نیلم اور چڑیل


ہندو چڑیل اور معصوم نیلم۔۔
ایک سچا واقعہ جو پشاور کے قریبی علاقے میں  نیلم اور اس کی فیملی کے ساتھ پیش آیا ۔۔ نیلم کی عمر 13 سال تھی۔۔وہ لوگ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے 
ان کا ابو ایک سرکاری ملازم تھا ۔
ان لوگوں  کا خواب تھا کہ ہمارا بھی ایک پیآرا اور  بڑا گھر ہو ۔۔۔ان کی زندگی اچھے سے بسر ہو رہی تھی ۔۔چھوٹی سی فیملی تھی کافی خوش تھے ۔
پھر نیلم کے ابو نے کچھ پیسے جمع کیے اور ایک 5 مرلے کا پلاٹ خرید لیا 
لیکن گھر پر کسی کو نہیں بتایا ۔
کیونکہ اس نے سوچا  جب گھر کا کام شروع ہو جائے گا تب گھر والوں کو خوشخبری دوں گا ۔۔
ایسے ہی کچھ دن گزر گیے ۔۔۔۔۔ساری فیملی ہنسی خوشی اپنی زندگی بسر کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
نیلم سکول جاتی امی گھر کے کام میں مصروف اور ابا جاب پر 
پھر ایک رات نیلم کی امی کو خواب نظر ایا کہ اس نے دیکھا ہمارا ایک پلاٹ ہے پشاور کی بہت مہنگی کالونی میں اس کے سامنے ایک بہت بڑا سکول ہے جہاں نیلم پڑھتی ہے اور جنرل سٹور بھی اس خواب کو تقربا 5 دن گزر گئے لیکن اس نے کسی کو نہیں بتایا ۔۔
جب نیلم کے ابو گھر اے تو رات کے کھانے میں سب ایک ساتھ بیٹھے تھے تو نیلم کی امی نے خواب بتانا۔ شروع کیا ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔مینے ایک خواب دیکھا
اس نے بتایا کہ ہمارا ایک اس جگہ پر پلاٹ ہے وہاں ایک سکول اور جنرل سٹور بھی ہے جہاں ہمارا پلاٹ ہے وہاں ایک بہت بڑا اور پرانا درخت بھی موجود ہے ۔۔
یے ساری بات سن کر نیلم کے ابو ایک گہری سوچ میں پڑ گئے اس کیسے معلوم ہو گیا ۔۔
برحال نیلم۔کے ابو نے اسے بتا ہی دیا کہ اپ کا خواب سچا ہے ۔۔۔
نیلم۔کی امی نے کہا اگر جھوٹ ہو تو ہی  اچھا ہے ۔۔۔۔
نیلم کے ابو کیا بول رہی ہو  ؟؟؟؟؟
ہمارا سپنہ تھا ایک بڑا گھر ہو ہماری بیٹی کا اچھا مسقبل ہو 
جب اللہ پاک نے ہمیں اپنا گھر بنانے کا موقعہ دیا اب اپ بول رہی ہو کہ ایسا نا ہی ہو تو اچھا ہے ۔۔۔۔

دوسرے دن نیلم کا ابا نقشے والے کے پاس جاتا ہے اور بلڈر سے بھی بات کرتا ہے اگلے دن نقشے والا بندہ پلاٹ دیکھ کر بولتا ہے کہ  میں اس مکان کا نقشہ نہیں بناو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیلم کے ابا کیوں بھائی وجہ ہم اپکو پورے پیسے دیں گے ۔۔لیکن نقشے والا اس کی بات نہیں سنتا اور چلا جاتا ۔۔۔
دوسرے دن نیلم اور اس کے ابا پلاٹ پر جاتے ہیں اور وہاں اس درخت کو کاٹنے کا بولتے ہیں لیکن اس درخت کو کاٹنے کے لیے کوئی مزدور نہیں ملتا ۔۔۔۔
نیلم اور اس کا ابا گھر واپس اجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔پھر دوسرے دن نیلم کی امی ایک کالا بکرا منگواتی ہے اور اسے پلاٹ والی جگہ پر ذبح کروا دیتی  ہے ۔۔۔۔اس کے بعد 
درخت کاٹنے کے لیے مزدور بھی مل جاتا ہے اور نقشہ بنانے والا بھی۔۔۔۔۔۔۔
پھر نیلم کا ابو اپنے ایک دوست کی طرف جاتا ہے وہ بلڈر ہوتا ہے 
اس کو بلڈنگ کا ٹھیکہ دے دیتا اور اور گھر اجاتا ہے ۔۔۔۔سب بہت خوش ہوتے کہ ہمارا بھی نیا اور بڑا گھر بن ریا ہے اللہ کے فضل وکرم سے 
بہت دعائیں کرتے ۔۔۔۔
اگلے دن وہاں کچھ مزدور کام کے لیے اجاتے ہیں 
اور درخت کو کاٹ دیتے ہیں ۔

درخت کاٹنے کے بعد وہاں مزدوروں نے کام سٹارٹ کر دیا ۔۔نیلم کے  ابو کا نام ناصر تھا ۔۔وہ  اپنی نوکری کی وجہ سے خود اپنی نگرانی میں گھر کی تعمیر نہی کرا سکتا تھا ۔۔اس لئے اس نے گھر کی تعمیر کا کام ٹھیکہ پر دے دیا تھا ۔۔۔کئی ہفتوں تک مزدور گھر کا کام کرتے رہے ۔۔۔ایک دن نیلم کا ابو اپنا نیا  گھر دیکھنے آگیا ۔۔۔وہاں کافی دیر گزارنے کے بعد اس نے یہ بات محسوس کی کہ ۔۔۔باقی سب مزدور اپنے کام میں مگن رہتے ہیں لیکن ایک مزدور ساتھ والے ہمسوں کے گھر تانک جھانک کرتا رہتا ہے ۔۔۔۔ ناصر نے اس مزدور کو کچھ نہی کہا اور خاموشی سے اپنے پرانے گھر واپس آ گئے ۔۔۔

ناصر صاحب کو اگلے دن معلوم ہوا کہ وہ مزدور جو کل لوگوں کو گھر  جھانک  رہا تھا مکان کی چھت سے گر کر جاں بحق ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔۔ناصر صاحب کو تھوڑی سی پریشانی  تو ہوئی لیکن اس میں ان کا کوئی قصور نہیں تھا ۔۔۔۔

ناصر صاحب نے یہ بات اپنے گھر میں کسی کو نہیں بتائی ۔۔۔۔اگلے دن ناصر صاحب کے والد جو کے گاؤں میں رہتے تھے وہ ان سے ملنے شہر آگیے ۔۔۔۔اور ناصر سے کہا کہ تم نیا گھر بنوا رہے ہو اور تم نے ہمیں بتایا بھی نہیں ۔۔۔۔ناصر یہ بات سن کر خاموش ہو گیا ۔۔۔اس کے بعد ناصر کے ابو نے ناصر کو بتایا کہ میں نے رات کو خواب دیکھا کہ ایک مزدور تمہارے نئے گھر کی چھت سے گر کر جاں بحق ہوگیا ہے ۔۔۔میں نے خواب میں یہ بھی  دیکھا کہ وہ مزدور ساتھ  والے ہمسایوں کے گھر بھی جھانکتا  تھا ۔۔۔۔ناصر اپنے والد کے منہ سے یہ بات سن کر پریشان ہو گیا ۔۔۔پھر اس نے اپنے والد کو ساری بات سچ بتا دیی ۔۔۔کہا ابا جان آپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں بالکل ایسا ہی ہوا ہے ۔۔۔

اس واقعے کے بعد سب کچھ نارمل چلتا رہا اور گھر مکمل بن کر تیار ہو گیا ۔۔۔اس کے بعد ناصر اور اس کی فیملی اس نئے گھر میں شفٹ ہو گئے انہوں نے پرانا گھر اپنے ماموں کو دے دیا ۔۔۔ناصر صاحب کو نئے گھر میں ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ ساتھ والے ہمساے  اپنا گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔۔۔
جب ناصر نے اس فیملی سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے آپ لوگ گھر کیوں چھوڑ کر جا رہے ہو ۔۔ہمسائیوں نے بتایا کہ یہ ہمارا اکلوتا  بیٹا ہے ۔۔۔ناصر نے جب بچے کی طرف دیکھا تو وہ چودہ پندرہ سال کا ایک خوبصورت بچہ تھا ۔۔🤣🤣۔۔۔رمضان نے بتایا کہ آپ لوگوں نے جو درخت کاٹا تھا اس طرح پر جنات کا بسیرا تھا یہ بات پورے علاقے میں مشہور ہے ۔۔۔ایک مرتبہ ہمارے بیٹے نے دیکھا کہ اس درخت پر ایک موم بتی جل رہی ہے ۔۔۔۔ہمارے بیٹے نے یہ بات ہمیں بھی بتائی  لیکن جب ہم نے دیکھا تو وہ ایسا کچھ نہیں تھا ۔۔۔اس کے بعد ہم نے یہ بات نوٹ کی کہ ہمارا بیٹا گھر کی کھڑکی سے آپ کے گھر میں موجود درخت کو دیکھا کرتا تھا اور اکثر کہتا کہ اس درخت پر جو موم بتی جل رہی ہے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔۔۔اب بھی اس بات کو کچھ دن گزرے ہوں گے کہ ہمارے بیٹے کی بینآئی ختم   ہونا شروع ہوگئی ۔۔۔۔۔ہم نے بہت سے ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کسی ڈاکٹر کو اسکا مرض سمجھ  نہیں آیا۔۔۔۔۔جس دن آپ لوگوں نے وہ درخت کٹوایا اس کے بعد ہمارے بیٹے کی طبیعت بہت زیادہ خراب رہنے لگی اور آہستہ آہستہ اس کی آنکھوں کی بینائی بالکل ہی ختم ہوگئی اب ہمارے بیٹے کو بالکل بھی کچھ نظر نہیں آتا تھا ۔۔۔۔آپ لوگ بھی اپنا خیال رکھیے گا جس جگہ آپ نے یہ گھر تعمیر کیا ہے یہ جگہ صحیح نہیں ہے ۔۔۔۔۔ 

  سب گھر والے ان کی بات سن کر بہت پریشان ہوگئے ۔۔۔لیکن کچھ دنوں بعد گھر والے یہ باتیں بھول گئے اور ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے لگے ۔۔ایک دن اچانک سے  نیلم کی طبیعت بہت خراب ہوگئی گھر والے اسے ڈاکٹروں کے پاس لے گئے لیکن  اسے کوئی فرق نہیں پڑا ۔۔ڈاکٹروں نے کچھ دوائیاں وغیرہ دیں  اور کل دوبارہ چیک اپ کروانے کا کہہ کر انھیں چھٹی دے دی ۔۔۔اگلے دن نیلم بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں گی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا ۔۔اسی طرح دوبارہ کافی دن گزر گئے ۔۔۔ ایک دن اچانک دوبارہ نیلم  کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی ۔۔اس بار نیلم بالکل بے ہوش ہو گئی تھی ۔۔اس دن ناصر صاحب اپنے گھر پر موجود نہیں تھے نیلم کیا میں ہی اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئی شام تک نیلم کو ہوش بھی آگیا ۔۔۔۔لیکن ڈاکٹروں کو نیلم کا مسئلہ بالکل بھی سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔۔گھر آنے کے بعد نیلم دوبارہ سے بالکل ٹھیک ٹھاک ہو گئی تھی ۔۔۔💯

کچھ دن بعد ہی گھر میں عجیب و غریب واقعات شروع ہو گئے ۔۔کبھی کچن میں رکھے ہوئے برتن خود ہی گر  کر ٹوٹ جاتے اور کبھی گھر کی کوئی چیز غائب ہو جاتی ۔پھر کچھ دن بعد وہ چیز اسی جگہ پر خود موجود ہوتی ۔۔۔نیلم نے اپنی امی کو بتایا کہ مجھے آئینے میں کسی کا خوفناک عکس  نظر آتا ہے ۔۔۔نیلم کیا میں یہ بات سن کر تھوڑی پریشان ہوگئے اور شام کو ہی محلے قاری صاحب کے پاس لے گئی ۔۔قاری صاحب نے نیلم پر دم کیا اور نیلم کی امی کو بتایا کہ آپ کی بیٹی پر ایک خطرناک ہندو چڑیل کا سایہ ہے ۔۔۔دم کروانے کے بعد نیلم کیا میں اور نیلم گھر واپس آ گئے ۔۔۔گھر واپس آ کر نیلم کیا میں نے ناصر صاحب کو فون کیا اور انہیں ساری بات بتا دیں ۔۔۔اسی دن ناصر صاحب بھی اپنے گھر واپس آگئے ۔۔۔اس رات تو سب کچھ بالکل ٹھیک رہا ۔۔لیکن اگلے ہی دن نیلم پھر سے بے ہوش ہو گئی۔۔۔اس بار نیلم کے ابو گھر پر ہی اسے ہوش میں لانے کی کوشش کرنے لگے ۔۔جب نیلم کو ہوش آیا تو اس کی آنکھیں بالکل لال سرخ ہو چکی تھیں ۔۔۔جب نیلم نے بولنا اسٹارٹ کیا تو نیلم کی آواز بہت زیادہ بھاری تھی ایسے لگتا تھا جیسے نیلم کے اندر کوئی دس آدمی ایک ساتھ  بول رہے ہوں ۔۔تھوڑی دیر بعد نیلم زمین پر لے جاتی ہے اور عجیب و غریب یعنی پاگلوں جیسی حرکتیں کرنے لگتی ہے ۔۔نیلم کے امی ابو بہت زیادہ ڈر جاتے ہیں ۔۔۔نیلم کی امی کہتی ہے کہ فورا اسے کسی قاری صاحب کے پاس لے جاتے ہیں ۔۔۔پھر نیلم ہے امی اور ابو اسے کار میں ڈال کر ایک دوسرے کے قاری صاحب کے پاس لے جاتے ہیں ۔۔۔
😗😗
قاری صاحب کے پاس جاتے ہی انہیں پورا معاملہ بتاتے ہیں اور اپنی  بیٹی  کا علاج کرنے کو کہتے ہیں ۔۔قاری صاحب کوئی دم درود کرتے ہیں اور نیلم کے اندر چڑیل کو حاضر کرواتے ہیں ۔۔۔

جب نیلم کے امی اور ابو قاری صاحب کے پاس پہنچے اور انہیں پورا معاملہ بتایا تو قاری صاحب نے دم درود کیے  اور چڑیل کو حاضر  کر دیا ۔۔۔۔
اب نیلم بہت ہی بھاری بھرکم آواز میں بات کر رہی تھی ۔۔۔کافی دیر تک تو چڑیل تنگ کرتی رہی اس نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ۔۔۔پھر آخر کار قاری صاحب کی محنت رنگ لے آئی اور چڑیل فرفر بولنے لگی ۔۔۔

چڑیل کا کہنا تھا کہ نیلم کے والد نے جس جگہ گھر بنایا ہے ۔۔وہاں پہلے صدیوں پرانا ایک  درخت تھا ۔۔۔میں اسی درخت پر اپنے بچوں کے ساتھ رہتی تھی ۔۔لیکن اس آدمی نے وہ درخت کٹوا دیا اور میرا گھر برباد کر دیا ۔۔۔اب میں اس بات کا بدلہ اس کی بیٹی کو برباد کرکے لو گی ۔۔۔۔

لیکن قاری صاحب نے اس چڑیل  کی ایک نہ چلنے دی کافی دیر دم درود کرنے کے بعد آخر کار اس چڑیل کو دفع ہونے پر مجبور کر دیا  ۔۔۔لیکن وہ چڑیل جاتے جاتے کہہ کر گئی کہ میں نیلم کو نہیں چھوڑوں گی تم چاہے جو مرضی کر لو ۔۔میں ایک دن لوٹ کر آؤں گی اور اسے برباد کر دوں گی ۔۔۔۔۔

اس کے بعد قاری صاحب نے نیلم اور اسکے ماں باپ  کو واپس گھر بھیج دیا اور کہا کے کل میں آپ لوگوں کے گھر آؤں گا ۔۔۔۔اگلے ہی دن قاری صاحب نیلم لوگوں کے گھر پہنچ گئے ۔۔۔قاری صاحب نے گھر میں پڑھے ہوے  پانی کے چھینٹے مارے اور کچھ کیل گھر میں ٹھوک دیے ۔۔۔۔قاری صاحب کا کہنا تھا کہ اب میں نے جنات کو گھر  سے نکال دیا ہے لیکن آپ لوگ  کبھی بھی اس گھر سے یہ کیل  نہیں نکالنا ۔۔ورنہ پھر آپ لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا ۔۔۔۔۔

اس دن کے بعد گھر میں اس طرح کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔۔۔سب کچھ بہت اچھا چل رہا تھا ۔۔نیلم کے ساتھ پیش آے  ان واقعات کو سالوں بیت چکے  تھے اور سب لوگ اس بات کو کافی حد تک بھول گیے تھے ۔۔ ۔۔پانچ سال بعد نیلم کی بھی شادی ہوگئی اور وہ اپنے سسرال چلی گی ۔۔۔۔نیلم کے ماں باپ نے  یہ گھر کسی کو  فروخت کر دیا اور اپنے پرانے گھر واپس لوٹ گئے ۔۔

نئے مالک مکان نے آتے ہی ان کیلوں کو  نکال پھینکا۔۔۔۔کیلوں  کے نکلتے ہیں وہ چڑیل دوبارہ آزاد ہوگی اور نیلم کے سسرال  پہنچ گئی ۔۔۔۔اس دوران نیلم کا ایک بیٹا بھی پیدا ہو چکا تھا ۔۔۔سب کچھ بہت ہی اچھا چل رہا تھا لیکن اچانک سے نیلم کا رویہ تبدیل ہوگیا ۔۔۔نیلم ہر کسی سے لڑنے جھگڑنے لگے نیلم کے اس رویہ سے اس کی ساس اور اس کا خاوند بھی تنگ آگئے ۔۔۔ساس نے اپنے بیٹے کو کہہ  دیا کہ نيلم  کو اس کے ماں باپ کے گھر چھوڑ آؤ۔۔۔۔یہ سنتے ہی نیلم آپے سے باہر ہوگئی اور نیلم میں پھر سے وہی چڑیل بولنے  لگی ۔ نیلم کے اندر چڑیل کو بولتا دیکھ کر اس کا شوہر اور ساس  بھی ڈر گئے گئے ۔۔۔۔اس کے بعد نیلم پورے دو دن تک بے ہوش پڑی رہی ۔ ۔.  ڈاکٹروں کو دکھانے کے باوجود بھی  نیلم کو پورے دو دن بعد ہوش آیا ۔۔۔اس کے بعد نیلم سے سب  گھر والے ڈرنے لگ گئے ۔۔۔جب سے یہ واقعہ ہوا تھا نیلم اپنے بچے کی طرف بھی کوئی خاص توجہ نہیں دیتی  تھی اور نيلم  کی شکل بھی دن بدن بگڑتی جا رہی تھی ۔۔۔۔نیلم ہر وقت غصے میں رہتی  چیختی چلاہتی اور اپنے بال پھاڑتی ۔۔۔۔اور سب گھر والوں کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتی ۔۔۔

آخرکار نیلم کے شوہر نے ساری باتیں نیلم کے والد کو بتا دیں ۔۔۔۔پھر نیلم کا والد اور اس کا شوہر اسے لے کر ایک قاری صاحب کے پاس پہنچ گئے ۔۔۔قاری صاحب نے تھوڑی کوشش کے بعد چوڑیل کو نیلم میں حاضر  کر لیا ۔۔۔چڑیل نے  قاری صاحب کو بتایا کہ میں وہی چڑیلوں ہوں  جس کا گھر اس کے والد ناصر نے برباد کیا تھا ۔۔۔اب میں واپس لوٹ آیی  ہوں اور اس کی بیٹی کو برباد کر دوں گی میں اس کا گھر بھی اسی طرح اجاڑوں گی  جیسے اس کے باپ نے میرا گھر اجاڑا تھا ۔۔۔قاری صاحب نے دم درود کرنے کے بعد اس چڑیل کو پھر سے نیلم کے جسم سے نکال دیا تھا ۔۔۔

قاری صاحب نے نیلم کو ایک تعویذ بنا کر دیا اور اسے کہا کے اس تعویذ کو  گلے میں باندھ لو اور کبھی بھی اسے   خود  سے دور مت کرنا ۔۔۔قاری صاحب نے نیلم کو پڑھنے کے لیے کچھ  وظائف بھی بتاے اور نماز کی پابندی کا بھی کہا  ۔۔۔اس دن کے بعد نیلم بالکل ٹھیک ٹھاک ہوگی ۔۔۔اب اس واقعے کو بھی کافی سال گزر چکے ہیں اور نیلم خوشگوار زندگی گزار رہی ہے ۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے