سیاہ رات ایک سچی کہانی - ساتواں حصہ

 

سیاہ رات ایک سچی کہانی - ساتواں حصہ

وہ ننگے پاؤں چلتی ہوئی روحان کے قریب آکر کھڑی ہوئی،،،
روحان اس کی مسلسل آنکھوں میں آنکھیں ڈالے دیکھ رہا تھا،،،
کچھ تھا جو اس کے دل میں اٹھ رہا تھا شاید کوئی احساس جیسے محبت کا احساس،،،
کیسی لگ رہی ہوں میں،،، بالآخر عنائزہ نے بولنے میں پہل کی
روحان ابھی بھی خاموش کھڑا اسے دیکھ رہا تھا،،،
یہ بات تو عنائزہ کو کنفرم ہو چکی تھی کہ وہ کبھی کبھی پہلی بار کہنے سے بات نہیں مانتا،،،

روحان،، اس نے پکارا
جی،، جواب ملا
کیسی لگ رہی ہوں میں،،
بہت خوبصورت،، دل کی بات ہونٹوں پہ آئی
عنائزہ ایک قدم اس کے اور قریب ہوئی اور اس کے سینے سے لگ گئی،،،
روحان ساکت ہوا اور اپنی سانسیں روک لیں،،،
سانس لو روحان،،، وہ آنکھیں بند کیے بول رہی تھی
روحان ابھی بھی ویسے ہی کھڑا تھا اس بار کوئی خوف کوئی ڈر نہ تھا جو بھی روحان کو محسوس ہو رہا تھا اس کی سمجھ سے باہر تھا،،،
روحان سانس لو،،

عنائزہ کے دوسری بار کہنے پر روحان نے ایک لمبا سانس لے کر خارج کیا جو کہ عنائزہ کو اپنی گردن پر محسوس ہوا ایک احساس کے ساتھ عنائزہ نے اپنی آنکھوں کو سختی سے بند کیا،،،
روحان بازو لٹاکائے کھڑا تھا اس میں اتنی ہمت تو تھی نہیں کہ عنائزہ کے گرد بازو پھیلائے،،،
دروازے پر دستک ہوئی تو عنائزہ روحان سے الگ ہوئی،،،
آ جائیں،،
عنائزہ کی اجازت پر عقیلہ نے دروازہ کھولا،،،
بیگم صاحبہ کھانا تیار ہے ٹیبل پر لگا دیا ہے،،،
تم ایسے کرو ہمارا کھانا یہاں لے آؤ آج ہم اپنے کمرے میں کھانا کھائیں گے،،،
جی اچھا بیگم صاحبہ،، عقیلہ کی نظر روحان اور عنائزہ کے خوبصورت ڈریسز پر پڑی وہ ہلکا سا مسکراتی ہوئی دروازہ بند کر گئی،،،
یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے تو روحان بابا کو ایسی بیوی دی جو اس کا اتنا خیال کرتی ہے اس کے آنے سے روحان بابا میں کتنی تبدیلیاں آگئی ہیں،،، وہ سیڑھیاں اترتی ہوئی اللہ کا شکر ادا کر رہی تھی کہ لاؤنج میں کھڑے شفیق نے اس کی طرف دیکھا،،،

خود سے ہی کیا باتیں کیے جا رہی ہو عقیلہ،،،
عقیلہ شفیق کے پاس آکر کھڑی ہوئی،،،
تمہیں پتہ ہے شفیق ماشاءاللّٰه‎ سے ہمارے روحان بابا ٹھیک ہو رہے ہیں،،،
ہاں میں نے بھی دیکھا ہے آج لان میں عنائزہ بی بی کے ساتھ بیٹھے تھے،،،
اللہ کا شکر ہے،،، اگر بڑی بیگم صاحبہ زندہ ہوتیں تو کتنا خوش ہوتیں،،، عقیلہ کی آنکھیں بھیگنے لگیں
کہہ تو تم تھیک رہی ہو اپنی زندگی میں وہ روحان بابا کا سکھ نہ دیکھ سکیں لیکن دیکھو عنائزہ بی بی سے روحان بابا کی شادی کا فیصلہ وہ اس دنیا سے جانے سے پہلے کر گئیں جیسے انہیں پتہ تھا کہ کچھ تو ہو گا عنائزہ بی بی میں جو روحان بابا کو ایک عام انسان کی طرح بنانے میں مدد کرے گی،،،

ہاں شفیق صحیح کہہ رہے ہو تم،، اوہ مجھے تو یاد آیا میں نے ان کے کمرے میں کھانا دینے جانا تھا تم نے اتنی دیر سے مجھے باتوں میں لگایا ہوا ہے،،،
ہاں ہاں جلدی دے کے آؤ،،، شفیق کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا
عقیلہ ٹیبل پر کھانا رکھے واپس آنے لگی جب عنائزہ نے کچھ اسے اشارہ کیا،،،
وہ آنکھوں کی زبان سے اچھا کہتی ہوئی باہر چلی گئی،،،
پانچ منٹ بعد وہ اور شفیق ایک بڑی سی ایل ای ڈی اٹھائے کمرے میں داخل ہوئے،،،
روحان نے پہلے ٹی وی کو دیکھا پھر عنائزہ کو،، عنائزہ نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر تسلی دی اور آنکھوں سے کہا "میں ہوں نا" ،،،
ٹی وی رکھنے کے بعد وہ دونوں چلے گئے اور عنائزہ نے روحان کو کھانا کھانے کا کہا،،،

کچھ دیر تک وہ دونوں کھانے سے فارغ تھے،،،
تو تمہیں یاد ہے نا کل رات میں نے تمہیں کہا تھا تم میرے ساتھ رومانٹک مووی دیکھو گے،،، عنائزہ نے روحان کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر کہا
روحان اس کی آنکھوں میں دیکھتا رہا مگر خاموش رہا،،،
ادھر آکر بیٹھو، وہ بڑے صوفے پر بیٹھی جہاں سامنے ٹی وی تھا،،،
روحان خاموشی سے اس کے ساتھ بیٹھ گیا وہ ڈر رہا تھا مگر اس نے عنائزہ سے کچھ نہ کہا،،،
عنائزہ نے انگلش مووی لگائی اور روحان کے کندھے پر سر رکھا،،،
مووی کے سٹارٹ ہوتے ہی روحان نے کپکپاتی پلکوں کی باڑ کو آنکھوں پر گرایا اور آنکھیں موندے بیٹھ گیا،،،

چونکہ عنائزہ کا سر روحان کے کندھے پر تھا اس لیے وہ دیکھ نہیں سکتی تھی کہ روحان آنکھیں موندے بیٹھا ہے،،،
ڈر تو نہیں لگ رہا نا،،، دو منٹ بعد عنائزہ نے پوچھا
نہیں،،، آنکھیں بند کیے ہوئے روحان نے نہایت آرام سے جواب دیا
دس منٹ تک مووی چلتی رہی اب اس میں فرینچ سین آیا تھا عنائزہ ہلکا سا مسکرائی اور روحان کا ہاتھ پکڑا،،،
کیسا لگ رہا ہے،،، عنائزہ نے پوچھا

اچھا،،، اس کی آنکھیں ابھی تک بند تھیں
عنائزہ کو حیرانگی ہوئی کہ فرینچ سین پر روحان کا کوئی ردِعمل کیوں نہیں کیوں کہ اسے تو ان باتوں کا پتہ نہیں تھا،،،
عنائزہ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا وہ حیرت سے اسے دیکھتی رہ گئی،،،
رو،، اس نے پکارنے کے لیے لب کھولے پھر ذہن میں کچھ آتے ہوئے خاموش ہو گئی،،،

اگلے منٹ وہ روحان کی گود میں اس کی طرف رخ کیے ہوئے بیٹھی تھی اور اس کے ہونٹ روحان کی آنکھوں پر،،،
اچانک اس کے لمس سے روحان ہڑبڑا گیا جیسے ہی عنائزہ نے ہونٹ اس کی آنکھوں سے اٹھائے وہ آنکھیں کھولے عنائزہ کو دیکھنے لگا،،،
یہ تمہاری سزا ہے جو تمہیں مجھ سے جھوٹ بولنے پر مل رہی ہے یہ کہنے کے بعد اس نے روحان کی نرم رخسار کو چوم لیا،،،
روحان نے عنائزہ کو کندھوں سے پکڑ کر دور کیا اور پریشان سا اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگا،،،

