بھیانک کھیل

اردو کی بہترین ویب سائٹ جہاں آپ اسلامی کہانیاں، سبق آموز کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، خوفناک کہانیاں، بچوں کی کہانیاں اور قسط وار کہانیاں پڑھ سکتے ہیں۔
---------------------------
  • بھیانک کھیل - چھٹا حصہ (آخری)
    شارق نے روپوشی اختیار کر رکھی تھی۔ وہ سلطان اکبر کی ہدایات پر عمل کر رہا تھا کیونکہ اس وقت وہ پولیس کے ساتھ معاملات طے کرنے میں مصروف تھا۔ جیسے ہی پولیس کے ساتھ معاملات طے ہو جاتے۔ شارق منظر عام پر آ سکتا تھا۔ دوسری طرف نادیہ بھی اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف تھی۔ اس کی سوچوں میں شارق بس چکا تھا ...
  • بھیانک کھیل - پانچواں حصہ
    ماسٹر مقبول نے نادیہ کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی۔ وہ مختلف طریقوں سے اسے پریشان کرتا رہتا تھا۔ آخر ایک دن نادیہ نے تنگ آ کر اس کے خلاف ایک سنگین قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔ کالج سے چھٹی کے بعد وہ اپنا رجسٹر اور نوٹ بک لے کر باہر نکلی اور ایک رکشے میں سوار ہوئی۔  رکشے والے کو پرانے قبرستان کی دوس...
  • بھیانک کھیل - چوتھاحصہ
    نادیہ ایک عجیب کشمکش میں مبتلا تھی وہ سوچ رہی تھی کہ اگر محلے میں کسی کو اس بات کا پتہ چل گیا کہ اس رات کوئی بدمعاش اس کے گھر ٹھہرا ہوا تھا تو یقینا اس سے اس کی عزت کا کباڑا ہو سکتا تھا۔ وہ ایسی تو نہ تھی۔ لیکن اس پر کئی باتیں بن سکتی تھیں۔اس نے ایک نظر اس نوجوان کی جانب دیکھا جس کے چہرے پر شیو بڑھی...
  • بھیانک کھیل - تیسرا حصہ
     برائی کے اس خطرناک راستے کا انتخاب شارق نے اپنی مرضی سے نہیں کیا تھا۔ شیرا پہلوان اور پولیس نے شارق کو اس راستے پہ ڈال دیا تھا۔ شارق ایک اچھے انسان کی زندگی بسر کرنا چاہتا تھا لیکن حالات اور دشمنوں کی سازشوں نے اسے مجرم بننے پر مجبور کر دیا۔ اس دن بھی شارق صبح صبح اپنی فروٹس کی شاپ میں ب...
  • بھیانک کھیل - دوسرا حصہ
     شفاعت علی کے ماں باپ 1965، کی جنگ میں ہلاک ہو گئے۔ کھیت کھلیاں اوراپنا سب کچھ لٹا کے اپنی جان بچاتا ہوا وہ اک ہسپتال پہنچا تھا۔ تب شیر محمد نے اسے اپنی گھر میں پناہ دی تھی اور اپنا بیٹا بنا لیا۔ شفاعت علی جوانی کو پہنچا تو شیر محمد نے اپنی بھانجی سکینہ سے اس کی شادی کر دی۔ پھر سکینہ نے جب ایک ...
  • بھیانک کھیل - پہلا حصہ
     وہ سردیوں کی ایک رات تھی، دو بجے کا وقت ہو رہا تھا، پولیس نے ایک حویلی کو گھیرے میں لے رکھا تھا، وہ حویلی آدھی جلی ہوئی تھی، اور آسیب زدہ سمجھی جاتی تھی، کیونکہ ایک سال پہلے اس حویلی میں چوہدری برکت اللہ کے دشمنوں نے آگ لگا کر پورے خاندان کے بائیس افراد کو زندہ جلا دیا تھا۔ اس حویلی ...