سوال:جو لڑکی یا لڑکا کا اٹھنا بیٹھنا لڑکوں کی طرح ہو ، اُس کی پسند نا پسند ، پہننا اوڑھنا لڑکوں کے جیسا، مردوں کے بجائے لڑکیوں میں دلچسپی ہو، اسی طرح جو لڑکے باتوں میں اور چلنے پھرنے میں لڑکیوں جیسے ہو اور وہ مردوں کوترجیح دے۔ توکیا یہ لڑکے لڑکی مخنث کہلاتے ہیں؟ اس مسلے کو لیکر کافی پریشان ہوں ، براہِ کرم تفصیل سے جواب دیں اور ان کو کس حال میں زندگی گزارنے کا حکم ہے؟ جزاک اللہ
---------------------------------------------------------------------------
مخنث (خنثیٰ ، ہجڑا) وہ شخص ہے جس کو ذکر و فرج (مرد و عورت دونوں کی شرمگاہ ) ہو یا دونوں میں سے کوئی نہ ہو۔ وہو ذو فرج و ذکر أو من عري عن الاثنین جمیعاً (درمختار، کتاب الخنثی ، أشرفي دیوبند، ۱۰/۳۶۹) پیدائش کے بعد اگر بچہ ذَکر سے پیشاب کرے تو مذکر اور فرج سے پیشاب کرے تو مونث ہوگا اور دوسری شرمگاہ کو عضو زائد یا شگاف زائد سمجھا جائے گا، اور اگر دونوں اعضاء سے یکے بعد دیگرے پیشاب آتا ہو تو جس عضو سے پہلے پیشاب نکلتا ہو اُسی کا اعتبار ہوگا اور اگر دونوں سے ایک ساتھ پیشاب آتا ہو تو بلوغ تک ”خنثیٰ مشکل کہلائے گا اور بلوغ کے بعد اگر مرد کی طرح خواب میں عورت سے ہمبستری کرے اور احتلام ہو یا داڑھی نکل آئے تو اسے مذکر سمجھا جائے گا اور اگر نسوانی علامات پائی جائیں مثلاً عورت کی طرح پستان ابھر آئیں، یا پستان میں دودھ اتر آئے یا حیض آنے لگے یا حاملہ ہو جائے تو مونث سمجھا جائے گا اور اسی حیثیت سے احکام جاری ہوں گے۔
اگر دونوں آلے موجود ہوں تب تو مذکورہ بالا علامتیں دیکھی جائیں گی لیکن اگر دونوں میں سے کوئی آلہ نہ ہو، اور پیشاب کسی سوراخ سے آتا ہو جس کی شکل نہ ذکر کی ہے نہ فرج کی تو ایسا شخص بھی خنثیٰ مشکل کہلائے گا اسی طرح علامات متعارض ہونے کی صورت میں بھی خنثیٰ مشکل کہلائے گا۔ خلاصہ یہ کہ اگر علامات سے مذکر ہونا واضح ہو جائے تو مذکر کے احکام جاری ہوں گے اور اگر علامات سے مونث ہونا واضح ہو جائے تو مونث کے احکام جاری ہوں گے۔ اور اگر خنثیٰ مشکل ہونا ثابت ہو جائے تو تو احتیاطی احکام جاری ہوں گے اور اس سے مراد یہ ہے کہ وہ دوپٹہ وغیرہ سے سر چھپا کر نماز پڑھے اور نماز میں عورت کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے، ریشمی کپڑا اور زیور نہ پہنے، حالت احرام میں سلا ہوا کپڑا پہنے، اور کسی مرد یا عورت کے سامنے ستر نہ کھولے اور بغیر محرم کے سفر نہ کرے اور کسی نامحرم مرد یا عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے، اور انتقال ہو جائے تو غسل نہ دیا جائے بلکہ تیمم کرا دیا جائے اور پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے اور دفن کے وقت قبر کا پردہ کر لیا جائے
0 تبصرے