کیا ہوا،،
ک۔۔کچھ نہیں،،
وہ معصوم سا عنائزہ کو اس وقت بہت خوبصورت اور پرکشش لگ رہا تھا،،،
عنائزہ اس پر جھکی اور دو سینکڈ کے لیے ہونٹوں کو اس کے ہونٹوں سے ملایا اور پیچھے ہوئی،،،
آؤ سو جائیں،،، وہ اٹھ کر کھڑی ہوئی
روحان خاموشی سے اٹھا بیڈ کی طرف چل دیا،،،
عنائزہ نے ٹی وی بند کیا اور نائٹ ڈریس لیے واش روم چلی گئی،،،
چینج کر کے وہ اپنی جگہ پر آکر لیٹ گئی،،،
آج کے لیے معافی ہے لیکن اگلی بار تمہیں مووی دیکھنی ہو گی،،،
روحان خاموش رہا اور فوراً سے کمفرٹر اوڑھ لیا اس ڈر سے کہ عنائزہ پھر سے اس کے قریب نہ آجائے،،،
اس کی حرکت پر عنائزہ مسکرائی اور لائٹ آف کی،،،
کچھ دیر تک روحان سو چکا تھا اس کی لمبی لمبی سانسوں کی آواز عنائزہ کی سماعت میں پڑ رہی تھی،،،
عنائزہ کو ابھی تک نیند نہیں آرہی تھی اس کے ذہن میں ڈائری کا آیا تو اس نے تکیے تلے سے ڈائری نکالی،،،
ماضی

کھانا اور کچھ کپڑے مریم کے کمرے میں پہنچا دیے گئے تھے ڈیول کے ڈر سے اس نے کچھ نوالے اپنے حلق سے نیچے کانٹوں کی طرح اتارے تھے اور کپڑے چنیج کیے وہ بیڈ پر لیٹ گئی،،،
اس کو اپنے جسم میں شدید درد محسوس ہو رہا تھا لیکن یہ درد دل کے درد کے آگے نہ ہونے کے برابر تھا،،،
مریم کو نیند آنے لگی اور وہ اپنے ہواسوں پر قابو نہ پا سکی شاید کھانے میں کچھ ملایا گیا تھا،،،


مریم کو کسی کی سانسیں اپنے چہرے پر محسوس ہو رہیں تھیں اس نے آہستہ سے نیند سے چور اپنی سبز آنکھوں کو کھولا،،،
بے ساختہ مریم کے منہ سے چینخ نکلی کیوں کہ ڈیوِل کے ساتھ سو رہا تھا،،،
ڈیوِل نے اپنی آنکھیں کھولیں اس کی سرخ آنکھیں دیکھ کر مریم کو خوف آنے لگا،،،،
مریم بیڈ کے دوسے کنارے پر جا بیٹھی تھی وہ سہمی ہوئی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی،،،
ادھر آؤ،،، وہ مریم کی طرف دیکھ کر بولا
مریم خوف سے کپکپاتی اس کی سرخ آنکھوں کو دیکھ رہی تھی،،،
میرّی،،،

اس نے پھر سے پکارا لیکن مریم ابھی بھی وہیں بیٹھی تھی،،،
دس سیکنڈ میں تم یہاں آکر نہ لیٹی تو میں وہاں آکر تمہارے ساتھ بہت کچھ کروں گا اس لیے بہتر ہے کہ خاموشی سے یہاں لیٹ جاؤ،،،
مریم کو یہ تو معلوم تھا وہ دھمکی نہیں لگاتا، آنکھوں سے آنسو گراتی دل پر پتھر رکھتی ہوئی وہ آہستہ سے اس کے پاس آکر لیٹ گئی،،،
جیسے ہی مریم لیٹی ڈیوِل اس پر حاوی ہوا،،،
اس کے عمل پر مریم کے رونگٹے کھڑے ہوئے،،،
کیوں اٹھی تھی مجھے دیکھ کر،،، وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا
مریم خاموش رہی،،،
ڈیوِل کی ایک انگلی مریم کی گردن پر گردش کرنے لگی،،،
اب بتاؤ کیوں اٹھی تھی،،،
خوف سے مریم کا جسم کانپنے لگا اس کو ڈیوِل کی انگلی اپنی شہ رگ پر چلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی،،،

اگر تم نے ابھی اور اسی وقت میرے سوال کا صحیح جواب نہ دیا تو تمہاری گردن پر میری انگلی کی بجائے ہونٹ ہوں گے،،،
و۔۔وہ میں ڈ۔۔ڈر گئی تھی،،، اس کی مزید قربت کے ڈر سے مریم بولی
اور کیوں ڈر گئی تھی،،، وہ ابھی بھی اس کی شہ رگ پر انگلی پھیر رہا تھا
مریم خوف زدہ ہوئی اور اس نے جھوٹ بولا تو ڈیوِل کیا کرے گا وہ بتا چکا تھا،،،
بولوآ۔۔آپ کو دیکھ کر،،، بالآخر مریم نے سچ بولا
مجھے دیکھ کر تمہیں ڈر لگتا ہے،،، ڈیوِل نے اپنی گردن موڑ کر کہا
مریم اس کے اس انداز سے اور خوف زدہ ہونے لگی،،،
م۔۔مجھے نیند آرہی ہے،،، مریم نے جھوٹ کہا
تو سو جاؤ میں یہی ہوں،،، وہ اس پر حاوی تھا مریم سکون سے سانس بھی نہیں لے پا رہی تھی

ن۔۔نہیں آپ بستر پر،،، وہ خاموش ہوئی
کوئی بات نہیں ابھی سے عادت ڈال لو شادی کے بعد تو اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کرنا ہے،،، ڈیوِل نے مریم کے سنہری بالوں کو اس کے کان پیچھے دھکیلا
مریم نے اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پیھری وہ کیسے اک نامحرم کی اس قدر قربت کو سہہ رہی تھی یہ وہی جانتی تھی،،،
ڈیوِل نے جیسے ہی اپنے ہونٹ مریم کی گردن کے قریب کیے وہ تیزی سے بولی،،،
ایسا مت کریں میں نکاح میں ہوں یہ غلط ہے،،،
نکاح کا سن کر ڈیوِل کی آنکھوں میں وحشت اترنے لگی اس نے اپنا چہرہ مریم کے مقابل کیا،،،
اس کا مطلب جلد ہی تمہیں اس برائے نام رشتے سے آزاد کرنا ہو گا،،، وہ مریم کی آنکھوں میں آنکھیں گاڑھ کر بولا
ک۔۔کیا مطلب،،، مریم گھبرائی
مطلب یہ کہ میرے راستے کے کانٹے کو اب جلد ہی ہٹانا ہو گا آخر مجھے تم سے نکاح جو کرنا ہے اور مجھ میں صبر تھوڑا کم ہی ہے،،،
ڈیوِل کی بات سے مریم کے سر پر آسمان آ گرا،،،
ی۔۔یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں،،،
وہی جو حقیقت ہے،،،
ن۔۔نہیں آپ میرے ساتھ ا۔۔ایسا نہیں کر سکتے،،، اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
اب تک جو کیا ہے تمہیں پانے کے لیے ہی تو کیا ہے،،، وہ شیطانی انداز میں ہلکا سا مسکرایا

پ۔۔پلیز مت کریں،،، وہ گڑگڑانے لگی
ڈیوِل نے مریم کی گردن کے پاس منہ کر کے ایک لمبا سانس لیا جیسے اس کے جسم کی خوشبو کو اندر تک اتار رہا ہو،،،
اس کے اس عمل پر مریم نے اذیت سے اپنی آنکھیں بند کیں،،،
وہ پیچھے ہوا اور کھڑا ہو گیا،،
صرف تمہارے لیے میرّی ورنہ ارادہ تو میرا کچھ اور تھا،، اسے آنکھ مارتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا ،،،
مریم نے اٹھ کر دروازہ لاک کیا اور دروازے کے ساتھ لگے بیٹھ کر سسکیاں بھرنے لگی،،،


انسپیکٹر شرافت خان نے واردات ہونے والی جگہ اور آس پاس کا پورا ایریہ چھان مارا تھا مگر اسے کوئی بھی سوراغ نہ ملا اسے شک تھا تو صرف راحیل پہ لیکن کمال صاحب کی وجہ سے وہ بظاہری طور پر تو خاموش ہو گئے لیکن اس پہ نظر رکھے رکھی،،،
رات کے پچھلے پہر تین بجے راحیل ہوسپٹل میں داخل ہوا کمال صاحب کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وہ آج رات گھر میں ہی رکے تھے اور راحیل کو ہوسپٹل میں ارسم کا خیال رکھنے کا کہہ گئے،،،
انسپکٹر شرافت کا آدمی جو سیول کپڑوں میں راحیل پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا، راحیل ہوسپٹل سے کب نکلا یہ اسے معلوم نہ ہوا لیکن اسے ہوسپٹل آتا دیکھ کر اس نے فورن شرافت خان کو کال ملائی،،،
ہاں اکرم بولو،،، انسپیکٹر شرافت نے کہا
سر راحیل اس وقت کہیں سے آرہا ہے،،،
کیا مطلب کہیں سے آرہا ہے جب وہ گیا تھا تب تم کہاں تھے،،، شرافت خان کو غصہ آیا

وہ سر جی مجھے بھوک لگی تھی سوچا باہر سے کچھ لے آؤں تو پتہ ہی نہیں چلا وہ کب نکل گیا،،،
شرافت خان نے اپنے غصہ کو ضبط کیا،،،
اکرم اگلی بار ایسا نہیں ہونا چاہیے سمجھ آئی تمہیں،،، وہ عضہ سے غرائے
جی جی سر پکا ایسا نہیں ہو گا،،، اکرم کو اپنی غلطی کا احساس ہوا
کل کی رات اس پہ نظر رکھنا اگر وہ کہیں جائے تو اس کا پیچھا کرنا اور دیکھنا وہ کہاں جاتا ہے،،،
جی سر جو آپ کا حکم،،،
شرافت خان نے کال بند کی اور راحیل کے بارے میں سوچنے لگا،،،
چونکہ مریم غائب تھی جس وجہ سے شرافت خان کو شک ہوا کہ راحیل نے جو کیا ہے مریم کو حاصل کرنے کے لیے کیا ہے،،،
اب انہیں راحیل کے اگلے قدم کا انتظار تھا،،،


اگلا پورا دن مریم کمرے میں بند رہی وہاں نہ ہی کوئی کھڑکی تھی اور نہ ہی وہ باہر جا سکتی تھی یہاں رہنا اس کے لیے قید جیسا تھا وہ سارا دن ارسم کی زندگی کے لیے دعائیں کرتی رہی،،،
پورا دن ڈیوِل اس کے کمرے میں نہیں آیا تھا جس وجہ سے مریم کچھ سکون میں تھی ورنہ اس کی موجودگی میں مریم کے لیے سانس لینا بھی محال ہوتا تھا،،،
مریم حیران تھی اس بات پر کہ ڈیوِل راحیل ہے تو وہ اس بات کو مانتا کیوں نہیں،، اس نے سوچا کہ اب اگر وہ اس کے پاس آیا تو وہ ضرور اس کے منہ سے سن کر رہے گی کہ وہ راحیل ہی ہے، آخر ایک شکل کے دو انسان تو ہو نہیں سکتے،،،


رات کے دو بجے ہوسپٹل میں ایک شخص داخل ہوا،،،
بلیک پینٹ کوٹ سر پر بلیک ہڈی لیے اس کے صرف ہونٹ ہی دکھائی دے رہے تھے،،،
ہوسپٹل میں سناٹا چھایا ہوا تھا اچانک پورے ہوسپٹل کی لائٹ آف ہو گئی،،،
ارسم کے کمرے کے باہر راحیل صوفے پر سویا تھا کمال صاحب ارسم کے کمرے میں موجود تھے،،،
انہوں نے راحیل کو گھر جانے کا کہا تھا مگر اس نے ضد کی کہ وہ اپنے ارسم بھائی کو چھوڑ کر نہیں جائے گا،،،
ہاتھ میں لائٹر لیے وہ شخص بے آواز قدموں سے راحیل کے پاس سے گزر کر ارسم کے کمرے کے باہر کھڑا ہوا،،،
آہستہ سے دروازے کا ہینڈل گھوما اور وہ شخص کمرے کے اندر داخل ہوا،،،
اس شخص نے پورے کمرے میں لائٹر گھمایا اور سوئے ہوئے کمال صاحب کو دیکھا،،،

اب روشنی کا رخ ارسم کی طرف تھا،،،
ارسم کا سر پٹیوں سے جکڑا ہوا تھا وہ بے جان سا بستر پر لیٹا تھا،،،
وہ شخص قدم بڑھاتا ہوا ارسم کے قریب آیا،،،
اس نے بستر سے تکیا اٹھا کر ارسم کے منہ پر رکھا،،،
ابھی اسے تکیہ رکھے کچھ ہی پل ہوئے تھے کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور راحیل اندر داخل ہوا،،،
کون ہو تم،،، وہ چلایا
اس شخص نے لائٹر بند کیا اور ارسم سے دور ہٹا،،،
کمال صاحب نے راحیل کی آواز سنی تو جلدی سے اٹھ کر بیٹھے،،،
راحیل کیا ہوا اور یہ اندھیرا کیوں ہے،،، کمال صاحب پریشان سے بولے
چچا جان خود کی حفاظت کریں یہاں کوئی ہے،،،
کوئی ہے کیا مطلب،،،
یہاں کوئی ہے جو ارسم بھائی کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا،،،
راحیل کی بات پر کمال صاحب کے پاؤں تلے سے زمین نکلی،،،
یہ۔۔یہ کیا کہہ رہے ہو تم راحیل،،، کمال صاحب کا حلق خشک ہونے لگا
راحیل اندھیرے میں قدم بڑھاتا ہوا ارسم کے قریب ہونے لگا،،،
چچا جان آپ باہر جائیں ابھی اور پولیس کو بلا کر لائیں،،،
لیکن راحیل ارسم،،،
چچا جان بھائی کی فکر مت کریں میں سمبھال لوں گا،،،
کمال صاحب چلنے لگے تو اچانک ان کو کسی نے جکڑ لیا،،،
راحیل مجھے بچاؤ،،، وہ چلاّئے

چچا جان،،، راحیل اندھیرے میں ان کی آواز سنتا ہوا ان کی طرف بھاگا کہ وہ اس شخص کی کمرے سے جا لگا،،،
راحیل نے اس شخص کو مضبوطی سے پکڑ لیا،،،
چچا جان آپ جائیں میں نے اسے پکڑ لیا ہے جلدی کسی کو بلا کر لائیں،،،
کمال صاحب اندھیرے میں ہاتھ مارتے ہوئے کمرے سے باہر نکل کر بھاگنے لگے تو اکرم ہاتھ میں ٹارچ لیے کمرے کی طرف آرہا تھا،،،
کمال صاحب خیر تو ہے بڑے پریشان لگ رہے ہیں،،،
ک۔۔کون ہو،،،
کمال صاحب میں ہوں پولیس کا سپاہی اکرم انسپیکٹر شرافت خان نے مجھے یہاں ڈیوٹی پہ لگایا ہوا ہے،،،
ش۔۔شکر ہے تم آگیے جلدی چلو ارسم کے کمرے میں کوئی آیا تھا اسے جان سے مارنے،،،

کیا جلدی چلیں میں ابھی دیکھتا ہوا،،،
وہ دونوں تیزی سے کمرے کی طرف بڑھے اچانک پورے ہوسپٹل کی لائٹ آن ہوئی اور کمرے میں ارسم کے علاوہ صرف راحیل تھا،،،
راحیل کے ماتھے سے خون نکل رہا تھا،،،
راحیل کیا ہوا تمہیں تم ٹھیک تو ہو،،، کمال صاحب اس کی طرف بھاگے
چچا جان میں ٹھیک ہوں مگر وہ شخص بھاگ گیا ہے،،،
کیا کیسے بھاگ گیا،،،، اکرم جلدی سے بولا
کمال صاحب ارسم کی طرف بھاگے اور دیکھنے لگے کہ وہ ٹھیک ہے کہ نہیں،،، ارسم کی سانسیں چل رہی تھیں انہوں نے شکر ادا کیا،،،
اندھیرا تھا اس نے مجھے دھکا دیا میرا سر دیوار پر لگا اور وہ بھاگ نکلا،،، راحیل اپنے ماتھے سے خون صاف کرنے لگا
کمال صاحب آپ نے اس آدمی کو دیکھا تھا کیا،،، چانکہ اکرم خود یہاں راحیل کی جاسوسی کے لیے آتا تھا اس لیے صرف راحیل کی بات پر یقین کرنا اس کے لیے ناممکن تھا،،،
ہاں ہاں اس شخص نے مجھے پکڑا تھا پھر راحیل نے مجھے اس سے چھڑوایا یہاں واقع ہی کوئی شخص آیا تھا،،،
اچھاااا،،، اب اکرم سوچ میں پڑ گیا
ٹھیک ہے میں تھانے چلتا ہوں اور انسپیکٹر کو ساری بات بتاتا ہوں،،،
لیکن اگر وہ شخص پھر سے آگیا تو،،، کمال صاحب پریشان ہوئے
پریشان مت ہوں ابھی تو وہ نہیں آئے گا،،، اکرم کہتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا


راحیل کے سر پر پٹی بندھی تھی اس کے ساتھ کمال صاحب اور ان کے سامنے شرافت جان بیٹھا تھا،،،
اکرم نے شرافت خان کو پوری بات بتا دی تھی لیکن اسے ابھی بھی راحیل مشکوک لگ رہا تھا،،،
جی تو شروع سے بتائیں،،، اس نے راحیل کی طرف دیکھ کر کہا
راحیل نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا،،،
ہاں اکرم نے مجھے مختصر سی بات بتائی تھی آپ بتائیں کیسے وہ شخص آیا کیسے آپ نے اسے دیکھا کیسے پکڑا اور کیسے وہ آپ کے مظبوتی بازوؤں سے آزاد ہو گیا،،،
راحیل کو اسپیکٹر پر غصہ آرہا تھا وہ ہر بار کی طرح اب بھی اسی پر شک کر رہا تھا،،،
میں آپ کو بتاتا ہوں،،،

آپ نہیں کمال صاحب،،، کمال صاحب ابھی بولے ہی تھے کہ شرافت خان نے انہیں ٹوک دیا
اس شخص کو آتے ہوئے تو راحیل صاحب نے دیکھا ہے تو یہی بتائے گا کہ کیا ہوا تھا،،،
راحیل نے اپنا غصہ کو ضبط کرت ہوئی بات شروع کی،،،
راحیل نے پوری بات شرافت خان کو بتانے لگا اور شرافت خان خاموشی سے اس کی بات سنتا رہا،،،
ٹھیک ہے میں اب چلتا ہوں اور ارسم کی سیکیورٹی کے لیے دو آدمی بھیج دیتا ہوں،،،
شرافت خان کو راحیل پر ابھی بھی شک تھا کیوں کہ اس کے مطابق وہ شخص راحیل کا ہی آدمی تھا لیکن ابھی تک شرافت خان کے ہاتھ کوئی ثبوت نہیں لگ رہا تھا،،،


دوپہر کا کھانا دینے کے لیے مریم کے کمرے میں ایک شخص داخل ہوا اور کھانا رکھے باہر نکل گیا،،،
مریم جائے نماز پر بیٹھی نماز پڑھنے کے بعد دعا مانگ رہی تھی،،،
یا اللہ میرے ارسم کی حفاظت کرنا اور مجھے یہاں سے نجات دلا،،، وہ روتی ہوئی اللہ سے دعا مانگ رہی تھی جب اس کی نظر دروازے پر پڑی،،،
دروازہ کھلا دیکھ کر وہ بھاگتی ہوئی دروازے کے پاس پہنچی اس نے دروازہ کھول کر دیکھا تو وہ کھلا تھا،،،
حیرت اور خوشی کے مارے وہ پاگلوں کی طرح بار بار دروازے کو دیکھ رہی تھی،،،
ہوش آنے پر وہ کمرے سے باہر نکل گئی،،،


د۔۔دادو،،،
عنائزہ کو روحان کے نیند میں بڑبڑانے کی آواز آئی تو اس نے ڈائری بند کی اور روحان کے قریب ہوئی،،،
د۔۔دادو،،، وہ تیز تیز سانسیں لیتا ہوا دادو کہہ رہا تھا
روحان،،، عنائزہ نے اس کے چہرے سے کمفرٹر اٹھا کر اسے پکارا
روحان،،،
اس کے دوسری بار پکارنے پر بھی وہ ہوش میں نہ آیا،،،
عنائزہ نے اسے کندھے سے پکڑ کر ہلایا،،،
روحان،،، اس کے پکارتے ہی روحان نے آنکھیں کھولیں اور ہواس باختہ سا عنائزہ کی طرف دیکھنے لگا،،،
تم ٹھیک ہو،،، عنائزہ نے پوچھا
روحان پہلے تو اس کی طرف دیکھتا رہا پھر عنائزہ کے قریب ہو کر اپنا چہرہ اس کی گردن میں چھپا لیا،،،

عنائزہ اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر اسے ریلیکس کرنے لگی اسے معلوم ہو چکا تھا روحان نے کوئی برا خواب دیکھا ہے،،،
روحان نے عنائزہ کو یوں جکڑا ہوا تھا جیسے اسے کھو دینے سے ڈر رہا ہو،،،
کچھ دیر بعد روحان پرسکون ہو چکا تھا عنائزہ کی انگلیاں اب بھی اس کے بالوں میں چل رہی تھیں،،،
روحان،،، اس نے نہایت پیار سے پکارا
جی،،، وہ آہستہ سا بولا
ڈر گئے تھے،،،
جی،،،
برا خوب آیا کیا،،،
جی،،،
کیا دیکھا،،،

دادو چھوڑ کر جا رہی تھیں،،، عنائزہ کو اپنی گردن میں روحان کے آنسو محسوس ہونے لگے،،،
اچھا تم پریشان مت ہو میں ہوں نا تمہارے ساتھ،،،
ت۔۔تم بھی چھوڑ گئی تو،،، روحان کی بات سن کر عنائزہ نے اس کا چہرہ اپنے مقابل کیا
ایسا کبھی نہیں ہو سکتا اس بات کو اپنے دماغ سے نکال دو،،، وہ دوحان کی طرف دیکھتی ہوئی بولی
روحان پریشان سا اس کی طرف دیکھ رہا تھا جب عنائزہ نے اس کی پیشانی پر اپنے لب رکھے،،،
روحان نے سکون سے آنکھیں بند کیں،،،
عنائزہ روحان کو سینے سے لگائے لیٹ گئی اور ایک ہاتھ سے لیمپ آف کیا،،،


چمکتے ہوئے سورج کی کرنوں سے کمرہ روشن ہوا عنائزہ اور روحان آنکھیں مسلتے ہوئے نیند سے بیدار ہوئے،،،
گڈ مارننگ،، عنائزہ نے مسکرا کر کہا
روحان بھی اس کی طرف دیکھ کر ہلکا سا مسکرایا،،،
روحان اٹھ کر بیٹھا تو عنائزہ نے اس کا ہاتھ پکڑا،،،
کہاں جا رہے،،،
فریش ہونے،،، اس نے اپنی گردن موڑ کر عنائزہ کو دیکھ کر کہا
میں بھی آؤں،،، اس نے روحان کو آنکھ ماری
اس کی بات پر روحان اپنی معصوم آنکھوں کو کھولے اس کی طرف دیکھنے لگا،،،
اس کے دیکھنے کے انداز پر عنائزہ کو ہنسی آنے لگی،،،
مذاق کر رہی ہوں میرے انوسینٹ ہبی،،، اس نے روحان کے رخسار کو ہاتھ کے انگوٹھوں سے کھینچا

روحان نے اپنا چہرہ آگے کیا اور عنائزہ سے چھپ کر شرمانے لگا،،،
عنائزہ کو شک ہوا وہ تیزی سے اٹھ کر بیٹھی اور اس کی طرف دیکھا،،،
اووو تو شرمایا جا رہا ہے،،، وہ مسکراتی ہوئی بولی
اپنی چوری پکڑی جانے پر روحان نے اپنا منہ ایسا سیریس بنایا جیسے شرمانے کا پتہ ہی نہ ہو،،،
وہ نہایت آرام سے اٹھا اور واش روم گھس گیا،،،
اس کی اداکاری پر عنائزہ نے لب دانتوں تلے دبایا،،،

سیاہ رات ایک سچی کہانی (قسط نمبر 8)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں