سیاہ رات ایک سچی کہانی - دسواں حصہ

 

 - سیاہ رات ایک سچی کہانی - دسواں حصہ

رات کے وقت مریم ارسم کے ساتھ بیڈ پر اور اسی کمرے میں ایک سائیڈ شہزادی چارپائی پر سو رہی تھی،،،
مریم کسی بھی صورت ارسم اور شہزادی کو خود سے دور نہیں کرنا چاہتی تھی،،،
مریم سو رہی تھی جب ایک لفظ اس کی سماعت میں پڑا،،،
"میرّی"

مریم ایک دم سے اٹھ کر بیٹھی اور اپنے آس پاس دیکھنے لگی،،،
اس نے سونے سے پہلے لائٹ آف نہیں کی تھی تا کہ رات کو اسے ڈر نہ لگے،،،
مریم نے ارسم کی طرف دیکھا وہ ساکت لیٹا ہوا تھا پھر اس نے شہزادی کی طرف دیکھا جو سو رہی تھی،،،
مریم اسے اپنا وہم سمجھ کر لیٹ گئی کچھ دیر لیٹے رہنے کے بعد اسے پھر سے آواز آئی،،،
"میرّی"

مریم جھٹ سے آنکھیں کھول کر اٹھی اب اسے معلوم ہو چکا تھا یہ اس کا وہم نہیں حقیقت ہے،،،
تو کیا ڈیوِل اس وقت یہاں موجود تھا، یہ سوچ کر خوف سے اس کا جسم کانپنے لگا،،،
وہ بے آواز قدموں سے اٹھی اور دروازہ کا لاک چیک کیا کھڑکی کو لاک لگایا اور واپس اپنے بستر پر آئی،،،

اب مریم کی آنکھوں پر نیند حرام ہو چکی تھی اس نے باقی کی ساری رات جاگ کر گزاری جیسے ہی صبح ہونی شروع ہوئی مریم پر نیند کا غلبہ طاری ہوا،،،
آپی اٹھ جائیں دس بج گئے ہیں اور کتنا سوئیں گی آپ،،، شہزادی پورے آدھے گھنٹے سے بار بار مریم کو جگانے کے لیے کمرے میں آچکی تھی،،،
شہزادی سونے دو میں ساری رات نہیں سوئی،،، مریم غنودگی کی حالت میں بولی
کیوں آپی ایسا کیا ہوا کہ آپ پوری رات نہیں ہوئی،،، شہزادی حیران ہوئی
مریم اٹھ کر بیٹھی،،
شہزادی وہ کل رات یہاں آیا تھا،،
وہ کون آپی،،،
وہ ڈیوِل،،،
ڈیوِل۔۔۔مگر وہ کون ہے،،،
راحیل،،،
کیا راحیل آپی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں،،،
نہیں راحیل نہیں ہے و۔۔وہ راحیل جیسا ہے،،،
کیا مطلب راحیل جیسا ہے،،،

شہزادی اس کا چہرہ بلکل راحیل جیسا ہے تم دیکھو گی نا تم بھی یہی کہو گی،،،
مگر آپی ایسا کیسے ہو سکتا ہے،،،
ا۔۔ایسا ہی ہے تم میرا یقین کرو،،،
مگر آپی،،،
شہزادی ضرور کچھ ایسا ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے،،،
مگر آپی ایک شکل کے دو انسان کیسے ہو سکتے ہیں،،،
ا۔۔اگر ایسا نہیں ہے نا تو راحیل ہی ڈیوِل ہے،،،
لیکن راحیل کیسے۔۔ نہیں آپی آپ کو ضرور کوئج غلط فہمی ہوئی ہے،،،
مجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی ہے شہزادی وہ بلکل راحیل جیسا ہے،،،
اوہ میرے خدایا آپی آپ آرام کرو آپ کو آرام کی ضرورت ہے،،،
ت۔۔تم مجھے بیمار سمجھ رہی ہو تمہیں میں بیمار لگتی ہوں،،،
نہیں آپی ایسا نہیں ہے آپ بس دماغی طور پر تھکی ہوئی ہیں آرام کرنے سے ٹھیک ہو جائیں گی،،،

نہیں میرا دماغ بلکل ٹھیک ہے میں جو کچھ بھی بول رہی ہوں اپنے ہوش و ہواس میں بول رہی ہوں،،،
ٹھیک ہے آپی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں مجھے آپ پر یقین ہے،،، شہزادی نے مریم کا ہاتھ پکڑا
چلیں اب آپ سو جائیں،، اس نے مریم پر کمفرٹر ڈالا
ت۔۔تم ہمیشہ میری بات پر یقین کرنا،،،
میں ہمیشہ آپ کی بات کا یقین کروں گی اب آپ سو جائیں،،،
مریم نے آنکھیں بند کیں اور شہزادی کمرے سے باہر نکل آئی،،،


راحیل آپی کہہ رہی ہیں کہ اس کو اغواہ کرنے والا بلکل آپ جیسا دکھتا ہے،،،
شہزادی نے راحیل کو ایک الگ کمرے میں بلایا تھا تا کہ اس سے بات کر سکے،،،
کیا مگر ایسا کیسے ہو سکتا ہے،،، راحیل حیرت دزہ شہزادی کو دیکھنے لگا
یہی تو مسئلہ ہے میں بھی آپی کی اس بات کا یقین نہیں کر سکتی کیوں کہ وہ دماغی طور پر ٹھیک نہیں لگ رہی ہیں،،،،
یہ بات تو تم بلکل ٹھیک کہہ رہی ہو وہ جب سے آئی ہیں عجیب حرکتیں کر رہی ہیں،،، راحیل نے کہا
بس اللہ سے دعا ہے کہ ان کو پہلے جیسا کر دیں اور ارسم بھائی بھی کومہ سے باہر نکل آئیں،،،
آمین،،، شہزادی کی بات پر راحیل نے کہا
چکھ دیر کمرے میں خاموشی چھائی،،،
شہزادی،،
جی،،

میں نے تو سوچ رکھا تھا ارسم بھائی کی شادی کے بعد تمہارے لیے خالا جان کو بھیجوں گا مگر حالات ہی،،، وہ خاموش ہوا
جی حالات اب پہلے جیسے نہیں رہے،،، شہزادی نے سر جھکایا
ویسے تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں ہے نا،،، راحیل نے اس کی طرف دیکھا
ن۔۔نہیں،،، شہزادی سر جھکائے بولی
کیا تم مجھ سے محبت،،، وہ رکا
شہزادی خاموش رہی،،،
بولو،،،
ر۔۔راحیل یہ وقت نہیں ان باتوں کا،،،
تم ٹھیک کہہ رہی ہو مگر ہمیں ان کے ساتھ ساتھ اپنے بارے میں بھی کچھ سوچنا ہو گا،،،
شہزادی خاموش رہی،،،
بولو کیا اپنے بارے میں کچھ سوچنا غلط ہے،،،
نہیں ایسی بات نہیں،،،
تو کیس بات ہے،،، وہ اس کے قریب آیا
را۔۔راحیل،،، شہزادی نے نظریں اٹھا کر اس کی طرف دیکھا
مجھے تم سے محبت ہے شہزادی صرف تم سے،،، اس نے شہزادی کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں لیا

ا۔۔ابھی ان سب کا وقت نہیں ہے راحیل،،، شہزادی کے دل کی دھڑکن بڑھنے لگی
مجھ سے یہ دوری زیادہ برداشت نہیں ہوتی بتاؤ میں کیا کروں،،، راحیل نے اپنا چہرہ اس کے مزید قریب کیا
شہزادی،،،
باہر سے مریم کی آواز آئی،،،
شہزادی تیزی سے راحیل سے دور ہوئی،،،
راحیل آپ چھپ جاؤ آپی نے آپ کو دیکھ لیا تو مسئلہ کھڑا ہو جائے گا،،، وہ شدید پریشان ہونے لگی
لیکن،،، راحیل بولنے ہی والا تھا جب شہزادی نے اسے زبردستی پکڑتے ہوئے پردے کے پیچھے چھپا دیا،،،
شہزادی،،، مریم نے دروازہ کھولا
ج۔۔جی آپی آپ اتنی جلدی اٹھ گئی،،،
ہاں بس زیادہ نیند نہیں آئی،،،
اور تم یہاں کیا کر رہی ہو،،، مریم نے کمرے میں نظر دوڑائی
کچھ نہیں آپی صفائی کرنے آئی تھی،،، شہزادی نے خود کو نارمل کیا
اچھا جلدی باہر آجاؤ میں انتظار کر رہی ہوں،،،
ٹھیک ہے آپی میں ابھی آئی،،،
مریم کے جاتے ہی شہزادی پردے کی طرف بھاگی،،،
راحیل آپ کھڑی سے کود جائیں اگر دروازے سے باہر نکلے تو آپی نے دیکھ لینا ہے،،،
ٹھیک ہے،، راحیل نے کہا اور کھڑکی سے باہر صحن میں کود گیا،،،


مریم بیٹا اگر تم کہتی ہو تو ہم انسپکٹر شرافت کو بلا لیتے ہیں آخر ہم ایسے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تو نہیں بیٹھ سکتے نا،،،
مریم اپنے کمرے میں ارسم کے ساتھ بیٹھی تھی جب کمال صاحب ان کے پاس آئے،،،
لیکن چچا جان،،،
مان جاؤ بیٹا ہم اس انسان کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے جس نے ہمارے گھر کی خوشیوں کو آگ لگائی،،،
ٹھیک ہے چچا جان،،، آخر مریم نے ہامی بھری
مریم کی ہاں پر کمال صاحب نے شکر ادا کیا اور کمرے سے نکل گئے،،،


تو بتاؤ بیٹا اس رات وہ تمہیں کہاں لے کر گئے،،، ہویلی کے ایک کمرے میں انسپکٹر شرافت اور مریم بیٹھے تھے تو انہوں نے پوچھا
ج۔۔جب وہ مجھے لے کر جا رہے تھے تو م۔۔میں بے ہوش گئی تھی پھر،،، وہ رکی
جی جی بتاؤ پھر،،،
پھر مجھے جب ہوش آیا ت۔۔تو ایک خالی کمرہ تھا جو خ۔۔خوفناک سا تھا،،،
پھر،،،
پ۔۔پھر ایک سیاہ لباس والا لڑکا مجھے ایک اور کمرے میں لے گیا وہاں جاتے ہوئے ہم ا۔۔ایک ہال سے گزرے اور میں نے وہاں بہت سے لڑکوں کو دیکھا،،،
کتنے لڑکے تھے،،، انسپکٹر نے پوچھا
شاید پندرہ سولہ،،،
اور کیا دیکھا،،،
پھر وہ مجھے ایک کمرے میں لے گیا ا۔۔اور،،، وہ رکی
ہاں اور کیا،،،
اور رات کو ک۔۔کمرے میں ایک لڑکا آیا،،،
کون لڑکا،،،
اس کا نام ڈ۔۔ڈیول ہے،،،

ڈیوِل اور بتاؤ اس کے بارے میں وہ دکھتا کیسا تھا،،،
و۔۔۔وہ را،،،
باہر سے ایک لڑکی کی زور دار چینخ کی آواز نے مریم اور انسپکٹر شرافت کی توجہ کھینچی،،،
وہ دونوں بھاگ کر کمرے سے باہر نکلے،،،
شہزادی بے ہوش جسم کے ساتھ سیڑھیوں سے پھسلتی ہوئی زمین پر گری، اس کے سر سے خون بہہ کر فرش کو لال کر رہا تھا،،،
شہزادی،،، مریم چینختی ہوئی اس کے پاس آئی اور باقی گھر والے گھر والے بھی فوراً وہاں پہنچے،،،
شہزادی میری بہن کیا ہوا تمہیں،،، مریم ہواس باختہ اس کا چہرہ تھپتھپا رہی تھی
انسپکٹر شرافت تیزی سے سیڑھیوں کی طرف بھاگا تا کہ دیکھ سکے چھت پر شہزادی کے علاوہ کون تھا،،،
چھت پر آ کر اس نے پوری چھت کا اچھے سے جائزہ لیا مگر کوئی دکھائی نہ دیا،،،
واپس آتے ہوئے اسے سیڑھیوں کے پاس ایک بٹن پڑا دکھائی دیا اس نے وہ بٹن اٹھایا اور گھما کر دیکھنے لگا،،،
جلدی گاڑی نکالو اسے ابھی ہسپتال لے کر جانا ہے،،، جمال صاحب اونچی آواز میں چلّائے


ہمارے گھر پہ ایک کے بعد ایک مصیبت ٹوٹ رہی ہے یہ کیا ہو رہا ہے میرے تو سمجھ نہیں آرہا،،، صفیہ بیگم شہزادی کے پاس بیٹھی رو رہی تھی،،،
شہزادی کے سر پر پٹی بندھی تھی جمال صاحب اسے گھر واپس لے آئے تھے،،،
م۔۔میں آپ سب کو کہتی تھی نا کہ شہزادی کو اکیلا نہیں چھوڑنا اب آپ سب کو یقین آگیا میری بات کا دیکھو کیا حال ہو گیا ہے میری بہن کا،،، مریم بھی شہزادی کے ساتھ بستر کے دوسری طرف بیٹھی تھی
لیکن یہ سب کون کر رہا ہے ہمارا تو کوئی دشمن بھی نہیں ہے،،، کمال صاحب نے کہا
راحیل کہاں ہے،،، اچانک مریم کے ذہن میں راحیل کا خیال آیا
وہ ضروری کام سے شہر گیا ہے،،، دردانہ بیگم نے کہا

نہیں وہ یہیں ہے وہ شہر نہیں گیا،،، مریم نے دردانہ بیگم کی طرف دیکھا
لیکن آج دوپہر اس نے خود مجھے کہا تھا،،،
نہیں چچی جان میں کہہ رہی ہوں نا وہ یہیں ہے،،، مریم نے دانت پیسے
اچھا ٹھیک ہے تم پریشان مت ہو تمہارے لیے بھی پریشانی ٹھیک نہیں ہے بہت کمزور ہو چکی ہو،،، دردانہ بیگم نے بات ختم کرنے کت لیے کہا
باقی سب کو باہر آنے کا اشارہ کرتے ہوئے دردانہ بیگم کمرے سے باہر نکل آئیں،،،
دوسرے کمرے میں سب ایک ایک کر کے اکٹھے ہوئے،،،
یہ مریم بار بار راحیل کے بارے کیا کہتی ہے مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آتا،،، دردانہ بیگم نے کہا
پتہ نہیں میری تو اپنی سمجھ سے باہر ہے یہ بات اور دوسرا انسپکٹر شرافت کو بھی شروع میں راحیل پر شک تھا،،، جمال صاحب بولے
لیکن بھائی صاحب راحیل ہمارے گھر کا بچہ ہے وہ ایسا کیوں کرے گا بھلا اسے سب یہاں کتنا پیار دیتے ہیں اور وہ تو ارسم پر جان چھڑکتا ہے ہم اس کے بارے میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتے،،، دردانہ بیگم نے کہا
بات تو آپ کی ٹھیک ہے مجھے تو خود راحیل پر کسی قسم کا شک نہیں ہے،،،
کمال تم بھی کچھ بولو،،، جمال صاحب نے کہا
بھائی جان میں کیا بولوں میرا دماغ تو الجھ کر رہ گیا ہے اب میں کچھ بھی سوچنے سمجھنے سے کی صلاحیت سے عاری ہوتا جا رہا ہوں نا جانے یہ سب کیا ہو رہا ہے،،،
ہم صبح پورے گاؤں میں صدقہ خیرات کریں گے تا کہ ہمارے سر سے یہ مصیبتیں ٹل جائیں،،، صفیہ بیگم بولی
سب نے اس بات میں ہامی بھری،،،


عنائزہ کو قدموں کی چانپ سنائی دی تو اس نے جلدی سے ڈائری کو دراز میں رکھا،،،
روحان ہاتھ میں کھانے کی ٹرے لیے کمرے میں داخل ہوا،،،
اس نے ٹیبل پر ٹرے رکھی اور عنائزہ کی طرف آکر کھڑا ہوا،،،
عنائزہ نے اس کی طرف دیکھا، وہ ڈھیلا سا منہ لیے خاموش کھڑا تھا جیسے وہ عنائزہ سے خفا بھی ہو مگر اس کے بغیر رہ بھی نہ پا رہا ہو،،،
کیا ہوا،،، عنائزہ نے پوچھا
کھانا کھا لو،،، وہ ڈھیلا سا بولا
اور تمہارا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے،،، عنائزہ نے اس کے منہ کی طرف اشارہ کیا
نہیں تو،،، روحان نے عنائزہ کی طرف دیکھا
نہیں تو کیا صاف دکھ رہا ہے،،،
روحان خاموش رہا،،،

عنائزہ بیڈ سے اٹھی اور چلتی ہوئی صوفے پر آکر بیٹھی روحان بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا،،،
بریانی کی دو پلیٹوں کے ساتھ رائتہ سلاد وغیرہ رکھا ہوا تھا،،،
آج صبح میں سوچ رہی تھی شام کو عقیلہ سے بریانی کا کہوں گی لیکن میں نے کہا نہیں اور اس نے خود ہی بنا دی،،، عنائزہ نے ایک پلیٹ روحان کے آگے رکھی اور دواسری اپنی طرف کھسکائی
اس نے خود نہیں بنائی،،، روحان بولا
تو،،، عنائزہ نے سوال کیا
میں نے کہا تھا اسے،،،
روحان کی بات پر عنائزہ حیرت سے اسے دیکھتی رہی کیوں کہ روحان نے خود عقیلہ سے بات کی بنا اس کے کہے،،،
ان دونوں نے کھانا شروع کیا، روحان بار بار چور نظروں سے عنائزہ کو دیکھ لیتا اور عنائزہ کو بھی یہ بات معلوم تھی،،،
کھانے سے فارغ ہو کر روحان خود برتن کچن میں رکھ کر آیا عنائزہ تو اس کامے بچے کو حیرت سے دیکھتی رہی،،،

کہاں وہ کمرے کی جان نہیں چھوڑتا تھا اور کہاں وہ ان کاموں کو لگ گیا تھا،،،
پتہ ہوتا تو پہلے ہی موڈ بنا لیتی تا کہ یہ کمرے سے باہر تو نکلتا،،، عنائزہ نے دل میں سوچا اور بیڈ پر جا کر بیٹھی
روحان کمرے میں داخل ہوا اور بیڈ پر بیٹھ گیا،،،
کچھ دیر کمرے میں خاموشی چھائی رہی،،،
تمہارا زخم کیسا ہے پین تو نہیں کرتا،،، آخر روحان بولا
نہیں چھوٹا سا تو زخم ہے،،، عنائزہ نے جواب دیا
کمرے میں پھر سے خاموشی چھائی،،،
عنائزہ نے روحان کی طرف دیکھا وہ ابھی بھی اداس دکھ رہا تھا،،،
تمہیں کیا ہوا ہے،،، عنائزہ نے پوچھا
مجھے۔۔۔ مجھے کیا ہونا،،، روحان نے فوراً اپنا بگڑا منہ ٹھیک کیا
عنائزہ کو وہ اس حرکت سے بہت معصوم لگا،،،
میں جانتی ہوں تم پریشان ہو بتاؤ کیا ہوا،،،

میں کیا بتاؤں خود تم صبح سے مجھ سے بات نہیں کر رہی مجھے کمرے سے بھی باہر نکال دیا پھر دیکھا بھی نہیں کیسا ہے کیسا نہیں،،، وہ عنائزہ سے اس ہی کی خوب شکائتیں لگا رہا تھا
اس کی باتوں سے عنائزہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھری،،،،
تو تم اس وجہ سے ناراض ہو،،، عنائزہ نے پوچھا
ابھی بھی بتانے کی ضرورت ہے کیا،،، روحان نے ناراضگی سے چہرہ ایک طرف جھٹکا

عنائزہ مسکراتے ہوئے اس کے قریب آئی،،،
تو اب کیسے منایا جائے اپنے ہبی کو،،، وہ مسکراتے ہوئے بولی
روحان خاموش رہا،،،
بتاؤ نا کیسے منایا جائے،،،
وہ اب بھی منہ لٹکائے بیٹھا تھا،،،
رومانس کر کے مناؤں کیا،،، عنائزہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر دبایا
روحان کی سبز موٹی آنکھیں پھیل گئی اور اس نے عنائزہ کی طرف دیکھا،،،
ارے تم تو لال ٹماٹر ہو رہے ہو،،، عنائزہ نے اسے آنکھ ماری
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے،،، روحان نے خود کو نارمل ظاہر کیا
آہاں تو کیسی بات ہے،،، اس نے ہاتھ پر مزید زور دیا
چھوڑو میرا ہاتھ مجھے تنگ مت کرو،،، روحان نے اپنا ہاتھ چھڑونا چاہا کہ عنائزہ نے گرفت سخت کی،،،
ویسے ہم دونوں کی سٹوری بھی تاریخ میں لکھی جائے گی،،،

A Romantic wife and her shy husband…
یہ بول کر کمرے میں اس کا قہقہ گونجا،،،
روحان شرماتے ہوئے ہلکا سا مسکرایا،،،
کیوں نا آج ایک رومانٹک مووی دیکھی جائے،،، عنائزہ نے روحان کو کہا
روحان خاموش رہا،،،
بتاؤ دیکھو گے کہ نہیں،،،
ٹھیک ہے دیکھوں گا،،، آخر روحان نے ہامی بھری
عنائزہ اسے لیے صوفے پر آئی اور ٹی وی آن کیا،،،
اس نے انگلش مووی لگائی اس بار عنائزہ نے روحان کے کندھے پر سر نہیں رکھا کہ کہیں پچھلی بار کی طرح روحان آنکھیں نہ بند کر لے،،،
اس نے روحان کے ہاتھ کی انگلیوں میں انگلیاں پھنسائیں،،،
روحان نے آنکھیں بند نہیں کی تھیں اس بار اس نے سوچ لیا کہ وہ عنائزہ کی یہ خواہش ضرور پوری کرے گا،،،
عنائزہ بار بار روحان کی طرف دیکھ رہی تھی،،،

روحان کبھی بھیڑ میں نہیں گیا تھا اور مووی میں ایک پارٹی کا سین چل رہا تھا جس میں بہت سے انسان ایک ساتھ تھے اس کا سانس تھوڑا تھوڑا پھولنے لگا مگر اس نے خود پر کنٹرول کیا،،،
عنائزہ نے نوٹ کیا کہ روحان کے ہاتھ کی گرفت سخت ہو رہی ہے جس سے اسے معلوم ہو گیا کہ وہ اپنے آپ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے،،،
اب مووی میں ہیرو ہیروئن کو لیے ایک الگ روم میں آ گیا تھا،،،
جیسے ہی وہ ہیروئن کے کے قریب ہوا روحان نے جھٹ سے عنائزہ کی طرف دیکھا،،،
عنائزہ اس کی معصوم آنکھوں کا پریشان حال سمجھ چکی تھی مگر خاموش رہی،،،
اب مووی میں فرینچ کس سین چل رہا تھا روحان نے شرم سے اپنی آنکھیں بند کیں،،،
آنکھیں کیوں بند کی ہیں کھولو،،، عنائزہ نے اس کی طرف دیکھا
نہیں کھولوں گا،،، وہ نہایت آرام سے بولا
کیا کہا،،، عنائزہ اس کی دیدا دلیری پر حیران ہوئی
میں نے پھر وہی کرنا ہے جو پچھلی بار کیا تھا،،،
عنائزہ کی دھمکی پر روحان نے فٹ سے آنکھیں کھول لیں اور سامنے کا سین دیکھ کر اس کا چہرہ لال ہوا،،،

تم ایسے کر سکتے ہو کیا،،، عنائزہ نے پوچھ
ن۔۔نہیں،،، روحان تو سین دیکھ کر ہی اتنا شرما رہا تھا وہ ایسا کر کیسے سکتا تھا
اگر میں کہوں کہ ایسے کرو تو میری بات نہیں مانو گے،،،
اب روحان پریشان ہونے لگا کہ عنائزہ کی بات کیسے ٹالے،،
بتاؤ نا،،، وہ پھر سے بولی
م۔۔میں نہیں کر سکتا،،،
کیوں نہیں کر سکتے آخر تم ایک لڑکے ہو اور شرمانا تو لڑکیوں کا کام ہے نا،،،
اس کی بات سن کر روحان خاموش ہوا،،،
اچھا پھر مجھے یہ بتاؤ کہ اگر یہ سین میں تمہارے ساتھ کروں تو،،،
اس کی بات سن کر روحان نے معصوم سبز آنکھوں کو بڑا کیا،،،
اب بولو،،، اس نے پھر سے پوچھا
نہیں،،، روحان صوفے سے اٹھنے لگا

ارے کدھر جا رہے ہو بیٹھو ادھر،،، عنائزہ نے اسے کھینچ کر دوبارہ صوفے پر بیٹھایا
ایک تو تمہاری شرم بھی نا،،، عنائزہ نے ماتھا پیٹا
اب بیٹھ کر مووی دیکھو میرے ساتھ اوکے کچھ نہیں کرتی میں میرے شائے ہبی،،، وہ مسکرائی
روحان کو سٹارٹ سے مووی دیکھتے ہوئے بہت گھبراہٹ ہوئی لیکن عنائزہ کے ساتھ ہونے سے اس کو تسلی ہو رہی تھی کہ اسے کچھ نہیں ہو گا،،،
آدھی مووی گزر چکی تھی اور روحان نے اب کافی حد تک اپنے خوف پر قابو پا لیا تھا،،،
عنائزہ دل ہی دل میں خوش تھی کہ روحان نے آخر اس کی بھی کوشش کر لی،،،
روحان،،، عنائزی نے پکارا
جی،،، اس نے جواب دیا
ڈر تو نہیں لگ رہا نا،،،
نہیں،،،
اس کے جواب پر عنائزہ مسکرائی،،،
ٹھنڈ لگ رہی ہے،،، روحان بولا
عنائزہ نے بیڈ سے کمفرٹر اٹھا کر اپنے اور روحان پر اوڑھ لیا،،،
روحان کے سینے سے لگی وہ مووی دیکھنے لگی،،،
رومانٹک ہونے کی وجہ سے مووی میں کافی سینز آرہے تھے،،،
ایک تو روحان پہلی بار یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا دوسرا عنائزہ اس کے سینے سے چپکی ہوئی تھی،،،
وہ اپنی فیلنگز پر کنٹرول کرنے لگا،،،
عنائزہ نے اس کی شرٹ کے دو بٹن کھولے اور اس کے سینے پر انگلیاں چلانے لگی،،،

عنائزہ کے اس عمل پر روحان کا سانس اٹک گیا،،،
کیا ہوا،،،عنائزہ نے اسے سانس روکنے کی وجہ پوچھی
ک۔۔کچھ نہیں،،، روحان نے اپنی سانسوں کو بحال کیا
مووی کیسی ہے،،،عنائزہ پھر سے اپنے کام میں مصروف ہو گئی
اچھی ہے،،، اس نے مختصر جواب دیا
عنائزہ نے اس کے گرد بازوؤں کی گرفت ڈالی،،،
مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے تمہارے ساتھ یوں وقت گزارنا،،،
عنائزہ کی خوشی دیکھ کر روحان روحان بھی مسکرایا،،،
اور کیا کیا اچھا لگتا ہے تمہیں،،، روحان نے پوچھا
تمہارے ساتھ مووی دیکھنا، تمہارے ساتھ گھومنا پھرنا، تمہارے ساتھ باہر ڈنر کرنا، اور۔۔ وہ رکی،،
اور کیا،،، روحان نے پوچھا
اور تمہارے ساتھ رومانس کرنا،،، اس نے روحان کی طرف دیکھتے ہوئے آنکھ مار کر کہا

عنائزہ کی آخری بات پر روحان نے نظریں جھکائیں،،،
اففف کب اترے گی یہ شرم،،، عنائزہ نے ہنستے ہوئے کہا
اس کے ساتھ روحان بھی مسکرانے لگا،،،
کچھ دیر اور وہ دونوں مووی دیکھتے رہے،،،
ٹائم کیا ہوا ہے،،، روحان نے پوچھا
عنائزہ نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا،،،
گیارہ بج گئے ہیں،، کیوں تمہیں نیند آرہی ہے کیا،،،
ہاں،،،
عنائزہ نے اس کی طرف دیکھا روحان کی آنکھوں میں لالگی تھی،،،
اچھا چلو سوتے ہیں،،، عنائزہ نے ٹی وی بند کیا
وہ دونوں بیڈ پر آکر لیٹے، عنائزہ نے لائٹ آف کی اور روحان کے سینے پر سر رکھے لیٹ گئی،،،


صبح عنائزہ کی آنکھیں کھلیں تو روحان کمرے میں موجود نہ تھا،،،
وہ آنکھیں مسلتی ہوئی اٹھی اور واش روم چیک کیا،،،
درواہ کھلا تھا اور روحان اندر نہ تھا پھر اس نے گلاس وال کی طرف دیکھا تو رحان جنگل کی طرف سے آرہا تھا،،،
یہ کہاں گیا تھا،،، عنائزہ نے خوف کلامی کی
وہ بیڈ پر بیٹھی اس کا انتظار کرنے لگی،،،
روحان کمرے میں داخل ہوا اور عنائزہ کو اٹھا ہوا دیکھ کر تھوڑا پریشان ہوا،،،
کہاں گئے تھے اتنی صبح،،، عنائزہ نے پوچھا
کہیں نہیں،،، وہ واش روم جانے لگا
رکو روحان،،،
عنائزہ کی آواز پر وہ رکا،،،
تم اکیلے باہر نہیں جاؤ گے،،، عنائزہ سیریئس ہوئی
ٹھیک ہے،،، روحان کہہ کر واش روم چلا گیا
عنائزہ کو اس دن والا شخص یاد آنے لگا اب وہ نہیں جانتی تھی وہ کون تھا کون نہیں مگر وہ شخص یہاں ان کے گھر کے قریب کیا کر رہا تھا،،،
یہ سوچ عنائزہ کو پھر سے پریشان کرنے لگی اسے ڈر تھا تو صرف روحان کا، کہ کہیں وہ شخص روحان کو نقصان نہ پہنچائے،،،


ناشتہ کرنے کے بعد عنائزہ لان میں چہل قدمی کر رہی تھی،،،
اس نے آس پاس دیکھ کر روحان کو تلاش کیا مگر وہ اسے کہیں دکھائی نہ دیا،،،
یہ آج روحان کہاں گم ہے ورنہ وہ تو میرا پہلو ہی نہیں چھوڑتا،،، اس نے خود کلامی کی اور گھر کے اندرونی حصے کی جانب بڑھ گئی
عقیلہ،،،
جی بیگم صاحبہ،،، عنائزہ کی پکار پر عقیلہ نے جواب دیا
روحان کہاں ہے،،،
پتہ نہیں بیگم صاحبہ میں نے تو انہیں ناشتے کے بعد سے نہیں دیکھا،،،
اچھا ٹھیک ہے،،، عنائزہ مڑنے لگی
اچھا وہ شفیق آج کہیں نظر نہیں آرہا کدھر ہے وہ،،، شفیق کا یاد آنے پر وہ رکی
ابھی تو یہیں تھا باہر لان میں اب نہیں ہے کیا،،،
نہیں میں لان سے ہی آرہی ہوں وہ تو نہیں کے باہر،،،
پھر شاید مارکیٹ گیا ہو کہہ تو رہا تھا کچھ ضروری سامان لانا ہے،،،
ٹھیک ہے،،، عنائزہ کہہ کر اپنے کمرے میں آگئی
اس نے ڈائری اٹھا کر کھولی،،،
ماضی
شہزادی کو ہوسپٹل میں ہوش آیا تو کمال اور جمال صاحب اس کے پاس تھے،،،
کیسی ہو میری بیٹی،،، جمال صاحب نے پوچھا
ٹھیک ہوں ابو جان،،،
ڈاکٹر کمرے میں داخل ہوا، آپ انہیں گھر لے جا سکتے ہیں کچھ میڈیسنز میں لکھ رہا ہوں وہ ٹائم پر انہیں دیتے رہئے گا،،،
ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحب،،، کمال صاحب نے جواب دیا

شام تک وہ شہزادی کو گھر لے آئے تھے،،،
شہزادی تم ٹھیک ہو نا،،، مریم بھاگتی ہوئی اس کے پاس آئی
میں ٹھیک ہوں آپی آپ پریشان مت ہوں،،، وہ آہستہ سا بولی
اسے بستر پر لیٹایا گیا سب گھر والے اس کے آپ پاس موجود تھے،،،
میری بچی کیسے گر گئی تھی تم سیڑھیوں سے خیال کرنا تھا،،، صفیہ بیگم بولیں
امی جان میں کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہوں مجھے اکیلا چھوڑ دیں،،،
شہزادی کے کہنے پر سب گھر والے کمرے سے باہر نکل آئے لیکن مریم وہیں بیٹھی رہی،،،
شہزادی مجھے بتاؤ تمہیں کسی نے دھکا دیا تھا نا،،،
آپی آپ یہ کیسے کہہ سکتی ہیں،،،
دیکھو میں جانتی ہوں کوئی ہے یہاں جو ہم پر نظر رکھے ہوئے ہے بس میں ابھی کنفرم نہیں کر پا رہی ہوں، دیکھو میں نے تمہیں کہا تھا نا کہ تمہیں حفاظت کی ضرورت ہے اب دیکھو تم کس حال میں ہو،،،
آپی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں میں سیڑھیوں سے خود نہیں گری مجھے کسی نے دھکا دیا تھا،،،
کیا، کس نے، تم نے اسے دیکھا تھا کیا،،، مریم نے ایک ساتھ کئی سوال کیے
نہیں آپی میں اسے دیکھ نہیں پائی،،،

کچھ تو نوٹ کیا ہو گا نا مجھے بتاؤ پوری بات،،،
میں چھت سے خشک کپڑے اتارنے گئی تھی اور جب میں واپس آرہی تھی کسی نے مجھے دھکا دیا،،،
پھر کیا ہوا بتاؤ،،، مریم نے پوچھا
میں نے خود کو گرنے سے سمبھالا اور پیچھے مڑ کر دیکھنے ہی لگی تھی جب اس نے میرے منہ پر کپڑا ڈال دیا اور میں کچھ دیکھ نہ سکی،،،
پھر کیا ہوا،،،
میں نے اس شخص کو پکڑا بھی تھا لیکن اس نے اپنا آپ مجھ سے چھڑوایا اور مجھے پھر سے دھکا دے دیا،،، شہزادی بتاتے ہوئے خوف زدہ ہو رہی تھی
اوہ میری بہن،،، مریم نے روتے ہوئے اسے گلے سے لگایا
آپی کون ہے وہ شخص ہے جو ہماری خوشیوں کے پیچھے پڑ گیا ہے،،،
شہزادی تم میرا یقین کرو وہ ڈیوِل جس نے مجھے اغواہ کروایا تھا وہ بلکل راحیل کے جیسا دکھتا تھا مگر راحیل کے سر پر وہ زخم نہیں جو میں نے بھاگنے سے پہلے ڈیوِل کے سر پر کانچ مارنے سے لگایا تھا،،،
لیکن آپی راحیل ایسا کیسے ہو سکتا ہے وہ مجھے سے محبت کرتا ہے وہ مجھے موت کے منہ میں نہیں دھکیل سکتا،،،
وہ تم سے محبت نہیں کرتا ہے وہ تمہارا بھروسہ جیت رہا ہے دیکھنا وہ کہیں نا کہیں تمہارے بھروسے کا ناجائز فائدہ ضرور اٹھائے گا،،،
آپی پلیز آپ راحیل کے خلاف کچھ نہ کہیں وہ کبھی مجھے تکلیف نہیں دے سکتا،،،
میری بہن تم ابھی صرف اٹھارہ سال کی ہو اس لیے تمہیں صحیح اور غلط کی پہچان نہیں ہے،،،
آپی مجھے اکیلا چھوڑ دیں،،، شہزادی نے رخ بدلا
ٹھیک ہے تمہیں میرا یقین نہیں کرنا تو مت کرو لیکن خدا کے واسطے راحیل سے دور ہی رہو تو تمہارے لیے بہتر ہے،،،
مریم کمرے سے باہر چلی گئی اور شہزادی اسی کشمکش میں الجھ گئی کہ مریم صحیح ہے یا راحیل غلط ہے،،،


شہزادی رات کو سو رہی تھی جب اس کی چارپائی پر کوئی چیز آکر گری اس نے آنکھیں کھولیں اور آس پاس دیکھنے لگی،،،
اسے اپنی چارپائی پر ایک کاغذ پڑا دکھائی دیا اس نے کھول کر دیکھا،،،
"باہر آؤ میں راحیل ہوں"،،
شہزادی نے کھڑکی کی طرف دیکھا تو وہ کھڑا اسے دکھائی دے رہا تھا،،،
ایک نظر مریم پر ڈالتے ہوئے وہ آہستہ سے اٹھی اور بے آواز قدموں سے چلتی ہوئی دروازہ کھولا باہر نکل گئی،،،
راحیل نے اس کا ہاتھ پکڑا اور سیڑھیوں کی طرف لے گیا، یہاں انہیں کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا،،،

تم ٹھیک ہو نا شہزادی،،، راحیل نے فکرمندی سے پوچھا
جی اب بہتر ہوں میڈیسنز کی وجہ سے درد نہیں ہو رہا،،،
مجھے تمہاری بہت فکر تھی تمہیں معلوم ہے سارا دن تم سے ملنے کا موقع ڈھونڈتا رہا ہوں لیکن مریم بھابھی ایک پل کے لیے بھی تم سے دور نہیں ہوئی، اس لیے جیسے ہی رات ہوئی میں نے سوچا بھابھی سو رہی ہیں تو تم سے مل لوں،،،
اچھا کیا آپ نے میرا خود کا دل چاہ رہا تھا آپ سے ملنے کو،،، شہزادی سیڑھیوں پر بیٹھی تو راحیل بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا
مریم آپی نہ جانے کیوں آپ پر شک کرتی ہیں مجھے بلکل بھی اچھا نہیں لگتا جب وہ آپ کے خلاف بولتی ہیں،،،
میں بھی اسی بات سے پریشان ہوں ان کی وجہ سے میں سب گھر والوں کی نظر میں مشکوک بن کر رہ گیا ہوں،،،
لیکن آپ فکر مت کریں راحیل ہم ضرور اس کا حل ڈھونڈ نکالیں گے،،، شہزادی مسکرائی
ہاں مجھے بس تمہارے ساتھ کی ضرورت ہے پھر میرے لیے کچھ مشکل نہیں،،، راحیل نے بھی مسکراتے ہوئے کہا


شام ہونے پر عنائزہ نے ڈائری رکھی اور کمرے سے باہر نکلی،،،
سامنے ہی روحان بکھرے بالوں کے ساتھ رف کپڑے پہنے سیڑھیاں چڑھتا ہوا آرہا تھا ،،،
روحان کہاں تھے تم صبح سے،،، عنائزہ نے حیرت سے پوھا
اندر آؤ،، روحان اس کا ہاتھ پکڑے کمرے میں لے گیا،،،
ارے کیا ہوا اور بتاؤ تم کہاں تھے اور یہ حالت کیا بنا رکھی ہے،،، عنائزہ پریشان ہونے لگی تھی
روحان خاموشی سے وارڈ ڈروب کی طرف بڑھا اور سرخ میکسی نکال کر عنائزہ کے ہاتھ میں تھمائی،،،
فریش ہو کر یہ پہن لو،،،
لیکن کیوں ہم کہیں جا رہی ہیں کیا،،،، عنائزہ حیران ہوئی
بس پہن لو جلدی کرو میں نے بھی فریش ہونا ہے،،، روحان کی باتوں پر عنائزہ حیران پریشان تھی آج وہ اتنا نارمل بی ہیو کیسے کر رہا تھا،،،
دس منٹ میں عنائزہ فریش ہو کر باہر نکلی تو روحان بلیو تھری پیس سوٹ پہنے ڈریسنگ ٹیبل کے آگے کھڑا بازوؤں کے بٹن بند کر رہا تھا،،،
عنائزہ اس کے ٹشن دیکھ کر حیران رہ گئی،،،
تم کہاں فریش ہوئے،،، عنائزہ نے پوچھا
گیسٹ ہاؤس کے واش روم میں، وہ اب بلکل تیار کھڑا تھا،،،
لکنگ ہینڈسم،،، عنائزہ نے اس کی تعریف کی
تم میک اپ کرو،،، روحان نے کہا

لیکن کس لیے بتاؤ پہلے،،،
بس سرپرائز ہے تم میک اپ کرو دس منٹ میں تیار رہنا میں ابھی آیا،، وہ کہتا ہوا کمرے سے باہر بھاگ گیا
ارے،،، عنائزہ کو شوکڈ پر شوکڈ کر رہا تھا
دس منٹ بعد روحان کمرے میں داخل ہوا تو عنائزہ فل ریڈی کھڑی تھی،،،
ریڈ میکسی کے نیچے سلور کلر کی ہائی ہیلز پہنے، بالوں کا جوڑا بنا کر ریڈ لپ سٹک لگائے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی،،،
ایک پل کے لیے روحان اسے دیکھتا ہی رہ گیا،،،
کیا ہوا،،، عنائزہ نے اس کی آنکھوں کے آگے چٹکی بجائی،،،
ہاں کچھ نہیں بہت خوبصورت لگ رہی ہو،،، اس نے تعریف کی
عنائزہ کو پھر سے شوکڈ لگا،،،
روحان نے اپنی پاکٹ سے رومال نکال کر اس کی آنکھوں پر باندھنا شرور کیا،،،
ارے روحان یہ کیا کر رہے ہو تم،،، وہ پھر سے حیران ہوئی
تھوڑی دیر میں معلوم ہو جائے گا،،، وہ اس کی آنکھوں پر رومال باندھ کر فارغ ہوا،،،

اب مجھے دکھائی نہیں دے رہا میں چلوں گی کیسے،،،
وہ میرا کام ہے تم ٹینشن نہ لو،،، روحان مسکرایا
وہ اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کمرے سے باہر نکلا اور دھیان سے اسے ایک ایک کر کے سیڑھیاں اتارتا ہوا لاؤنج میں لے کر آیا،،،
روحان کہاں لے کر جا رہے ہو،،،
ابھی خاموش رہو،،، روحان نے اسے ٹوک دیا
روحان نے گیٹ سے باہر نکل کر عنائزہ کو بازوؤں میں بھر لیا،،،
عنائزہ پر حیرت کا پہاڑ ٹوٹا،،،
روحان تم ہوش میں تو ہو نا،،، اسے روحان کے ہواسوں پر شک ہونے لگا
ہاں میں ہوش میں ہوں،،،
کچھ قدم چل کر اسے نے عنائزہ کو نیچے اتارا اور اس کی آنکھوں سے رومال ہٹایا،،،

سامنے کا منظر دیکھ کر عنائزہ حیران رہ گئی،،،
بہت سے درختون پر لائٹنگ کر کے انہیں سجایا گیا تھا اور گزرنے والے راستے پر قالین بچھا کر آس پاس لائٹنگ سے سٹریٹ بنائی گئی تھی،،،
وہ اس کا ہاتھ تھامتی ہوئی چل رہی تھی اس کی نظر آس پاس کے منظر سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی جب روحان بولا،،،
سامنے دیکھو،،،
عنائزہ نے سامنے دیکھا تو یہ اس کے لیے سب سے بڑا شوک تھا،،،
لکڑی کا چھوٹا سا سٹیج بنائے اوپر قالین بچھا کر درمیان میں ایک ٹیبل اور ساتھ دو کرسیاں رکھی گئی تھیں،،،
وہ دونوں سٹیج کے اوپر چڑھے آس پاس سفید اور سرخ پردے لٹک رہے تھے جو روشنیوں میں لہلہاتے ہوئے بہت خوبصورت منظر پیش کر رہے تھے،،،
واؤ روحان دس از امیزنگ،،،
عنائزہ کو یہ کوئی خوابوں کی دنیا ہی لگ رہی تھی،،،
تمہاری ایک خواہش میں نے پوری کرنے کی کوشش کی ہے، کہ تم میرے ساتھ باہر ڈنر پر جانا چاہتی ہو،،،

روحان،،، عنائزہ کو روحان پر اس وقت بہت پیار آرہا تھا اسے اب معلوم ہو رہا تھا کہ روحان صبح سے کہاں مصروف تھا،،،
تم صبح سے یہ سب کرنے میں مصروف تھے،،،
روحان نے اثبات میں سر ہلایا،،،
اوہ روحان تھینک یو سو مچ یہ واقع ہی بہت خوبصورت ہے،،، عنائزہ نے ایک بار پھر سے پوری جگہ کا جائزہ لیا،،،
تم نے یہ سب کس کی ہیلپ سے کیا،،،
شفیق کی،،
اب یہ عنائزہ کے لیے سب سے بڑا شوکڈ تھا،،،

سیاہ رات ایک سچی کہانی (قسط نمبر 11)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں