خواجہ سرا یا لڑکی


رانی ہمارے پرانے محلے کی ایک لڑکی تھی اور اس قدر خوبصورت تھی کہ اس کے مقابلے کی کوئی لڑکی نہیں تھی مگر محلے والے رانی کے بارے میں ایک ایسی بات کہتے تھے جس پر یقین کرنا ناممکن سا تھا ۔۔۔۔۔۔ محلے کے کچھ لوگ کا کہنا تھا کہ رانی کوئی لڑکی نہیں ہے بلکہ ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔
یہ بات اپنے آپ میں کافی حد تک عجیب تھی رانی کے کسی بھی انداز سے نہیں لگتا تھا کہ وہ لڑکی نہیں ہے نہ آواز سے ، نہ جسامت سے نہ چال ڈھال سے ۔۔۔۔ پھر کیوں محلے کے کچھ لوگ اس کے بارے میں ایسی باتیں کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔
جہاں رانی کو آدھے محلے والے خواجہ سرا مانتے تھے وہیں آدھے لوگ یہ بھی کہتے تھے ' شریف اور سادہ سی لڑکی ہے بس زرا سا رنگ روپ باقی لڑکیوں سے خوبصورت ہے اس لئے کچھ لوگ اسے خواجہ سرا سمجھتے ہیں '
مجھے یہ بات ہضم نہیں ہوئی اگر کسی کا رنگ روپ خوبصورت ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ خواجہ سرا ہے ۔۔۔مجھے نہ تو کبھی رانی سے ہمدردی تھی نہ ہی محلے والوں کی باتوں میں کوئی دلچسپی تھی مگر دل میں ایک تجسس ایک سسپنس سا پیدا ہو گیا کہ یہ چکر کیا ہے ۔۔۔۔۔
میں نے رانی کے گھر کے بہت سارے لوگوں سے پتا کرانے کی کوشش کی سب کا یہی جواب تھی کہ وہ لڑکی ہے مگر محلے والے کس بنا پر یہ بات کر رہے تھے ۔ ۔۔۔ اور اس بات کے جواب میں اکثر وہ یہ کہتے تھے ۔۔۔۔
' اب گھر والے تو اپنی اولاد کے عیب چھپائیں گے ناں ۔۔۔۔ سچ تو یہ ہے رانی ایک خواجہ سرا پیدا ہوئی تھی ۔۔۔ جس دائی نے ڈیلیوری کی تھی اس نے خود ہی یہ بات بتائی تھی ۔۔۔۔ اب اپنی عزت بچانے کے لئے اس کے گھر والے جھوٹ بول رہے ہیں ۔۔۔۔'
میرا تجسس ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گیا یہ گھتی الجھتی چلی جا رہی تھی آخر حقیقت کیا تھی ۔۔۔۔ میں محلے کے ایک بزرگ کے پاس گیا اور اس سے دائی اور رانی کے حوالے سے چھیڑا جوابا اس نے کہا تھا ۔۔۔۔۔
' بیٹا ہم تو چالیس سالوں سے اسی محلے میں رہ رہے ہیں رانی کی پیدائش بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہوئی تھی ہم نے کبھی ایسی کوئی بات نہیں سنی اس زمانے ۔۔۔۔ لیکن پچھلے چند سالوں سے یہ بات پورے محلے میں مشہور ہو گئی ۔۔۔۔ اب سچ جھوٹ تو خدا ہی بہتر جانے ۔۔۔۔۔ '
سچ جو بھی تھا لیکن رانی اس قدر بدنام ہو چکی تھی کہ اس کا گھر سے نکلنا بھی بند کر دیا گیا تھا اب وہ کبھی کبھی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ یہاں وہاں جاتی نظر آتی تھی ۔۔۔۔۔
مجھے اب اس پر تھوڑا ترس آنے لگا تھا محلے والوں سے خدا پوچھے انہوں کس طرح ایک شریف لڑکی کو بدنام کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ انہی باتوں کی وجہ سے تو کوئی رانی سے شادی کے لئے تیار نہیں تھا یہ باتیں ہمارے محلے میں تو کیا آس پاس کے پانچ پانچ محلوں تک پھیل چکی تھیں تبھی رانی کے لئے کوئی رشتہ نہیں آتا تھا حالانکہ وہ سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی تھی ۔۔۔۔ ایک بار تو اس کی طے شدہ منگنی بھی ٹوٹ گئی ۔۔۔۔اس کی منگنی اس کے کزن سے طے شدہ تھی مگر محلے میں پھیلتی عجیب و غریب باتوں کی وجہ سے اور بدنامی کے ڈر سے اس کے کزن نے رشتے سے انکار کر دیا ۔۔۔۔۔
اور ایک بار تو اس بیچاری کو شادی والی رات ہی لڑکے والے چھوڑ کر چلے گئے تھے ہوا کچھ یوں تھا کہ لڑکے والے دوسرے محلے کے تھے اور لڑکے نے گلی میں آتے جاتے رانی کو پسند کر لیا تھا بات شادی تک پہنچ گئی اور شادی ہو بھی جاتی اگر لڑکے والوں نے نکاح سے دو گھبٹے پہلے رانی کے بارے میں افواہیں نہ سن لی ہوتیں کہ رانی ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔۔۔
رانی کے گھر والے ہر وقت پریشانی میں ڈوبے رہتے ہیں ۔۔۔۔۔
ایک دن میں محلے کے پرانے گھر کے سامنے سیڑھیوں پر بیٹھا تھا ، دور سے رانی اپنے بھائی کے ساتھ آتی ہوئی نظر آئی ۔۔۔۔ میرے دل کی بے چینی بڑھ گئی ۔۔۔۔
میں نے سوچا تھا کسی سے پوچھنے کی بجائے ڈائریکٹ یہ بات رانی سے ہی پوچھ لیتا ہوں ۔۔جب وہ میرے پاس سے گزری تو میں نے کہا 'اسلام و علیکم '
اس نے بڑی شرافت سے میرے سلام کا جواب دیا ۔۔۔۔ کافی کوشش کے بعد بھی میں اس سے یہ بات نہیں پوچھ سکا ۔۔۔ اور وہ وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔
جب اس نے میرے سلام کا جواب دیا تو وہ اتنی خوبصورت آواز تھی جو کہ کسی لڑکی کی ہی ہو سکتی تھی مگر محلے والوں کی باتوں نے مجھے دونوں طرح سے سوچنے پر مجبور کر دیا تھا ۔۔۔۔
کل شام کے وقت میں نے اپنے دوست زاہد سے رانی کا ذکر کیا تو اس نے مجھے چیلنج کرتے ہوئے کہا ' اگر رانی لڑکی ہوئی تو میں تمہیں ایک لاکھ انعام دوں گا ۔۔۔ "
اب خدا جانے سچ کیا تھا ۔۔۔ میں ہر وقت رانی کے بارے میں سوچنے لگا تھا صبح سے شام تک ۔۔۔۔ وہ اتنی خوبصورت تھی کہ کوئی اسے اگر ایک بار دیکھ لیتا تو دیکھتا ہی رہ جاتا لیکن محلے والوں کی باتوں نے بھی دل میں ایک عجیب کراہت سے پیدا کر دی تھی ۔۔۔۔۔
میں روزانہ رانی کے راستے میں کھڑا ہو جاتا اور اسے دیکھنے لگتا وہ بھی کبھی کبھی آنکھ اٹھا کر مجھے دیکھ لیتی لیکن زیادہ تر نگاہیں نیچے کر کے چلی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔
میں اسے دیکھتے ہوئے سوچتا کیا وہ لڑکی ہے یا خواجہ سرا ؟
لیکن مجھے اس سوال کا جواب کبھی نہیں ملتا ، محلے کے کچھ لوگ کچھ اور کہتے تھے اور کچھ لوگ کچھ اور ہی کہتے تھے ۔۔۔۔ اب سچ جاننے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ میں رانی سے شادی کر لوں ۔۔۔۔ میں نے یہ فیصلہ کر تو لیا لیکن مجھے یہ ڈر بھی تھا اگر رانی شادی کے بعد خواجہ سرا نکلی تو کیا ہوگا ۔۔۔۔ میں نے یہ فیصلہ ابو امی کو سنایا تو وہ ناراض ہو کر بولے ۔۔
' استغفراللہ اب تم ایک خواجہ سرا سے شادی کرو گے ۔۔۔ پورا محلہ جانتا ہے کہ وہ لڑکی نہیں ہے '
ابو امی اور تایا مجھے کافی دیر تک سمجھاتے رہے لیکن میں اپنے فیصلے پر قائم رہا میں نے کہا اگر وہ خواجہ سرا نکلی تو اسے چھوڑ دوں گا ۔۔۔۔
لیکن ابو نے حتمی لہجے میں کہا ۔۔۔۔
" اگر تم اس کھسرے سے شادی کرو گے تو ہمارے گھر مت آنا ۔۔۔ ایک خواجہ سرا کو ہم بہو نہیں بنائیں گے '
ابو نے مجھے گھر سے نکال دیا ۔۔۔ جب رشتے داروں اور دوستوں نے یہ سنا تو سب حیران ہو گئے ۔۔۔۔
دوست میرا مذاق اڑانے لگانے اور مجھ پر جملے کسنے لگے کوئی کہتا ' اب تمہاری دلہن خواجہ سرا ہوگی ' تو کوئی کہتا ' سہاگ رات پہ بیچارے کی کیا حالت ہوگی جب اسے پتا چلے گا کہ اس کی بیوی لڑکی نہیں ایک خواجہ سرا ہے '
میں نے سب کی باتوں کو نظر انداز کر دیا تھا ۔۔۔۔
میرے سب رشتے دار دوڑے چلے آئے ۔۔۔۔
سب مجھے سمجھا رہے تھے میرے بھائی بہن مجھے سمجھانے چلے آئے میرے دور دراز کے رشتے داروں کو جب پتا چلی تو سب مجھے سمجھانے آئے ۔۔۔ میرے سارے گھر والے ناراض ہو گئے تھے لیکن میرا فیصلہ حتمی تھا کہ میں رانی کہ علاوہ کہیں شادی نہیں کروں گا ۔۔۔۔۔ سارے رشتے دار مجھے ملامت کرتے ہوئے چلے گئے ۔۔۔۔ اور میرے محلے دار الگ مجھے ملامت کر رہے تھے ۔۔۔ کوئی مجھ پہ ہنس رہا تھا تو کوئی کہہ رہا تھا یہ پاگل ہو گیا ہے لیکن میں نے کسی کی بات نہ سنی ۔۔۔۔۔
میں رشتے کی بات رانی کے والدین کے سامنے کی تو رانی کے والد نے مجھ سے کہا تھا ۔۔۔
' بیٹا تم جانتے ہو ناں رانی کے بارے میں محلے میں کیسی کیسی باتیں مشہور ہو چکی ہیں اس کے باوجود تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو ۔۔۔ '
میں نے کہا ' جی انکل یہ سب جاننے کے باوجود بھی میں رانی سے شادی کے لئے تیار ہوں ۔۔۔ "
اس کے والدین خوش ہو گئے رانی بھی خوش تھی لیکن میرے دل میں کہیں نہ کہیں یہ گھٹن ضرور تھی کہ رانی کی حقیقت کیا ہوگی اگر وہ سچ میں کوئی خواجہ سرا نکل آئی تب کیا ہوگی ۔۔۔ میں ان سب خیالوں کو ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کر رہا تھا مگر سوچیں تھیں کہ بڑھتی چلی جا رہی تھیں ۔۔۔۔
پہلے میں نے سوچا تھا کہ رانی کے والد سے کہوں کہ میں شادی سے پہلے ایک با رانی کو دیکھنا چاہتا ہوں اس سے کنفرم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ لڑکی ہے یا خواجہ سرا لیکن یہ بات کہنا تو دور مجھے خود سے سوچتے ہوئے بھی شرم آ رہی تھی ایسی بات میں کیسے کہہ سکتا تھا ۔۔۔۔۔
زندگی اگر جوا تھی تو میں جوا کھیل چکا تھا اب جو ہوتا دیکھا جاتا ۔۔۔۔میرے دوست میرا مذاقیں اڑاتے رہتے کہ تیری بیوی خواجہ سرا ہوگی ۔۔۔ سہاگ رات پہ بہت پچھتائے گا لیکن میں نے کسی کی بات نہ مانی ۔۔۔ میں نے ایک بہت بڑا گھر کرائے پر لے لیا تھا جہاں شادی کے بعد میں رانی کو رکھ سکتا ۔۔۔ میرے پاس پیسے کی کمی نہیں تھی میری خود کی جاب تھی ۔۔۔۔
آخر کار وہ لمحہ بھی آ گیا جب میری شادی رانی سے ہو گئی ۔۔۔ میں اپنی شادی پہ بہت ٹینشن میں تھا کہ جانے کیا ہوگا ۔ ۔۔ ساری رات میں سوچتا رہا ، اگر رانی خواجہ سرا نکلی تو میرا کیا ہوگا ۔۔۔۔ میری شادی پہ کوئی نہیں آیا تھا نہ میرے دوست نہ رشتے دار اور نہ ہی میرے اپنے گھر والے سب کو یہی لگتا تھا کہ جیسے میں شادی نہیں کوئی گناہ کر رہا ہوں ۔۔۔۔
مجھے کسی کی پرواہ نہیں تھی لیکن میری خود کی الجھن بڑھتی چلی جا رہی تھی شادی میں جتنی دیر رسمیں چلتی رہیں میرا دل دھڑکتا رہا ۔۔۔ میں انتظار کر رہا تھا سہاگ رات کا جب مجھے رانی کے بارے میں سچ پتا چلتا ۔۔۔۔ پتا نہیں اس وقت میری کیا حالت ہوتی ۔۔۔ میں رانی کو بیاہ کر اپنے گھر لے آیا تھا ۔۔۔ اور رانی کو کمرے میں بٹھا دیا رانی کے ساتھ اس کی ماں اور ایک بہن بھی آئیں تھیں جو دو ، تین گھنٹے بعد چلی گئیں ۔۔۔ اب رات ہو چکی تھی مجھے رانی کے کمرے میں جانا تھا لیکن میں یہ سوچ کر ڈر رہا تھا جانے کیا ہوگا ۔ ۔۔۔۔۔
میں کمرے میں چلا گیا۔۔۔ جہاں مجھے رانی کے ساتھ سہاگ رات منانی تھی لیکن میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا میں نے ایک عجیب چیز دیکھی ۔۔۔۔ وہ دلہن کے لباس میں نماز پڑھ رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے یہ چیز اچھی تو لگی لیکن عجیب بھی ۔۔۔۔نماز ادا کر وہ گھونگھٹ لے کر بیڈ پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ میری دھڑکن تیز تھی کہ جانے کیا ہوگی مجھے یہ جاننے کی بھی دلچسپی تھی کہ رانی کے بارے میں جو باتیں مشہور ہیں ان میں کتنی سچائی ہے ۔۔۔۔
میں نے اس کے پاس جا کر اسے سلام کیا اس نے بڑی محبت سے میری بات کا جواب دیا ۔۔۔ میں اس کے پاس بیٹھ گیا اور سوچا کیا بات کروں کیسے کروں ۔۔۔۔ پھر میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔
' کیسی ہو تم '
اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں "
میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ جواب دیا ۔۔۔۔
" اللہ کا شکر ہے "
پھر میں نے اس کا گھونگھٹ اٹھایا وہ بے حد خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔ پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اس میں سونے کی انگھوٹی پہنا دی ۔۔۔۔ اس نے میرا شکریہ ادا کیا ۔۔۔ اب وقت تھا وہ کرنے کا جو میں کب سے کرنے کی خواہش کر رہا تھا ۔۔۔ اب میرے تجسس کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا ۔۔۔
پھر میں نے رانی کے ساتھ سہاگ رات منائی تھی ۔۔۔۔ اور اس وقت میرا دل چاہا میں کسی کنوئیں میں چھلانگ لگا دوں اور سارے محلوں والوں کو لائن میں کھڑا کر کے گولی مار دوں ۔۔۔۔ کیونکہ نہ وہ خواجہ سرا تھی اور نہ ہی کوئی کھسرا ۔۔۔ وہ ایک عام سیدھی سادی لڑکی تھی جیسی باقی لڑکیاں ہوتی ہیں ۔۔۔ میرے سارے وہم و گمان ختم ہو چکے تھے مجھے خوشی تھی اس بات کی لیکن ساتھ شرمندگی بھی تھی کہ میں کیسے ایک شریف اور نیک لڑکی پر شک کرتا رہا اب یہ پچھتاوا اور شرمندگی مجھے ساری زندگی رہنا تھا ۔۔۔۔ اور محلے والوں کے کام دیکھو کیسے ایک معصوم کو بدنام کر دیا تھا اور کیسے اس بیچاری کا جینا حرام کر دیا تھا ۔۔۔۔ اب میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ رانی کو وہ خوشیاں دوں گا جن کے لئے وہ ترستی رہی تھی ۔۔۔ اگلی صبح میری زندگی کی سب سے حسین صبح تھی جب رانی میری بیوی تھی ۔۔۔۔۔
میں رانی سے شادی کر کے بہت خوش تھا ۔۔۔ اگلے دن میرے سب دوستوں اور کچھ محلے داروں نے مجھے گھیر لیا اور پوچھا کیسی رہی ایک خواجہ سرا کے ساتھ سہاگ رات ۔۔۔۔۔
میں نے ان سب کو لعنت کیا اور کہا دل کرتا ہے تم سب کو شوٹ کر دوں کیسے ایک معصوم لڑکی کو بدنام کر دیا تھا ۔۔۔۔ وہ سب شرمندہ ہو گئے لیکن سب کے دل میں کہیں نہ کہیں یہ بات ابھی بھی موجود تھی کہ رانی ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔۔لیکن جب ایک سال بعد میرا اور رانی کا بیٹا پیدا ہوا تب سب کو یقین آ گیا اور سب بری طرح شرمندہ ہو گئے اب جب بھی وہ کبھی مجھے دیکھتے نظریں چرا کر نکل جاتے ۔۔۔اب تو میرے گھر والوں کو بھی سب پتا چل گیا اور وہ بھی شرمندہ ہو کر مجھ سے معافی مانگنے لگے ۔۔ اور مجھے اور رانی کو اپنے گھر لے گئے ۔۔۔ رانی کی ساتھ میری زندگی بہت خوشحال تھی ۔۔۔۔
ایک رات میں نے باتوں باتوں میں رانی سے پوچھا ۔۔۔۔
" رانی تمہارے بارے میں یہ خواجہ سرا والی بات کیسے مشہور ہو گئی "
تو رانی نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔۔۔۔
" میں جس کالج میں پڑھتی تھی وہاں ایک کبیر نام کا لوفر لڑکا بھی تھا وہ کالج سے گھر تک میرا پیچھا کرتا تھا اور مجھے برائی کے لئے اکساتا ۔۔۔ لیکن ایک دن میں نے اسے تھپڑ مارا اور بہت سارے لوگوں سے اسے پٹوایا ۔۔۔ اس کے بعد وہ تو نظر نہ آیا مجھے لیکن اس نے میرے بارے میں یہ ساری باتیں مشہور کر دیں جس سے میں بدنام ہو گئی ۔۔۔ مگر اس سب میں بھی میرا فائدہ ہوا اگر یہ سب باتیں مشہور نہ ہوتیں تو مجھے آپ جیسا شوہر کبھی نہیں ملتا "
میں رانی کی بات پر مسکرا دیا ۔۔۔۔ مجھے پورا یقین تھا اگر میں کسی اور سے شادی کرتا تب کبھی اتنا خوش نہیں ہوتا ۔۔۔۔ جتنا رانی سے شادی کر کے خوش تھا ۔۔۔۔۔
ہر چیز جیسی نظر آتی ہے یا اس کے بارے میں ہم جیسا سنتے ہیں وہ ویسا ہی ہو ۔۔۔ یہ ضروری تو نہیں

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں