ایک نوجوان اور یتیم لڑکی

 


بغداد میں ایک نوجوان تھا وہ بہت خوبصورت تھا اس 

 کام نال سازی کا تھا وہ نال بھی بناتا تھا اور گھوڑوں کے سموں پر بھی چڑہاتا تھا ۔نال بناتے وقت تپتی بھٹی میں سرخ شعلوں میں وہ نال رکھتا ۔اور پھر وہ نال کو کسی آلے   کے ساتھ یا کسی اوزار کے ساتھ نہیں پڑتا تھا بلکہ آگ کے شعلوں میں سے اپنے ہاتھ سے ہی پکڑ لیتا تھا ۔اور اپنی مرضی کے مطابق اسے شکل دے دیتا تھا ۔لوگ اسے دیکھ کر دیوانہ کہتے اور حران  بھی ہوتے کہ اس پر آگ کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا تھا ۔اسی دوران وہاں موصل شہر کا ایک نوجوان آیا تو اس نے آ کر اس وقت اس نوجوان سے پوچھا کہ تمہیں ایک گرم لوہا پکڑنے سے کیوں نہیں کچھ ہوتا ۔اس نوجوان نے اسے جواب دیا کہ وہ جلدی سے لوہے کو اٹھا لیتا ہے اور اس دوران اب میرا ہاتھ اس کو پکڑنے کا عادی ہو گیا ہے ۔اس لیے مجھے کسی جامور کی ضرورت نہیں پڑتی ۔کچھ شخص نے کہا میں تو اس بات کو نہیں مانتا یہ تو کوئی اور ہی بات ہے ۔اس نوجوان نے کہا کہ مجھے اس بات کی حقیقت بتاؤ تو اس نے جواب دیا کہ بغداد شہر میں ایک حسین و جمیل خوبصورت لڑکی رہتی تھی ۔اس لڑکی کے والدین عمرہ کے لئے گئے اور کسی حادثے میں دونوں فوت ہو گے  اور وہ لڑکی بغداد کی گلیوں میں بے یارومددگار رہنے لگی ۔۔وہ لڑکی پردے میں پلی ہوئی گھر میں اندر رہنے والی لڑکی اب اس کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ وہ زندگی کیسے گزارے ۔آخر کار نہایت غمزدہ اور پریشانی کے عالم میں میں گھر سے باہر نکل آئ۔اس نے میرے دروازے پر دستک دی اور کہا کیا ٹھنڈا پانی مل سکتا ہے ۔میں نے کہاہاں  اور اندر سے اس لڑکی کو میں نے ٹھنڈا پانی لا کر پلایا تو لڑکی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا اللہ تمہارا بھلا کرے ۔میں نے اس لڑکی سے پوچھا کیا تم نے کچھ کھایا بھی ہے کہ نہیں تو اس لڑکی نے کہا نہیں میں نے کچھ نہیں کھایا ۔میں نے اس لڑکی سے پوچھا کہ تم کیسے گلیوں میں بے یارو مددگار پھر رہی ہو تو اس لڑکی نے مجھے اپنا سارا واقعہ سنایا اور کہنے لگی کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کیسے زندگی بسر کرو ۔میں نے اس لڑکی کو کہا کہ تم شام کو یہی میرے گھر آ جانا اور میرے ساتھ کھانا کھانا میں تمیں یہی  کھانا کھلاؤں گا ۔وہ لڑکی چلی گئی اس نوجوان نے بتایا کہ میں نے اس کے لئے اپنے گھر میں کھانا بنایا اچھے اچھے کباب تیار کیے شام کو جب وہ لڑکی میرے گھر آ گئی تو میں نے اس کے سامنے کھانے رکھ دیے ۔جب اس لڑکی نے کھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے دروازے کی کنڈی لگا دی اور میری نیت بدل گئی ۔جب اس لڑکی نے میری طرف دیکھا میں نے گنڈی لگا دی ہے تو اس نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا اے میرے بھائی ایسا نہ کرو میں بہت ہی پاکیزہ لڑکی ہو ۔خدا کے لئے مجھے چھوڑ دو ۔وہ نوجوان کہنے لگا میرے سر پر برائی کا بھوت سوار تھا میں نے کہا نہیں اب اس سے اچھا موقع مجھے کبھی نہیں مل سکتا ۔میں نے اس کو کہا میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا اس لڑکی  نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا تمہیں اللہ رسول کا واسطہ مجھے چھوڑ دو ۔کی سوائے میرے پاس میری عزت کے اور کچھ نہیں ہے اور ایسا نہ ہو کہ میری عزت بھی پامال ہو جائے ۔اور میرے پاس کچھ بھی نہ بچے ۔اور پھر اس حالت میں زندہ بھی رہو تو  مردوں کی طرح ہی جیوں ۔اس نوجوان نے بتایا کہ اس لڑکی کی باتوں نے پتہ نہیں میرے پر کون سا اثر کیا لڑکی کی باتوں میں ایسی کونسی تاثیر تھی کہ جنہوں نے میرے دل کو چھو لیا میں نے اس لڑکی  کی طرف دیکھتے ہوئے دروازے کی کنڈی کھول دی اور اس کے سامنے دست بستہ کھڑا ہو گیا اور میں نے اس سے کہنے لگا مجھے معاف کر دیجیے میں اپنے آپ کو قابو نہیں رکھ سکتا تھا ۔لیکن اب وہ کیفیت دور ہو گئی ہے ۔اب سے تم میری بہن ہو اور تم شوق سے کھا نا کھاؤ تو اس لڑکی نے میری طرف دیکھتے ہوئے آسمانوں کی طرف منہ اٹھا یا اور کہا اے اللہ میرے بھائی پر دوزخ کی آگ حرام کر دے ۔یہ کہہ کر وہ رونے لگی زور زور سے چیخیں مارنے لگی اور کہنے لگی اے اللہ میرے بھائی پر دوزخ کی آگ نہیں بلکہ تمام دنیا کی آگ بھی اس پر حرام کر دے ۔اس لڑکے نے بتایا کہ پھر وہ لڑکی چلی گئی ایک دن میرے پاس زنبور نہیں تھا اور میں آگ جلا کر نال گرم کر رہا تھا ۔میں نے زنبور پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو وہ دیکھتے ہوئے کولو میں چلا گیا ۔اور آج کا میرے ہاتھ پر ذرا سا بھی اثر نہ ہوا میں بہت حران ہوا یہ کیسے ہو سکتا ہے آگ ایک انسان کو کیسے چھوڑ سکتی ہے پھر مجھے اس لڑکے کی بات یاد آئی تو اس نے دعا کی تھی یا اللہ میرے بھائی پر دوزخ کی نہیں بلکہ دنیا کی بھی آگ حرام کر دے یہ اسی دعا کا اثر ہے اور پھر اس کے بعد آج تک کسی بہی آگ کا مجھ پر کبھی بھی اثر نہیں ہوا ۔معزز خواتین و حضرات ارشاد باری تعالی ہے ۔ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے ہیں ۔اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے ہیں ۔اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں ۔جو شخص پاکدامنی کی زندگی گزارتا ہے اسے دنیا میں نقد انعام یہ ملتا ہے ۔کہ اس کے اہل خانہ کو اللہ تعالی پاک دامنی کی زندگی گزارنے کی توفیق دیتا ہے ۔حدیث پاک میں آیا ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے باعگاہ میں شکایت کی کہ مجھے اپنی بیوی پر شک ہے یہ بات میرے لئے سخت اذیت اور پریشانی کا سبب ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں کی عورتوں کے بارے میں پاکیزگی اختیار کرو تو لوگ تمہاری عورتوں کے بارے میں پاکیزگی اختیار کریں گے ۔اس سے معلوم ہوا کہ  ۔زنا کار شخص فقط زنا کا عمل نہیں کرتا بلکہ زنا کیا مقروض ہو جاتا ہے اور یہ کیسے اس کے اہل خانہ ادا کرتا ہے یا اس کی اولاد میں سے کوئی چوکاتا ہے ۔اصول یہی ہے کہ جو شخص کسی کی عزت برباد کرے گا تو اس کی عزت بھی برباد ہو جائے گی وہ اس کی عزت پر برباد  کرے گا ۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور اشعار ہیں کہ ۔پاک دامن رہو تمہاری عورتیں پاک دامن طرح رہیں گی ۔اور بچو اس سے کہ جو مسلمانوں کے لائق نہیں ہے ۔بے شک زنا قرض ہے اگر تو نے یہ قرض لیا تو ادائیگی تیرے گھر والوں میں سے ہوگی ۔انسان جان لے اگر تو نے زنا کیا تو تیرے ساتھ بھی زنا کیا جائے گا ۔تفسیر روح البیان میں ایک واقعہ مشہور ہیں کہ شہر بخارا میں ایک مشہور زرگر کی دکان تھی۔اس کی بیوی نیک اور بہت خوبصورت تھی ایک پانی لانے والا شخص اس کے گھر تقریبا 30 سال تک پانی لاتا رہا۔ ۔بہت اعتماد والا شخص تھا ایک دن اس پانی لانے والے شخص نے اس زرگر کی دکان والے کی  بیوی کا ہاتھ شہوت سے پکڑا اور دبا کر چلا گیا  ۔۔عورت بہت غمزدہ ہوئی کہ اتنے مددت کے بعد میری عزت کو ٹھیس پہنچی ہے ۔اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اسی دوران وہ زرگر کی دکان والا اپنے گھر کھانا کھانے کے لئے آیا تو ۔اس نے بی بی کو روتے ہوئے پایا پوچھنے پر بیوی نے بتایا کہ ایسے ایسے میرے ساتھ آج ہوا ہے یہ سن کر اس دکاندار کے آنکھوں میں بھی آنسو آ کے اور رونے لگا ۔بیوی نے کہا کہ تم آپ کیوں رو رہے ہو تو زرگر کہنے لگا کہ آج میری دکان پر ایک خوبصورت لڑکی زیور خریدنے کے لئے آئی تو اس نے جب اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو مجھے اس کا ہاتھ بہت پسند آیا میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔میں نے اجنبیا کے  ہاتھ کو شہوت سے دبایا ۔یہ میری اوپر کرز ہوگیا تھا ۔لہذا اس پانی بھرنے والے سکا نے تمہارا ہاتھ دبا کر قرز چکادیا۔ میں تمہارے سامنے سچی توبہ کرتا ہوں ۔کہ میں آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا ۔البتہ مجھے یہ ضرور بتانا کہ وہ پانی بھرنے والا کل تمہارے ساتھ کیا کرتا ہے ۔جب دوسرے دن سکا پانی بھرنے والا شخص آیا تو اس نے آ کر کہا میں بہت شرمندہ ہوں کل شیطان نے ودگ لگا کر مجھ سے یہ غلط کام کروایا ۔میں نے سچی توبہ کر لی ہے اب کبھی بھی آپ کے ساتھ ایسا نہیں ہوگا ۔عجیب بات ہے کہ زرگر نے غیر محرم عورتوں کو ہاتھ لگانے سے توبہ کی تو غیر محرم مرد نے  اس کی عورت کو ہاتھ لگانے سے توبہ کی  ۔ہمیں ایسی باتوں سے سبق سیکھنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ ہماری غلطیوں کا بوجھ ہماری اولادیں چکاتی پھیرے ۔ہر شخص جانتا ہے کہ اس کے گھر کی عورتیں پاک دامن بن کر رہی تو اسے چاہیے کہ وہ خود غیر محرم عورتوں سے دور ہو جائے۔اسی طرح جو عورتیں چاہتی ہیں کہ ہمارے خاندان کے سامنے والی زندگی گزارے تو اسے چاہیے کہ وہ آج کے بعد غیر محرم مردوں کی طرف نظر اٹھانے چھوڑ دیں ۔تاکہ پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی کی صورت میں ہی مل جائے ۔رہ گئی بات کہ اگر کسی کے دل میں خیال ہو کہ میں نے تو یہ زنا کبیرہ پہلے ہی کیا ہے تو ابھی ٹائم ہے ابھی وقت ہے اللہ کے حضور جھک جائے اور سچے دل سے توبہ کرلے  ۔اللہ رب العزت اسے ضرور معاف کر دے گا کیوں کہ وہ غفور رحیم ہے  ۔۔۔اللہ تعالی ہم سب کو زنا اور گناہ کبیرہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔۔

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں