پروفیسر بخاری صاحب پڑھا پڑھا کر خشک ہوچکے تھے. اور ہر پروفیسر کی مانند انہیں بھی بھولنے کی بیماری تھی. اس بیماری سے ان سے زیادہ پریشان ان کی اہلیہ تھیں. گجرا منگاتیں تو پروفیسر صاحب ادرک لے آتے. مٹھائی کی جگہ شیمپو اور چوڑی کے بجائے ہلدی لے آتے. پرچی میں لکھ کر دینا شروع کیاتو پروفیسر صاحب پرچی جیب میں رکھ کر بھول جاتے اور پھر اہلیہ شیمپو ادرک ہلدی سے بھی محروم ہوگئیں. اس کے بعد اہلیہ نے انہیں چھٹی کے وقتفون کرکے یاد دلانا شروع کردیا. لیکن پروفیسر صاحب "ٹھیک ہے" کہہ کر فون جیب میں ڈالنے کے بعد پھر بھول جاتے. وہ تو شکر ہے انہیں کالج سے گھرتک کا راستہ یاد رہتا ورنہ تو مہینے کے بیس ہزار روپے پر ایک عدد ڈرائیور رکھنا پڑتا.
اہلیہ نے کئی اسپیشلسٹ کو دکھایا لیکن ہر کوئی اس کا علاج صرف
ایک ہی بتاتا کہ وہ پڑھانا چھوڑدیں. اور یہ دونوں کو منظور نہیں تھا. تو مجبوراً یہ معاملہ اللہ پر چھوڑدیا. دو ماہ قبل ان کی اہلیہ کا ٹکراؤ ایک ماہر نفسیات سے ہوا.
اس نے آسان علاج بتادیا جو اس کے بقول مجرب نسخہ ہے کئی لوگ اس نسخے کی بدولت اپنی یادداشت فولادی بناچکے ہیں. پروفیسر صاحب شام گھر آئےتو ان کی اہلیہ نے انہیں یہ خوشخبری سنائی. پروفیسر صاحب بھی خوش ہوگئے اور جھٹ جیب سے موبائل فون نکالا اور پروفیسر نام سے اپنی آئی-ڈی بنالی.اور نسخے کے مطابق اپنی عمر آدھی کم کرکے بیس سال لکھ دی. اور پوری فیس بک سے چن چن کر دوشیزاؤں کو دھڑادھڑ فرینڈ ریکوئسٹ سینڈ کردیں.
دو دن میں تین ہزار دوشیزاؤں کے دوست بن گئے. اب بخاری صاحب نسخے پر عمل کرتے ہوئے اپنی دوستوں کی پوسٹوں پر لائکس کمنٹس کرنے لگے.دو ہفتے میں بخاری صاحب ایک ہزار دوشیزاؤں کی آنکھ کا تارا بن گئے. تیسرے ہفتے ان کا انباکس آباد ہونا شروع ہوگیا پروفیسر صاحب جنہیں سوائےان کی بیوی کے کوئی گھاس ڈالنا تک پسند نہیں کرتا تھا وہ اپنے انباکس کو درجنوں تتلیوں سے آباد دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سمائے.انہیں شیلا. شکیلہ. منی. شہزادی وغیرہ سب یاد رہنے لگیں اور اب بیگم کے لیے گجرے کی جگہ ادرک نہیں بلکہ واقعی میں گجرا لیکر آنے لگے.
ان کی اہلیہ اتنی جلدی مثبت رزلٹ دیکھ کر خوش ہوگئیں اور اس نسخے کو آگے بڑھانے کا حکم دیدیا. پروفیسر صاحب جنہیں آہستہ آہستہ فیسبکی نشہچڑھ رہا تھا انہوں نے اب کالج کے طلباء کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ فیسبکی دوشیزاؤں کو بھی اردو ادب پڑھانا شروع کردیا بس فرق اتنا تھا کہکالج کی بنسبت یہاں انہوں نے اردو ادب میں کچھ ملاوٹ کرکے پڑھانے لگے. پورے فیس بک پر اردو ادب کی اس نئی صنف کی جلد ہی دھوم مچ گئیاور اگلے ہفتے تک ان کی فرینڈ لسٹ فیمیل سے بھر گئی. چوتھے ہفتے تک دو ہزار فالوور ہوگئے اور ان کی ہر پوسٹ پانچ سو سے زائد لائکس لینے لگی.
ایک ماہ بعد فیس بک پروفیسر صاحب کی دوسری بیوی بن گئی اور ساتھ ان کی یادداشت فولادی بھی ہوگئی. پروفیسر صاحب کی اہلیہ نے اب انہیں یہ نسخہچھوڑنے کا حکم دیا لیکن بھلا کوئی اپنی دوسری بیوی کو بھی چھوڑ سکتا ہے تو پروفیسر صاحب نے انکار کردیا. اب پروفیسر صاحب بالوں میں خضاببھی لگانے لگے . تھری پیس کی جگہ جینز کی پینٹ شرٹ پہننا شروع کردی. اہلیہ ان کے ساتھ کسی تقریب میں جاتیں تو ان کی بیوی کے بجائے بڑی بہن لگتیں.
اہلیہ کو یہ صدمہ برداشت نہیں ہوا. اسی ماہر نفسیات کے پاس گئیں اور پورا ماجرا بتایا تو وہ کہنے لگے.دیکھیں ہر نسخے کی طرح اس نسخے کے بھی سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں اور ایسے ہی ہوتے ہیں اتنا تو برداشت کرنا پڑے گا؛..
وہ کہنے لگیں.
یہ میری برداشت سے باہر ہے. اب آپ مجھے ان سائیڈ ایفیکٹس کا بھی علاج بتائیے؛..ماہر نفسیات نے انہیں اس کا بھی مجرب آزمودہ نسخہ بتادیا. اب پروفیسر صاحب کی اہلیہ بھی فیس بک پر اٹھارہ سال کی پاپا کی پرنسس بنیفیسبکی عاشقوں کی آنکھ کا تارا بنی ہوئی ہیں اور دونوں کی زندگی خوش وخرم گزررہی ہے-
----------------------------------------------------
#islam #urdu #stories #cknurdustories https://www.youtube.com/channel/UCjEb6xggGjldplHzrvP6ghQ https://www.facebook.com/cknurdustories https://cknurdustories.blogspot.com/
0 تبصرے