ایک نوجوان کا واقعہ



ایک نوجوان کا واقعہ

حضرت محدث ابن جوزیؒ نے لکھا ہے حضرت حبیب عجمی ایک بزرگ تھے ان کے پاس ایک شحض آتا تھا بڑا مالدار شحض تھا ایک ہی بیٹی تھی وہ بھی ٹانگوں سے معذور تھی اپ اکثر اس کو کہتے کہ تو توبہ کراللہ سے رجوع کروہ اکثر آتا اور اسے کہتا کہ ٹھیک ہو جاوں گا ایک ہی تو بیٹی ہے کہاں دولت لے کے جاونگا حضرت حبیب عجمی جب بھی اس کو کہتے وہ یہی کہتا کہ بہت جلد ٹھیک ہو جاونگا توبہ کر لونگا ایک دن سویرے سویرے توبہ کرنے آگیا آپ نے کہا کیا ہواتو وہ شحض کہنے لگا حضرت جی کل ایک پندرہ سال کا نوجوان مجھے توبہ کروا گیا

 حضرت حبیب عجمی کہنے لگے وہ کیسے تو کہنے لگے حضرت جی کل میں منڈی گیا تھا کچھ سامان حریدنا تھاتو بازار سے میں نے دس کلو مچھلی حرید لی باقی بھی سامان تھا حود لے جا نہیں سکتا تھا سڑک پر مزدور بیٹھے تھے ان میں چودہ پندرہ سال کا ایک نوجوان تھا چہرے پر بڑی روشنی تھی میں نے کہا بیٹے مزدوری کروگے کہنے لگا حضور مزدوری بھی کرتا ہو پڑھائی بھی کرتا ہو اور جو اللہ کو منظور ہو تو اسکی عبادت بھی کرتا ہومیں نے اس سے کہا یہ سامان ہے فلاں جگہ پہچانا ہے کیا لوگے کہنے لگا تین دینار لونگاسودا طے ہوگیا اس نے سامان اٹھا لیاکہیں راستے میں ظہر کا وقت ہوگیا کہنے لگا چچا اگر اجازت ہو تو نماز پڑھ لو سامان پٹھے پر رکھ کر وہ نماز پڑھنے چلاگیا

 اب باقی لوگ دیر سے آئے وہ بچہ جلدی آگیا میں نے کہا بیٹے آپ جلدی آگئے کہنے لگا نفل چھوڑدیے کہیں آپ یہ نا سمجھ لے کہ میں کام چور ہو میں بعد میں پڑھ لونگادوپہر کا وقت تھا رمضان بھی نہیں تھا میں اس نوجوان کو گھر لے گیااور میں نے اپنی بیوی سے کہا بڑا نیک ہے نمازی ہے اور راستے میں یہ بھی ہوا ہے کہ میں نے اسے کہا کہ سامان تھوڑی دیر کیلئے مجھے دے دو بڑی گرمی ہے پسینہ آرہا ہے میں اٹھالیتا ہو کہنے لگا نہیں چچا حلال رزق کماتا ہو اگر سامان آپ اٹھائینگے تو میں تین دینار پوری نہیں لونگا پھر پیسے کم کرونگا میں نے طے کیا ہے تو اٹھاونگا میں نے اپنی بیوی کو بتایا تو وہ بڑی متاثر ہوئی کہنے لگی کھانا پک گیا ہے اسے کہو روٹی کھالے 

میں باہر نکلا اسکو تین دینار دیئے اور کہا کہ بیٹے میری ایک بات مانو گے کہنے لگا بتایئے میں نے کہا کھانا پک گیا ہے روٹی کھالے کہنے لگا میں معافی چاہتا ہو میں نے روزہ رکھا ہوا ہے میں نے کہا اب کیا کروگے کہیں اور جاوگے کہا نہیں میں جس دن تین دینار کما لیتا ہو پھر مزید لالچ نہیں کرتا پھر قران پڑھتا ہویا نبیﷺ پر درودشریف پڑھتا رہتا ہو آپ بتائے تو افطار میرے ساتھ کر لو میں اسے مسجد چھوڑآیا افطار کے بعد اسے لایا کھانا کھلایا عشاہ پڑھی اسکا گھر دور تھا میں نے بیٹھک کا دروازہ کھول دیا وہ وہی سو گیا۔میری بیس سال کی معذور بچی کبھی چل پھیر نہیں سکتی تھی کوئی طبیب کوئی حکیم میں نے نہیں چھوڑا تھا ایک ہی بیٹی تھی وہ بھی معذور ہم میاں بیوی اسکے کمرے میں گئے کہا بیٹی ایک نوجوان ہے بڑا پریز گار ہے نیک ہے آج ہمارے گھر آیا ہوا ہے 

بیٹی کو کھانا کھلا کے کے ہم واپس آگئے آدھی رات کا وقت ہوا تو دروازے پر دستک ہوئی بچی اپنے کمرے میں سو رہی تھی ہم اپنے کمرے میں سورہے تھے وہ بیٹھک میں سو رہا تھامیں گھبرا کے اٹھا کہ اس وقت دروازے پر کون ہے بیٹی کی آاوز آئی آبا دروازہ تو کھولنا میں نے دروازہ کھولاکہتے ہے بیٹی کو بیس سال ہوگئے تھے کبھی چل کر نہیں دیکھا تھا لیکن اب کبھی ادھر جا رہی ہے کبھی ادھر جا رہی ہے کہتی ہے الحمد اللہ میں ٹھیک ہوگئی ہواللہ نے میری ٹانگیں ٹھیک کر دی ہم دونوں رونے لگے یا اللہ تو کتنا کریم ہے بیٹی یہ سارا کچھ کیسے ہوا کہنے لگی آپ نے کہا تھا نا کہ نیک نوجوان آیا ہے میرے دل میں حیال آیا کہ اللہ اگر وہ واقعی ہی نیک ہے اسکے صدقے مجھے شفا ہی دے دے ابھی میری دعا بھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ اللہ نے فضل کردیا مجھے شفا دے دی


 کہتے ہے ہم دوڑ کے اسکے کمرے میں گئے دروزے پر ہاتھ رکھا تو وہ پہلے سے کھلا تھاایک حط چھوڑ گیا تھا لکھا تھا اگر تم لوگوں کو مجھ سے محبت ہوگئی ہے تو میرے پیچھے نہ دوڑنا اس رب کی بارگاہ میں جھکنا جس رب نے میرے اوپر بھی فضل کیا اور تمہارے اوپر بھی فضل کیاہے۔سبحان الله جوانی کی عبادت اللہ کو بہت پسند ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس نوجوان سے مَحبت فرماتا ہے جو اپنی جوانی کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی فرمانبرداری میں گزاردے
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں