ پھنس گئی تھی کیا کیا ہوچکا تھا اور کیا ہونا باقی تھا
میں جو دور سے ہے چھپکلی کو دیکھ کر سارا گھر سر پر اٹھا لیتی تھی اب ناگ کے سامنے بے سدھ پڑی تھی
ناگ نے دوبارہ سر اٹھایا اور پھن پھیلائے اسی وقت بجلی چمکی اور میں نے واضح طور پر اس ناگ کو دیکھا یہ وہی ناگ تھا
وہی منحوس ناگ ...!!!
جو میری زندگی سے جونک کی طرح چپک گیا تھا...!!!؟
جس کی وجہ سے میری زندگی اجیرن ہوگئی تھی ...!!؟
جس کی وجہ سے میرا سکون چین برباد ہوگیا تھا ...!!!
بےشک ...!!!!
وہ وہی ناگ اور اسی ناگ کی آنکھیں تھی .....!!!!
سرخ انگارہ سی آنکھیں ....!!!""
وہی تھا ...!!؟
میں نے خوف و وحشتِ سے جھرجھری لی اور پلکیں بند کرکے دوسرے لمحے ہی آنکھیں کھولی تو سامنے کمال بیٹھا تھا
وہی کمبل جسے میں نے آئینے میں دیکھا تھا چہرے کے بھدے نقوش اور کمرے کے ملگجی روشنی میں حد درجہ کالا رنگ ...!!!
میں نے کراہیت سے آنکھیں بند کی رات کا ایک ایک پل گزارنا میرے لئے مشکل تھا ٹھیک اسی وقت کہی سے گھڑی کا ایک بجنے کا گھنٹہ بجا
مجھے حیرت ہوئی میں نے تو کوئی گھڑی دیکھی نہیں تھی ابھی تک کبھی آواز بھی نہیں سنی پھر یہ آواز کہ رات کا ایک بج رہا ہے مجھے سنائی کیوں دی
میں الجھتی جاگتی کسی طرح رات گزر گئ صبح آنکھ کھلی تو کمال سامنے ہی سنگار دان کے پاس کھڑے تیار ہورہے تھے اور ان کی آئینے کی پرچھائی بلکل کمال کی طرح ہی تھی
کمال بلکل فریش اور خوش لگ رہے تھے آج بڑے دنوں بعد سلیقے سے تیار ہوئے تھے میں جو ڈری سہمی کبھی آئینہ تو کبھی کمال کو دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر کمال پراسرار یت سے مسکرائے
"جاگ گئی ...!!!چلو جلدی سے تیار ہوجاؤ...!!"کمال کی آنکھوں میں مزید چمک بڑھ گئی
"کیوں ...!!"میں بمشکل بولی
"مندر والی پہاڑی پر ہوآتے ہیں صبح صبح درشن ہوجائیں گے ...!!"کمال نے کہا
"نہیں میری طبیعت خراب ہے میں اتنی اونچائی چڑھ نہیں سکتی ...!!"میری آواز دکھ سے بوجھل ہوگئی تھی
کمال کی پرچھائی آئینہ میں کمال کی ہی تھی تو میں نے کل کیا دیکھا تھا.....!!!؟؟
یہ سارے میرے واہمات تھے تو حقیقت کیا تھی ...!!!؟؟
یہ ساری تخلیقات میرے ذہن کا فتور تھا تو اصلیت کیا ہے .....!!؟؟؟
"اوکے ٹھیک ہے ...!!اپنا خیال رکھنا اور بازار سے کچھ اچھا سہ خرید کر ناشتہ وغیرہ کرلینا بھوکا نہ رہنا...!"میں بیڈ پر پیر لٹکائے اپنی سوچوں میں گم تھی کمال کہہ کر رکا نہیں باہر کی طرف بڑھ گیا
کچھ دیر بعد میں بھی فریش ہوکر باہر نکلی جانے باہر کون کون میرے منتظر تھا برآمدے سے گزرتے ہوئے مجھے ڈر لگ رہا تھا کہی وہ بلی نہ نکل آئے کہی سے ....!!
بنگلے سے نکل کر میں پیدل ہی قصبے کی طرف بڑھی کل سے کچھ کھانے پینے کا ہوش نہیں تھا میں نے قصبے کے واحد ہوٹل کا رخ کیا اور ایک سائیڈ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی
قصبے کے لوگ ملنسار تھے ہوٹل کے مالک نے اپنی بیوی کو میری خدمت پر لگادیا تھا تاکہ مجھے آرامی رہے
بل دیتے وقت پرس سے پیسے نکال رہی تھی کہ آفیسر نے ڈی ہوئی پتہ کے چٹ میرے ہاتھ میں آگئی جانے مجھے کیا ہوا کہ میں نے پرس سے اس ایڈریس کی چٹ نکالی
اس ہوٹل کے مالک کی بیوی کے طرف بڑھایا وہ تو پڑھے لکھے نہیں تھی اس نے شوہر کو چٹ دکھائی تو وہ میری طرف آ نکلا
"جی یہ پاس میں ہی آپ کے ساتھ ایک بچہ بھیجتا ہوں وہ پہنچا دے گا ...!!"وہ بنگالی میں کہہ رہا تھا مجھے بہت دقتوں کے بعد سمجھ آیا کہ وہ کیا کہہ رہا تھا
چھ سات سالہ بچہ نیکر اور بنییان پہنے مجھے راستہ دکھاتے ہوئے آگے آگے چلنے لگا اور میں پیچھے پیچھے جانے لگی
چھوٹی چھوٹی گلیوں کے موڑ کاٹتے ہوئے جانے مجھے وہ کس بھول بھلیاں میں لے جارہا تھا اور میں بھی اندھا دھند بھروسہ کئے اس کے ساتھ بڑھ رہی تھی...
 
..........................
.........................
......................... 
.........................
 

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں